کرونا وائرس: کیا میرا مسئلہ نہیں؟


کرونا وائرس نے چائنہ کے شہر ووہان سے جنم لینے کے بعد تھوڑے ہی عرصے میں ایشیا سے لے کر یورپ تک اور افریقہ سے آسٹریلیا تک، پوری دنیا کو اپنے لپیٹ میں لے لیا۔

اس وائرس نے چائنہ، امریکہ، جرمنی اور اٹلی سمیت دنیا کے جدید ٹیکنالوجی اور سائنس سے لیس ممالک کو بھی آج گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے۔ آج سُپر پاور امریکہ نے اس وائرس جو کہ اتنا چھوٹا ہے کہ عام آنکھوں سے اوجھل ہے کہ خلاف نبردآزما ہونے کے لیے پورے ملک میں نیشنل ایمرجینسی نافذ کردی، دوسری جانب ڈبلیو۔ اچ۔ او نے اسے عالمی وبا قرار دے دیا۔

اب اگر ہم نظر ڈالیں کہ اب تک، کتنے کیسز رپورٹ ہوئی ہیں؟ اور کتنے ہلاکتیں ہوئی ہیں؟ ورلڈ ومیٹرز کے ویب سائٹ کے مطابق اب تک دنیا بھر سے 1,55,249 کیسز رپورٹ ہوئی ہیں جبکہ 5,812 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 74,262 افراد اس وائرس کو شکست دے کر صحتیاب ہوچکے ہیں۔ اب تک دنیا بھرمیں جتنے کیسز سپورٹ ہوئی ہیں اس حساب سے اموات کی تعداد 3.7 فیصد ہے جبکہ صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 47.8 فیصد ہے، مگر خطرے کی بات ہے یہ کہ اموات کی تعداد میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں اب تک چین، اٹلی اور ایران میں ہوئی ہیں۔

ہم اگر پاکستان کی صورتحال دیکھیں تو غیر متواقع طور پر باقی ممالک سے بہت بہتر ہے۔ پاکستان کی قریبی ممالک کا سے موازنہ کریں تو پاکستان میں اب تک 31 کیسیز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ کوئی ہلاکت سامنے نہیں آئی ہے، انڈیا میں اب تک 97 کیسز رپورٹ اور 2 افراد ہلاک، ایران میں 12 سو سے زائد کیسیز سامنے آئی ہیں جبکہ 6 سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں، چائنہ میں 80 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ اور 3189 ہلاکتیں اور افغانستان میں 11 کیسز رپورٹ ہوئے، ہم اپنے آس پاس ایسے ممالک میں گھیرے ہوئے ہیں جہاں اس وائرس نے تباہی مچائی ہوئی ہے۔

پڑوسی ملک ہونے کے بنا پر ہم بھی اس سے شدید متاثر ہوسکتے تھے مگر حکومت پاکستان کی بروقت اقدامات کی وجہ سے ہم اپنے پڑوسی ممالک سے پاکستان کافی بہتر پوزیشن پر ہے۔ ڈبلیو۔ ایچ۔ او نے حال ہی میں کرونا کے خلاف پاکستان کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اب تک پاکستان نے سب سے بہتر طریقے سے اس وبا سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

ہمیں وفاق اور صوبوں میں تقسیم ہوکر ایک دوسرے پر الزامات اور ذمہ داریاں عائد کرنے کے بجائے منظم اور متحد ہوہوکر اس وباء کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

پاکستان میں سب زیادہ کیسز سندھ میں رپورٹ ہوئی ہیں، جن کی تعداد تقریباً 17 ہے جن میں سے 3 صحتیاب ہوچکے ہیں۔ یہ تمام مریض دوسرے ممالک سے سفر کرتے ہوئے پاکستان آئے ہیں۔ سندھ حکومت نے بروقت اقدامات اور بہت اچھے اندازمیں صورتحال کو قابو میں کیا ہوا ہے، جو قابلِ ستائش ہے۔

اگر ہم دیکھیں تو اس وائر س نے بلا تفریق کے دنیا بھر میں ہر خاص و عام کو متاثر کیاہے۔ اس وائرس نے یہ نہیں دیکھا کہ یہ امیر ہے یا غریب، کالا ہے یا گورا، وزیر، مشیر، کھلاڑی، فوجی ہر شعبے سے وابستہ افراد پر حملہ آور ہوا ہے۔ ان معروف شخصیات میں آسٹریلین وزیر داخلہ، اسپین کی ملکہ لیٹ زیا، برطانیہ کے وزیر صحت شامل ہیں۔ جبکہ کینیڈین صدر جسٹن ٹروڈو اپنی اہلیہ صوفیہ گرگوئر کو کرونا وائرس ہونے کے بعد خود کو دوہفتوں کے لیے قرنطینیہ میں رکھنے والا دنیا کے پہلے صدر بن گئے۔ ان کے علاوہ پولنڈ اور اٹلی کے فوجی سربراہان بھی کرونا وائرس کا شکار ہوگئے ہیں۔

کرونا نے سب سے زیادہ سیاحت اور سٹاک ایکس چینج کو متاثر کیا ہے۔ سیاحت دنیا کی سب بڑی انڈسٹری مانی جاتی ہے۔ آج تقریباً یہ انڈسٹری پوری دنیا میں زمین بوس ہوچکا۔ کرونا وائرس کے خوف سے ممالک ایک دوسرے کے لیے اپنے سرحدیں اور سیاحتی علاقے بند کیے ہوئے ہیں، جس سے تجارت اور سیاحت کے شعبے کو عربوں ڈالر ز کا نقصان ہوچکا ہے۔ دنیا بھر کے ائیرپورٹس پر سناٹے کا راج ہے، ہوٹل سنسان ہیں، پارکس، موزیم اور سینماگربند پڑے ہیں، کھیلوں کے میدان خالی ہوچکی ہیں، تماشائیوں کے بغیر میچز کرانا پڑ رہا ہے۔ یہاں تک کہ عبادت گاہیں بھی خالی ہو چکی ہیں۔ تاریخ میں پہلی دفعہ خانہ کعبہ اور مسجد نبوی تک کو خالی کرانا پڑا۔ الغرض ہر طرف خوف کا علم ہے کچھ لوگ اس صورتحال کو قیامت کی نشانی بتارہے ہیں۔

اب یہ کسی ایک ملک، خطے، مذہب، نسل کامسئلہ نہیں رہا۔ یہ ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے ہم سب کو ان سب سے بالاتر ہو کر اس وباء کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ اور بہتر سے بہتر حکمت عملی اپنانی ہوگی۔ اگر ابھی ہم متحد نہ ہوئے، اور اسے اپنا نہیں دوسروں کا مسئلہ سمجھ کر اگنور کیا، تو یہ وائرس اس دنیا کو اس طرح چاٹ کے کھا جائے گا، جس طرح دیمک کاغذ کو کھاتا ہے!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments