کورونا وائرس: تفتان سے بھاگے شخص کی تلاش


کورونا

وزارت داخلہ کے ہی ایک اہلکار نے تصدیق کی کہ تفتان میں قائم قرنطینہ مرکز سے مرزا حسنین کے علاوہ بھی کئی افراد چودہ دن پورے کرنے سے پہلے ہی بھاگ گئے ہیں۔ (فائل فوٹو)

پنجاب میں کورونا وائرس کے حوالے سے ڈاکٹروں اور طبی عملے کے ساتھ ساتھ پولیس اور وفاق میں وزارت داخلہ اس افراتفری کے دوران ایک نئی الجھن کا شکار ہیں۔ انہیں دو روز سے مرزا حسنین نذر نامی شخص کی تلاش ہے جو دو روز پہلے تفتان میں قائم قرنطینہ سے ’فرار‘ ہوئے تھے۔

وفاقی وزیر داخلہ کے عملے نے گذشتہ شب سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر ایک شخص کی تصویر اور شناختی کارڈ شیئر کیا اور ان کے فرار ہونے سے متعلق بتاتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا کہ ’اگر یہ وائرس سے متاثرہ ہوئے تو یہ ہم سب تک پھیلاو کا باعث بن سکتا ہے۔‘

وزارت داخلہ کے ہی ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس نے ’فرار شخص کا موبائل فون ٹریس کیا اور خانیوال میں ان کے گاؤں پہنچے، لیکن اس سے پہلے ہی مرزا حسنین کو پولیس کی آمد کا پتا چل گیا اور وہ گھر سے بھی بھاگ گئے۔‘

اہلکار کے مطابق دوبارہ ان کا موبائل ٹریس کرنے پر پتا چلا کہ وہ تو لاہور پہنچ گئے ہیں۔

کورونا وائرس

کیا تفتان پاکستان کا ووہان ثابت ہو سکتا ہے؟

پنجاب میں پہلا مریض:’محکمہ صحت والے زبردستی ساتھ لے گئے‘

کورونا وائرس آپ کے جسم کے ساتھ کرتا کیا ہے؟


انہوں نے بتایا کہ گذشتہ شب خانیوال کی ضلعی انتظامیہ نے مرزا حسنین سے رابطے کی کوشش کی اور بالآخر ان سے بات ہوئی۔ ’مرزا حسنین نے وعدہ کیا کہ اگر پولیس ان کے پیچھے نہ آئی تو وہ رات بارہ بجے خانیوال پہنچ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر انہیں گرفتار کرنے یا ان کا ٹیسٹ لینے کی کوشش کی گئی تو وہ کراچی بھاگ جائیں گے۔‘

اس سوال پر کہ کیا وہ کورونا وائرس سے متاثر ہیں، اہلکار نے بتایا کہ ’ان کا ٹیسٹ نہیں ہوا تھا اور یہی وجہ ہے کہ ہمیں ان کی تلاش ہے، اگر وہ مثبت کیس ہوئے تو یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔‘

ان کے مطابق تیس سالہ مرزا حسنین نے کہا ہے کہ ’میں اپنا کورونا ٹیسٹ خود کراؤں گا، پولیس میرا پیچھا کیوں کر رہی ہے۔‘

وزارت داخلہ کے ہی ایک اور اہلکار نے تصدیق کی کہ تفتان میں قائم قرنطینہ مرکز سے مرزا حسنین کے علاوہ بھی کئی افراد چودہ دن پورے کرنے سے پہلے ہی بھاگ گئے ہیں۔

اس سوال پر کہ یہ شخص بھاگنے میں کیسے کامیاب ہوئے، انہوں نے بتایا کہ ’بدقسمتی سے اس مرکز میں مقیم لوگ ناقص انتظامات کی وجہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہو جاتے ہیں جبکہ کئی شہری اس خوف کی وجہ سے بھی فرار ہوئے کہ وہ بھی اس مرکز میں وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔‘

لیکن اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں کہ اگر قرنطینہ مرکز سے فرار ایک شخص کو پولیس جیو فینسنگ کے باوجود کورونا ٹیسٹ کے لیے گرفتار نہیں کر پائی تو اس وائرس سے متاثرہ افراد میں تشخیص سے قبل ان کے ساتھ میل جول رکھنے والے افراد کا تعین کتنا جلدی کر پائے گی؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32503 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp