وبا کے دنوں میں بیٹی کے نام خط


سلام عرض ہے، کیسی ہو۔ آج بہت خفا ہو کر تمہیں خط لکھ رہا ہوں۔ پچھلے خط میں لکھا تھا نہ کہ کرونا کے خلاف احتیاط برتنی ہے۔ پر کیا۔ تم نے میری بات نہیں سنی۔ اور نہ گھر والوں کو سمجھایا۔ پتا چلا ہے مجھے تم جو جا رہی ہو چاچا چھپن کے گھر شادی پر اور جو تم بے احتیاطی برت رہی ہو۔ اور وہ تمہاری سہیلیاں باہر سے آئی ہیں ان سے جو تمہارا ملنا ملانا ہو رہا ہے۔ چاکلیٹس کا لالچ چھوڑو اپنی جان کی فکر کرو۔ صحت ہوئی تو نئے نئے جوڑے اور بن جائیں گے اور محفلیں بھی سج جائیں گی۔ مگر تب تک احتیاط کرنا ہو گی۔

کیا کہا مذاق ہے کرونا۔ ہمیں کچھ نہیں ہونے والا۔ ہم گندم اور مکھن کھاتے ہیں مضبوط لوگ ہیں۔ اچھا بھئی مانا کہ تم مضبوط لوگ ہو۔ اور لگ بھی گیا تو ٹھیک ہو جاؤ گے مگر سنو۔ تم یہ بھی تو جانتی ہو نہ کہ کرونا ایک انسان سے دوسرے انسان میں پھیلتا ہے۔ اور پاکستان کا سارا کام خراب ہی ایسے ہی ہوا ہے پر ہم نے حکومت کی بات نہیں مانی اور اب معاملہ سنگین ہو گیا ہے۔ ان لاپروائیوں کی وجہ سے کیس 500 سے کئی اوپر چلے گئے ہیں اور تین اموات بھی ہو چکی ہیں۔ اور ہم ابھی بھی مذاق میں بات اڑا رہے ہیں۔

دادی نے کیا کہا کہ پیاز لہسن کھانے اور گرم پانے پینے سے کرونا نہیں ہوگا۔ یار پینو یہ تم کس زمانے کی باتیں کر رہی ہو۔ میں تو سمجھتا تھا لڑکی پڑھی لکھی ہے یونیورسٹی جاتی ہے۔ عقلمند ہو گی مگر تم نے تو مجھے ہی شرمندہ کر دیا ہے۔ اب یہ سر کھجانا بند کرو اور غور سے میری بات سنو۔ یہ ساری چیزیں جو میں اب بتانے جا رہا ہوں یہ قصے کہانیاں ہیں اور ان میں کوئی سچائی نہیں۔

1۔ جیسا کہ یہ کرونا ورونا چین سے آیا ہے، غیر مسلمانوں کی بیماری ہے۔ بھئی ہم تو مسلمان ہیں الحمدللہ ہمیں کیا ہونا ہے۔ تو سنو یہ بیماری ساری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے سعودی عرب سمیت۔ اور ہم بھی اس کے گھیرے میں ہیں۔ ہم چاہے جس بھی گاؤں محلے شہر میں رہتے ہو اگر احتیاط نہ کی تو یہ ہمیں بھی اپنا شکار بنا سکتی ہے۔

2۔ اور یہ بات بھی غلط ہے کہ یہ گرم علاقوں میں نہیں پھیلتی یا گرم پانی پینے یا گرم پانی سے نہانے سے کچھ نہیں ہو گا۔ بھئی آسٹریلیا میں اس وقت موسم گرما چل رہا ہے مگر یہ کرونا ادھر بھی ہے۔

3۔ اور سمجھو اس کی کوئی دوائی علاج ابھی تک نہیں ہم آیا اور نہ ہی کہیں بننے کی تحقیق۔ اس لیے اس بات پر کان دھرنے کی ضرورت نہیں۔ اور ڈئیر یہ کسی مچھر کے کاٹنے سے نہیں ہوتا اور نہ ہی ملیریا اور نمونیا کی دوائیاں اس کا علاج ہیں۔ اور نہ کوئی اور دوائی۔ یہ وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے اور وہ چھونے سے پھیلتا ہے۔ اور یہ کسی کو بھی ہوسکتا اس کے لیے کسی ذات، نسل، عمر، شہر اور علاقے کی کوئی قید نہیں۔ بس ایک احتیاط ہی اس کا علاج ہے

4۔ سنو کسی کی بات سن کر کوئی الٹی سیدھی حرکت نہیں کرنی۔ کہ فلاں چیز سے یہ کرونا نہیں ہو گا۔ صرف تحقیق شدہ بات سننی اور ماننی ہے۔

اسکی علامات میں نزلہ، زکام، ناک کا بہنا، بخار، سانس لینے میں دشواری۔ ایسی صورت میں گھبرانے کی بجائے ڈاکٹر سے رجوع کرنا ہے۔ مندرجہ ذیل لین لائن پر رابطہ کرنا 1166۔

اب کسی بات کو مذاق میں نہیں اڑانا۔ کسی جگہ ہجوم اکٹھا نہیں کرنا۔ حکومت نے جن باتوں سے روکا ہے۔ اس سے رکنا ہے۔ ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے پرہیز کرنا ہے۔ ہاتھ صابن سے دھونے ہیں۔ صاف ستھرا رہنا ہے۔ کھانسی اور چھینک کی صورت میں منہ کو اچھے سے ڈانپنا ہے۔ خود بھی بچنا ہے اور دوسروں کو بھی بچانا ہے۔ ایسی ویسی غلط خبریں پھیلانے سے گریز کرنا ہے۔ غیر ضروری باہر نہیں جانا۔ اگر بصورت ضرورت جانا پڑے تو احتیاط لازم ہے۔

فاصلہ رکھنا ہے دوسرے سے سمجھی نہ۔ گھر والوں کو بھی سمجھانا ہے۔ اس وقت ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہے۔ ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھانا ہے۔ اور پریشان نہیں ہونا یہ کوئی ایسی بیماری نہیں جو جان لے ہاں جن لوگوں کا قوت مدافعت کمزور ہے یا انہیں اگر کوئی اور بیماری ہے ان کے لیے خطرہ ہو سکتا مگر ہم احتیاط کر کہ بچ سکتے۔ اور یہ جو sanitizer اور ماسک کی جنگ چل رہی ہے۔ کتنی بے وقوفی ہے۔ سمجھو۔ sanitizer کی وہاں ضرورت جہاں پانی اور صابن میسر نہیں۔

اور ماسک کسی ایسے مریض سے ملتے ہوئے یا باہر نکلتے ہوئے چاہیے۔ ہر ایک کا ماسک پہنا ضروری نہیں بس چھینکتے اور کھانستے ہوئے منہ کو ڈھانپنا ہے اور ہاتھ دھونے ہیں۔ اسی طرح پلاسٹک گلوز پہننے کی کوئی ضرورت نہیں اس سے بھی پھیل سکتی۔ بس کسی سے کوئی چیز لیتے دیتے احتیاط کرو۔ چھونے سے بچو۔ چھونے کی صورت میں فورا ہاتھ دھونا۔

۔ آخر میں کسی افوا یا جھوٹی خبر کا حصہ نہیں بننا اور نہ کسی کو بننے دینا۔ معاملے کو سنجیدگی سے لینا ہے۔ پھر دیکھنا انشاءاللہ سب ٹھیک ہو جائے گا۔ اور حکومت کی بات سننی اور ماننی ہے اور تعاون کرنا ہے۔ یہ باہر والوں کو بھی سمجھائیں کہ ابھی احتیاط کریں اور نہ آئیں۔ اور وہ اگر آ چکے ہیں تو نہ ملیں جلیں کسی سے۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ کسی سے بات چیت نہ کی جائے مگر فاصلے سے۔ پھر ٹیلی فون انٹرنیٹ سب مہیا ہے۔

ان کو استعمال کیا جائے رابطے کے لئے۔ ۔ وگرنہ ہماری لاپرواہی سے مسئلہ بگڑ بھی سکتا ہے۔ سمجھی نہ۔ اس فارغ وقت میں ڈرامے دیکھنے اور کوسنے کی بجائے۔ کوئی ایسی چیز سیکھنے کی کوشش کرو جو فائدہ مند ہو۔ کتاب پڑھ لو۔ کوئی ہنر سیکھ لو۔ اب تو یوٹوب اور گوگل سے سب کچھ مل جاتا آپ بس سیکھنے والے بنو۔ بچوں کو اچھی سرگرمیوں کا حصہ بنانا کہ وہ کچھ سیکھیں بھی اور بور بھی نہ ہوں۔ بس مل جل کر اس سے نبٹنا اور باتیں ایک کان سے سن دوسرے سے نکال نہ دینا ہمیشہ کی طرح۔

تمہارا کیا بھروسا۔ ہے تو پاکستانی عوام ہی تم نہ۔ جذباتی اور نہ ماننے والی۔ اب باتیں نہیں بناؤ احتیاط کرو چلو ہاتھ دھو کر آو۔ میں بھی جا رہا دھونے پھر مجھے اپنی پسندیدہ کتاب بھی پڑھنی۔ اللہ ہر جگہ موجود ہے اس سے دعا مانگنے کے لیے لوگوں کو اکٹھا کرنا اور کسی خاص جگہ جانا لازم نہیں آپ کہیں سے بھی دعا مانگ سکتے۔ اس سے رحم مانگ سکتے۔ اسلام میں سب سے افضل جان بچانا ہے اور یہاں آپ نے اپنی نہیں دوسروں کی بھی بچانی ہے۔ چلیں اپنے اپنے گھر میں وضو کرتے اور نماز پڑھتے ہیں۔ اور اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہم پر رحم کرے اور اس سے ساری دنیا کو بچائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments