کورونا وائرس کے خلاف لڑنے والے ’پہلی صف کے فوجی‘


ڈاکٹر

میں کچھ دن سے بیمار ہوں، ویسے جب بہار کا موسم آتا ہے تو ساتھ ہی پولن الرجی اور ’ہے فیور‘ بھی آ جاتا ہے۔ آنکھیں ملتے ہیں،چھینکیں مارتے ہیں اور ناک صاف کرتے رہتے ہیں۔ آج تک یہ سب کچھ نارمل تھا۔ لیکن اب نہیں ہے۔

جب مجھے دو ہفتے قبل پہلی چھینک آئی تو تھوڑی دیر میں ہمارے گھر آئے مہمان کچھ دیر بعد اٹھ کر چلے گئے، دفتر میں ایسا ہوا تو ایک دفتر کے ساتھی نے ہنس کر کہا کہ بھائی ہم سے ذرا دور ہی رہو۔ یہاں تک کے گھر میں بیگم بھی دور دور رہنے لگی۔ احساس اور ڈر مجھے بھی تھا لیکن ہر دوسرے شخص کی طرح اس کا نام لینے سے ڈر رہا تھا۔

ہیری پوٹر کا ’لارڈ والڈرماٹ‘ جس کا نام لینا بھی خوف کو دعوت دینا تھا آہستہ آہستہ دلوں اور دماغوں میں سرایت کرتا جا رہا تھا۔ اس دن سے میں نے دن رات پیراسیٹامول کھانا شروع کر دی۔ ذرا سی علامات پیراسیٹامول، چھنک پیراسیٹامول، کھانسی پیراسیٹامول، ایک قطرہ بھی ناک بہی تو پیراسیٹامول، غرض ہر چیز کے لیے ایک ہی دوا رکھی۔ دوستوں نے یہ بھی کہا کہ بھئی زیادہ پیراسیٹامول بھی نقصان دہ ہے لیکن ان کی نہیں سنی۔ وہ ڈاکٹر نہیں ہیں۔

بی بی سی

کورونا وائرس کس چیز پر کتنی دیر تک زندہ رہ سکتا ہے؟

کورونا کے مریض دنیا میں کہاں کہاں ہیں؟

کورونا وائرس: سماجی دوری اور خود ساختہ تنہائی کا مطلب کیا ہے؟

سٹاک مارکیٹ کو بچانے کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟


دو دن پہلے پھر بخار چڑھا، وہی علاج کیا۔ لیکن جب رات کو یہ زیادہ ہوا اور دو ایک چھینکیں بھی آئیں تو ماتھا ٹھنکا۔ کسی کو کچھ نہیں کہا، ’کھنسیانہ‘ سا ہو کر دوسرے کمرے میں چلا گیا اور برطانیہ میں صحت عامہ کے ادارے نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کی آن لائن ہیلپ پر پیغام چھوڑ دیا۔

رات دو بجے کے قریب ان کا فون آیا، علامات پوچھیں اور میں نے اس طرح ہی بتایا جس طرح محسوس کر رہا تھا۔ دوسری طرف سے ذرا مطمئن انداز میں گفتگو سن کر حوصلہ مزید بڑھا اور ان کو بتایا کہ میں شاید ان علامات کے لیے عام حالات میں فون بھی نہ کرتا لیکن ایک تو اس طرح کے حالات ہیں دوسرے مجھے دل کے مرض کے علاوہ زیابیطس بھی ہے۔

ڈاکٹر

وہیں پر فون کرنے والی نے کہا کہ ویسے تو ہم آپ کو کہتے ذرا احتیاط کریں آپ ٹھیک ہیں لیکن آپ کی صحت کی اس حالت کی وجہ سے ہم آپ کو ’کیو‘ (قطار) میں ڈال رہے ہیں اور جلد کوئی ڈاکٹر آپ کو فون کریں گے، ہمارے پاس کام بہت زیادہ ہے اس لیے شاید کچھ دیر لگ جائے لیکن ہمارے فون کا انتظار ضرور کریں۔

رات پھر پیراسیٹامول کھائی اور سو گیا۔ صبح اٹھا تو پسینے سے بھیگا ہوا تھا۔ خیر یہ بھی محسوس کیا کہ بخار نہیں لگتا۔ اسی وقت ڈاکٹر کا فون بھی آ گیا۔ اس ڈاکٹر نے بھی علامات پوچھیں جو ان سے پہلے والی نے پوچھی تھیں اور اس کے بعد بتایا کہ ویسے تو آپ ٹھیک لگ رہے ہیں، آپ جو کر رہے ہیں کرتے رہیں لیکن اگر ذرا سے بھی طبیعت بگڑے تو فوراً ایمرجنسی میں چلے جائیں وہ ان حالات میں بھی آپ جیسے ’کرونک مریضوں‘ کے لیے کھلی ہے۔ میں نے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آپ بھی اپنا خیال رکھیں۔

ڈاکٹر

کورونا جیسی خوفناک بیماری کا سامنا اگر کوئی لوگ کر رہے ہیں تو وہ یہی طبی عملہ ہے اور یہ ہی ہماری فرسٹ لائن آف ڈیفنس ہیں۔ ان کو بھی اس نہ سمجھ آنے والی عالمی وبا سے اتنا ہی خطرہ ہے جتنا ہمیں۔ لیکن وہ سب خطرات بھول کر اگلی صف میں کھڑے اس سے لڑ رہے ہیں کہ ہم صحت یاب رہیں۔

صرف اٹلی میں ہی طبی عملے کے 15 کے قریب افراد کورونا سے لڑتے لڑتے جان دے چکے ہیں۔ یہی حال چین کا بھی۔ وہاں تو وہ ڈاکٹر بھی ہلاک ہو گیا جس نے سب سے پہلے اس وائرس کے متعلق بتایا تھا۔ پوری دنیا میں، بشمول برطانیہ، جہاں میں رہتا ہوں ڈاکٹر نرسیں اور دوسرا طبی عملہ دن رات مریضوں کی دیکھ بھال کر رہا ہے، ان مریضوں کی دیکھ بھال جن سے انھیں خطرہ بھی ہے کہ وہ ان کی موت کی وجہ بن سکتے ہیں۔

ڈاکٹر

بدلے میں وہ صرف آپ سے یہ کہتے ہیں کہ ہم آپ کے لیے یہاں ہسپتالوں میں دن رات کام کر رہے ہیں اور بدلے میں صرف یہ مانگتے ہیں کہ آپ ہمارے اور اپنے لیے صرف اپنے آرام دہ گھروں میں رہیں۔ نہ دوسروں سے جراثیم لگوائیں اور نہ دوسروں کو لگائیں

لیکن یہ بہادر سپاہی اس کی پرواہ کیے بغیر دن رات اپنا فرض نبھا رہے ہیں۔ بدلے میں وہ صرف آپ سے یہ کہتے ہیں کہ ہم آپ کے لیے یہاں ہسپتالوں میں دن رات کام کر رہے ہیں اور بدلے میں صرف یہ مانگتے ہیں کہ آپ ہمارے اور اپنے لیے صرف اپنے آرام دہ گھروں میں رہیں۔ نہ دوسروں سے جراثیم لگوائیں اور نہ دوسروں کو لگائیں۔

اس بیماری کا علاج صرف دوسروں سے دوری ہے، زندگی کہ لیے یہ دو تین ہفتوں کی دوری کوئی برا سودا نہیں ہے۔ ضرور سوچیں۔

ایک شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ:

’عجیب درد ہے جس کی دوا ہے تنہائی

بقائے شہر ہے اب شہر کے اجڑنے میں۔

اپنا خیال رکھیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp