کورونا وائرس: ’گھبرانا بھی پڑے گا اور اب کچھ کرنا بھی پڑے گا‘، وزیراعظم عمران خان کے قوم سے خطاب پر سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل


عمران خان

پاکستان میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کا پھیلاؤ روکنے سے متعلق اپنے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان کا یہ بیان کہ ’گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے‘ سوشل میڈیا پر بحث کا مرکز بنا ہوا ہے۔

ملک میں کورونا وائرس کے مریضوں میں اضافے کے پیشِ نظر عمران خان کے اس خطاب سے لوگوں کی کافی امیدیں وابستہ تھیں۔ خطاب نشر ہونے کے بعد لوگوں نے اس سے متعلق اپنی رائے کا کھل کر اظہار کیا۔ کئی صارفین ان کے خطاب سے مطمئن نظر آئے۔

تاہم عمران خان کے ناقدین کے مطابق ملک میں 200 سے زیادہ افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوچکی ہے اور اس صورتحال پر محض بیان دینا اور ٹھوس اقدامات نہ کرنا مددگار ثابت نہیں ہوسکے گا۔

یہ بھی پڑھیے

قوم کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہم یہ جنگ جیتیں گے: عمران خان

کورونا: پاکستان میں 246 متاثرین، وزیرِ خارجہ کا ’سیلف آئسولیشن‘ کا فیصلہ

کیا تفتان پاکستان کا ووہان ثابت ہو سکتا ہے؟

کورونا وائرس: پاکستان میں 23 مارچ کو ہونے والی فوجی پریڈ منسوخ

عمران خان نے اپنے خطاب کیا کہا؟

وزیر اعظم پاکستان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’لوگوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔۔۔ کورونا وائرس کے خلاف جنگ جیتیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور برطانیہ نے شہر بند کر دیے لیکن پاکستان میں وہ حالات نہیں ہیں کیوں کہ ہم شہر بند کردیتے ہیں تو ایک طرف لوگوں کو کورونا سے بچائیں گے تو دوسری طرف لوگ بھوک سے مرجائیں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ہماری معیشت ویسے ہی دباؤ کا شکار تھی، پاکستان کی برآمدات پر کورونا وائرس کا اثر پڑے گا‘ جبکہ حکومت نے کوآرڈی نیشن کمیٹی بنائی ہے۔

انھوں نے کہا کہ وائرس سے متاثرہ صرف چار یا پانچ فیصد مریضوں کو ہسپتال جانے کی ضرورت ہوتی ہے اور 97 فیصد مریض صحت یاب ہو جاتے ہیں۔

’گھبرانا بھی پڑے گا اور اب کچھ کرنا بھی پڑے گا‘

اکثر نیوز چینلوں پر ان کا خطاب نشر ہونے کے بعد لوگوں میں یہ بحث بھی ہوئی کہ آیا حکومت نے وقت پر صحیح فیصلے کیے ہیں۔

خرم قریشی لکھتے ہیں کہ وہ یہ منطق سمجھنے سے قاصر ہے کہ حکومت وقت پر شہروں کو بند کیوں نہیں کرنا چاہتی۔ ’عمران خان صاحب کہتے ہیں کہ شہر اس لیے بند نہیں کر سکتے کہ غریب لوگ متاثر ہوں گے۔‘

’لیکن ایسے لوگوں میں کورونا ہونے کے خدشات ہیں جو اس کے ٹیسٹ یا علاج نہیں کروا پائیں گے۔ اور پھر امکانات بڑھ جائیں گے کہ اموات کی وجہ سے شہروں کو بند کردیا جائے گا۔ یہ تاخیر کیوں؟‘

زوہیب لکھتے ہیں اب وقت آگیا ہے کہ ’گھبرانا بھی پڑے گا اور اب کچھ کرنا بھی پڑے گا۔‘

جبکہ کچھ صارف اس فیصلے سے متفق ہیں کہ فی الحال شہروں کو بند نہیں کرنا چاہیے۔ سعدیہ لکھتی ہیں: ’ہم چین، یورپ یا امریکہ کی طرح بچ نہیں سکیں گے۔ اس سے غریبوں کی روزی روٹی بند ہو جائے گی۔‘

ایک صارف نے لکھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے مطابق ’اس وقت ہمیں فکر مند ہونے کی ضرورت ہے‘ کیونکہ 16 مارچ کو دنیا بھر میں کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیس سامنے آئے ہیں۔ لیکن عمران خان کہہ رہے ہیں کہ گھبرانا نہیں ہے۔‘

سندر وقار نامی صارف کہتی ہیں کہ اس خطاب کے بعد وہ ’زیادہ گھبرا رہی ہیں۔‘

اس کے جواب میں حسان خان کہتے ہیں کہ ’عمران خان نے وہی کہا جو کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا لیکن مسئلہ یہ ہے کہ کچھ لوگ عمران خان کو پسند نہیں کرتے۔‘

ٹوئٹر پر اس کے دفاع میں لوگوں نے لکھا کہ وزیر اعظم پاکستان اس لیے کہتے ہیں تاکہ لوگ پریشان نہ ہوں اور مسائل کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

سینیئر صحافی مبشر زیدی نے ٹویٹ کیا کہ ’عمران خان کا خطاب ایک لیکچر جیسا زیادہ لگ رہا ہے اور اس میں ٹھوس اقدامات کا ذکر نہیں ہے۔‘

تاہم ایک دوسرے صحافی حبیب اکرام اُن سے اتفاق نہیں کرتے اور ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے اپنے خطاب میں قوم کی حوصلہ افزائی کی ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے حکومت پُرعزم ہے۔

’اب کیا عمران خان لوگوں کا علاج بھی کریں؟‘

عمران خان

کچھ صارفین عمران خان سے کافی متاثر ہوئے اور یہ تک کہہ دیا کہ ’عمران خان میں دنیا کا بہترین وزیر اعظم ہونے کی تشخیص ہوئی ہے۔‘

ایک دوسرے صارف نے لکھا کہ ’عمران خان نے تو میرے کورونا کا علاج کردیا۔‘ اب یہ واضح نہیں کہ آیا وہ سنجیدہ ہو کر ان کے خطاب کی تعریف کر رہے تھے یا یہ ایک طنزیہ جملہ تھا۔

ثنا آفریدی نے اس کا جواب کچھ اس طرح دیا کہ ’آپ عمران خان سے کیا توقع کرتے ہیں؟ اب کیا وہ لوگوں کا علاج کرنے شروع کر دیں یا لوگوں کو جھوٹی امیدیں دیں؟ انھوں نے وہی کہا ہے جو کہنے کی ضرورت تھی۔‘

کچھ ایسے صارفین بھی تھے جن کی توجہ اس بات پر موکوز ہوئی کہ عمران خان نے وائرس کو مؤنث سمجھتے ہوئے ’وائرس ہوتی ہے‘ کے الفاظ استعمال کیے۔

ایک دوسرے صارف نے مزاحیہ انداز میں لکھا کہ ’ہم عمران خان کو نواز شریف، آصف زرداری اور اپوزیشن کا ذکر کیے بغیر ان کی پہلی تقریر پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp