وبا، آسمانی احکامات اور دنیاوی پابندیاں


لوگو! گواہ رہنا۔ جو میں نے دیکھا، مجھ پر فرض عائد ہوتا تھا کہ تمہیں بتا کر جاتا اور اب تمہاری ذمہ داری ہے کہ میرے بعد آنے والوں کو تم بتاؤ۔ لوگو میں اس دور میں زندہ رہا ہوں جو مصیبتوں، بیماریوں اور وباؤں کا دور تھا۔ پوری قوم کے لئے یہ سب ایک امتحان تھا۔ سمجھانے والا سمجھا رہا تھا۔ سیدھا راستہ دکھا رہا تھا لیکن جاہل، ضدی اور ہٹ دھرم مغرور لوگ خدائی فیصلہ ماننے کو تیا ر نہیں تھے۔

میرا باپ عظیم فرعون کے دربار کا ملازم تھا۔ وہ بوڑھا ہو چکا تھا جب میں اس کا اکلوتا بچہ پیدا ہوا۔ میرا باپ مصری اور ماں عبرانی لونڈی تھی۔ ۔ اس کی جگہ اب میں نے کام شروع کر دیا تھا۔ میں نے سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا۔

بہت پرانی بات ہے۔ چار سو تیس برس گزر چکے ہیں، جب یوسف نے اس قوم کو قحط کے عذاب سے بچایاتھا۔

عرصہ دراز ہوا یوسف اور اس کے سب بھائی اور اُس پشت کے سب لوگ مر مٹے تھے۔ اسرا ئیل کی اولاد برومند اور کثیرالتّعداد اور فراوان اور نہایت زورآور ہو گئی، ملک ان سے بھر گیا۔ مِصر میں ایک نیا بادشاہ ہوا جو یوسف کو نہیں جانتا تھا۔ اُس نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا، ”دیکھو! اسرائیلی ہم سے زیادہ ہیں۔ اس نسل کے لوگ قوی ہو گئے ہیں سو آؤ ہم اُن کے ساتھ حِکمت سے پیش آئیں تا نہ ہو کہ جب وہ اور زیادہ ہو جائیں اور اُس وقت جنگ چِھڑ جائے تو وہ ہمارے دُشمنوں سے مل کر ہم سے لڑیں اور ملک سے نکل جائیں۔ “ اِس لئے اُس نے ان پر بیگار لینے والے مقرر کیے جو اُن سے سخت کام لے لے کر ان کو ستائیں، ان کی زندگی تلخ کر دیں۔

لوگو! میں گواہ ہوں، اس وقت کا جب پُرشکوہ، پُر عظمت مرد ِعجیب دربار میں داخل ہوا تھا۔ وہ کم بولتا تھا۔ اس کی زبان میں لُکنت تھی۔ اس کی ترجمانی اس کا بھائی کر رہا تھا۔ لیکن وہ جو نامختوں ہو نٹ رکھتا تھا، جب چلتا تو دیوار و در کانپ اٹھتے۔ وہ بے جان عصأ کو حرکت میں لاتا تو وہ اژدھا بن کر جھوٹے سانپوں کو کھا جاتا۔ پانی کو چھوتا تو پورے مصر کا پانی خون بن جاتا۔ اس کا خدابہت طاقتور ہے۔ اس خدا نے اپنے نشان اور عجائب دکھائے لیکن اڑیل فرعون کا دل متعصب تھا۔ اس کو خطرہ تھا کہ اگر اسرائیلی ملک چھوڑ گئے تو اس کے محلات کون بنائے گا۔ جوؤں، مچھروں، مینڈکوں سے ڈر کر اس نے انہیں جانے کی اجازت دے بھی دی لیکن وہ کہتا تھا کہ عبرانی اپنا مال و اسباب، دھن دولت سب ادھر ہی چھوڑ کر جائیں۔ عبرانیوں کو یہ قبول نہیں تھا۔ خدا کے عذاب جاری رہے۔

خدا کے حکم سے، مصریوں کے اپنے چوپایوں پر، جو کھیتوں میں تھے، یعنی گھوڑوں، گدھوں، اُونٹوں، گائے بیلوں اور بھیڑ بکریوں پر، بڑی بھاری مَری پھیل گئی۔ بہت سے مر گئے۔ پھر آسمان سے رعد آئی، بڑے بڑے اولے پڑے۔ ساتھ ہی آگ بھی ملی ہوئی تھی۔ سارے دِن اور ساری رات پُروا آندھی چلی اور صبح ہوتے ہوتے پُروا آندھی ٹڈیاں لے آئی۔ جو فصل اولوں سے بچ گئی تھی، جو درخت میدانوں میں لگے تھے، یہ ٹڈیاں ان سب کو چٹ کر گئیں۔

میں ادھر ہی موجود تھا، جب فرعون نے موسیٰ سے کہا،

”آئندہ میرا منہ دیکھنے کو مت آنا کیونکہ جس دن تو نے میرا منہ دیکھا، تو مارا جائے گا۔ “

پھر ایک دن ہمیں پتا چلا ایک اور بہت بڑا عذاب آنے والا ہے۔ خُداوند نے کہا ہے، ”میں فرعو ن اور مِصریوں پر ایک بلا اور لاؤں گا۔ اُس کے بعد وہ اسرائیلیوں کو یہاں سے جانے دے گا۔ میں آدھی رات کو نکل کر مصر کے بیچ میں جاؤں گا اور ملکِ مصر کے سب پہلوٹھے، فرعو ن جو تخت پر بیٹھا ہے اُس کے پہلوٹھے سے لے کر، وہ لونڈی جو چکّی پیستی ہے اُس کے پہلوٹھے تک اور سب چوپایوں کے پہلوٹھے، مر جائیں گے۔ “

یک دم دربار میں سناٹا چھا گیا۔ ہرکوئی خوف زدہ ہو گیا۔ دربار برخواست کر دیا گیا۔ مجھے اپنے اکلوتے بیٹے کی فکر تھی۔ میری بیوی میری ماں کی طرح عبرانی ہی تھی۔ میں بھاگتا ہوا اس کے پاس آیا۔ وقت بہت کم تھا۔ میں نے اپنی بیوی کو کہا کہ وہ بچے کو لے کر عبرانی علاقے میں چلی جائے۔ وہ جانے کو تیار نہیں تھی اور میرا باپ بھی ادھر نہیں جانا چاہتا تھا۔

پھر ہمیں خبر ملی کہ جو بھی ایک بَرّہ قربان کر ے اور جن گھروں میں اُسے کھایا جائے، اس کا خون اُن کے دروازوں کے دونوں بازوؤں اور اوپر کی چوکھٹ پر لگا دے، موت اس کے گھر میں داخل نہیں ہوگی۔ وبا ان کے پاس بھی نہیں پھٹکے گی۔ میں اور میری بیوی دونوں نے ہدایت کے عین مطابق بکری کا ایک سالہ بے عیب نر بچہ لے کر قربان کیا اور اس کا خون جو ایک باسن میں تھا اس میں زوفے کا ایک گچھا بگھو کر دروازے پر نشان لگا دیا۔

بہت خوفناک رات ہے، ڈراؤنی اور پُر ہراس۔ چودہویں رات کا چاند منہ پرسیاہ دھبے لئے خوفزدہ ہو کر سیاہ بادلوں کی اوٹ میں چھپ رہا ہے۔ موت حقارت اور سفاکی کا تبسم منہ پر سجائے دریچوں پر دستک دے رہی ہے۔ ہر طرف موت کا تسلط ہے۔ آدھی رات کے سناٹے کو لو گوں کی چیخیں مزید بھیانک کر رہی ہیں۔ سر سراتی ہواؤں کے ساتھ طرح طرح کی خوفناک آوازیں دہشت میں مزیداضافہ کر رہی ہیں۔ اس ہولناک فضا میں پریشان روحیں منڈلاتی محسوس ہورہی ہیں۔

مِصر میں بڑا کُہرام مچا ہے کیونکہ ایک بھی اَیسا گھر نہیں ہے جس میں کوئی نہ مرا ہو۔ ہر گھر سے آہ وبکا کی آواز آرہی ہے۔ انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کے پہلوٹھی کے بچے بھی مر رہے ہیں۔ انسانوں کے واویلے میں جانور وں کی درد وکرب میں ڈوبی مہیب آوازیں بھی شامل ہیں۔ فرعون، اس کے سب نوکر اور سب مصری اٹھ بیٹھے۔ پورا ملک ماتم کدہ بن چکا ہے۔ فرعون نے عبرانیوں کو ملک چھوڑنے کی اجازت دے دی۔ فوج حرکت میں آ چکی ہے۔ مصری بضد ہیں کہ سب جلد از جلد چلے جائیں۔ ان کو خوف ہے کہ اگر عبرانی ادھر رہے تو وہ سارے مارے جائیں گے۔

فوج کے لوگ میرے گھر کے دروازے کو بھی توڑ کر اندر داخل ہو گئے ہیں۔ دروازے پر خون کا نشان دیکھ کر وہ بہت بھڑکے ہوئے ہیں۔ ”تم ہمارے علاقے میں کیا کر رہے ہو۔ جاؤ! اپنے لوگوں میں اور صبح ہو نے سے پہلے ہمارا ملک چھوڑ دو۔ “

انہوں نے دھکے مار کر ہمیں گھر سے باہر نکال دیا۔ ہماری حالت ناگفتہ بہ ہے۔ میں اپنے بوڑھے ماں باپ اور بیوی بچے کے ساتھ جلد از جلد ادھر پہنچ جانا چاہتا ہوں۔ موت ہمارا پیچھا کر رہی ہے۔ میں نے اپنی بیوی کو چلا کر کہا کہ تم بچے کو لے کر بھاگ جاؤ۔ وہ بھاگ اٹھی۔ بوڑھے ماں باپ میں چلنے کی ہمت نہیں۔ میں ان کو سہارا دے کر لے جا رہا ہوں۔ موت کا سایہ میرے پاؤں کو چھو رہا ہے۔ میں اپنے باپ کا پہلوٹھی کا بیٹا ہوں۔ موت مجھے بھی ساتھ لے کر جائے گی۔ میرا باپ بولا، ”اس وبا نے ہمیں تو ہلاک نہیں کرنا۔ تم اپنی جان بچاؤ۔ “

لیکن اِس وقت تک بہت دیر ہو چکی ہے۔ میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا چکا ہے۔

لوگو! گواہ رہنا۔ میں دین موسوی پر مر رہا ہوں۔ میں نے آسمانی احکامات کو مانا۔ ان پر عمل کیا۔ لیکن دنیاوی پابندیوں پر عمل نہیں کر سکا۔ ان گلیوں میں جہاں موت رقص کناں ہے، ذرہ ذرہ وبا میں لپٹا ہوا ہے، میں وہاں پکڑا گیا۔ میں اپنے گھر کی حدود میں نہیں رہ سکا۔ وبا نے مجھے گھیر لیا ہے۔ اب مجھے کوئی نہیں بچا سکتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments