رنجن گوگئی: انڈیا کے سابق چیف جسٹس نے پارلیمانی رکنیت کا حلف اٹھا لیا، کانگریس اور دیگر جماعتوں کی تنقید


انڈیا کے سابق چیف جسٹس رنجن گوگئی پر مختلف حلقوں کی جانب سے پارلیمان کی رکنیت قبول کرنے پر تنقید کی جا رہی ہے

انڈیا کے سابق چیف جسٹس رنجن گوگئی پر مختلف حلقوں کی جانب سے پارلیمان کی رکنیت قبول کرنے پر تنقید کی جا رہی ہے

انڈیا کے سابق چیف جسٹس رنجن گوگئی نے جمعرات کو انڈین پارلیمان کے ایوانِ بالا یعنی راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر حلف اٹھا لیا ہے۔

ان کی حلف برداری کے وقت اپوزیشن ارکان کی جانب سے احتجاج دیکھنے میں آیا جنھوں نے ’شیم، شیم‘ کے نعرے بلند کیے۔

کچھ ارکان احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ بھی کر گئے۔

صدر رام ناتھ کووِند نے رنجن گوگئی کو راجیہ سبھا کی رکنیت کے لیے نامزد کیا تھا۔ اپوزیشن جماعتوں اور مخالفین کی جانب سے اسے انڈین عدلیہ کی آزادی کے لیے خطرناک قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

جسٹس گوگئی: کیا انڈیا میں عدلیہ بھی پسپا ہو گئی؟

انڈیا: چیف جسٹس پر خاتون کو ہراساں کرنے کا الزام

جمہوریت خطرے میں ہے: انڈین سپریم کورٹ کے جج صاحبان

یاد رہے کہ رنجن گوگئی انڈیا کے چیف جسٹس کے عہدے سے صرف چار ماہ قبل ہی ریٹائر ہوئے تھے۔ انھوں نے مخالفین کی جانب سے تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ پارلیمان میں ان کی موجودگی سے عدلیہ کے مسائل قانون ساز ادارے کے سامنے پیش کرنے میں مدد ملے گی۔

مگر جیسے ہی سابق چیف جسٹس حلف اٹھانے لگے تو حزبِ اختلاف کے چند ارکان کی جانب سے بلند آواز میں ’شیم، شیم‘ کے نعرے لگائے گئے جبکہ واک آؤٹ بھی کیا گیا۔

اس موقع پر ایوان کے سپیکر ایم وینکائیا نائیڈو احتجاج پر مُصر ارکان کو خاموش کروانے کی کوشش کرتے رہے۔

ان کے حلف اٹھانے کے بعد وفاقی وزیرِ قانون روی شنکر پرساد نے کہا ’راجیہ سبھا میں مختلف شعبوں کے ماہرین کو لانے کی روایت موجود رہی ہے اور ان میں سابق چیف جسٹس بھی شامل ہیں۔‘

رنجن گوگئی کے بطور چیف جسٹس دور میں بابری مسجد انہدام کیس سمیت کئی دیگر اہم مقدمات کا فیصلہ سنایا گیا۔

اس سے قبل وہ جنوری 2018 میں سپریم کورٹ کے تین سینیئر ججز کے ساتھ مل کر اس وقت کے چیف جسٹس دیپک مشرا کے خلاف پریس کانفرنس بھی کر چکے ہیں جس نے انڈیا میں تہلکہ مچا دیا تھا۔

رنجن گوگئی پر تنقید

سپریم کورٹ کے سابق جج کریئن جوزف جو کہ اس پریس کانفرنس میں شامل تھے، نے گوگئی پر راجیہ سبھا کی رکنیت قبول کرنے کے لیے تنقید کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس کا یہ اقدام عدلیہ کی آزادی اور عوام کے اعتماد کو زک پہنچائے گا۔

دوسری جانب انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) نے کہا ہے کہ رنجن گوگئی کی راجیہ سبھا میں نامزدگی ’قوم کے لیے شرم کا مقام ہے۔‘

ریاست کیرالہ سے پارٹی کے رکنِ پارلیمان اور مرکزی جنرل سیکریٹری پی کے کنہالیکتی نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی نامزدگی سے عدلیہ کی آزادی پر سنگین شکوک و شبہات پیدا ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’لوگوں میں یہ شک پیدا ہونا قدرتی ہے کہ کیا یہ سابق چیف جسٹس انڈیا پر حکومتی انعام تو نہیں۔‘

کانگریس نے رنجن گوگئی کی تعیناتی کو آئین کے بنیادی ڈھانچے کی ’ایک سنگین، بے مثال اور ناقابلِ معافی‘ توہین قرار دیا ہے۔

پارٹی کے ترجمان ابھیشیک سِنگھوی نے انڈیا کے سابق وزیرِ قانون اور وزیرِ خزانہ ارون جیٹلی کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’مودی جی، امیت شاہ جی، ہماری نہیں تو ارون جیٹلی کی تو سن لیجیے، کیا انھوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد ججز کے لیے سخاوت کی زبانی اور تحریری مخالفت نہیں کی تھی؟‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32290 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp