کورونا وائرس: اٹلی کے انتہائی متاثرہ شہر کے ہسپتال میں نرس نے بحرانی صورتحال کو اپنے کیمرے کی آنکھ میں کیسے محفوظ کیا؟
’ہمیں ہر کوئی ہیرو کہہ رہا ہے لیکن مجھے ایسا نہیں لگتا۔‘
پاؤلو مرانڈا اٹلی کے شہر کیمورا کے واحد ہپستال میں انتہائی نگہداشت کے شعبے میں نرس ہیں۔
لمبارڈے کے علاقے کے اس چھوٹے شہر میں کورونا وائرس نے بڑی تباہی مچاہی۔ یہاں 2،167 لوگ اس وائر سے متاثرہ ہیں جبکہ 199 اس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
اپنے دیگر ساتھیوں کی طرح وہ گذشتہ ایک ماہ سے بارہ گھنٹے کی شفٹ پر مسلسل کام کر رہے ہیں۔
بطور پروفیشنل ہمارا کام ہی یہی ہے لیکن اس کے باوجود ہم تھک رہے ہیں۔ اس وقت ہمیں ایسا لگتا ہے کہ ہم کسی گڑے میں ہیں اور ہم سب ہی خوفزدہ ہیں۔
پاؤلو کو تصویریں بنانا پسند ہے۔ اس نے اپنے انتہائی نگہداشت کے شعبے کی انتہائی بری صورتحال کو اپنے کیمرے میں محفوظ کرنے کا قصد کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ میں یہ نہیں بھولنا چاہتا کہ (کورونا وائرس سے) کیا ہوا تھا۔ یہ تاریخ بن جائے گی اور تصاویر الفاظ پر بھاری ہوتی ہیں۔
وہ اپنی تصاویر کے زریعے اپنے دوستوں کے سامنے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی وہ انھیں ان کو درپیش خطرے سے بھی آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔
ایک دن میری ایک دوست نے دروازے پر ایک دم چلانا اور اچھلنا کودنا شروع کر دیا۔
ٹیسٹ کے بعد معلوم ہوا کہ وہ کورونا وائرس سے متاثرہ نہیں ہیں۔
ان کا کہنا ہے عام طور پر ان کی دوست بہت حوصلے میں دکھائی دیتی ہیں لیکن اندر سے وہ ڈری ہوئی تھیں۔ ٹسیٹ سے ان کو جو ریلیف ملا وہ اسے چھپا نہیں سکیں۔ آخر کار وہ بھی انسان ہیں۔
یہ پاؤلو اور ان کی ٹیم کے لیے ایک بہت آزمائش دہ وقت ہے۔ انھیں یہ کام کرنا ہی ہے اور ایک دوسرے کی مدد بھی کرنی ہے۔
پاؤلو کا کہنا ہے کہ جب ہمارے ہسپتال کے اس انتہائی نگہداشت میں داخل مریضوں کی حالت میں کوئی بہتری نہیں آتی تو ہم اس سے ٹوٹ جاتے ہیں، ہمیں مایوسی ہونا شروع ہو جاتی ہے، ہم چیختے ہیں کیونکہ ہم اپنے آپ کو بے بس تصور کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جب ایسی صورتحال ہوتی ہے تو ایسے میں پوری ٹیم باہر آجاتی ہے اور اپنے ساتھی نرس کو دلاسہ دیتی ہے تاکہ وہ بہتر محسوس کر سکیں۔
ہم لطیفوں سنا کر انھیں مسکرانے اور ہنسانے کی کوشش کرتے ہیں، وگرنہ ہم اپنا زہنی توازن کھو بیٹھیں گے۔
اٹلی میں ایک ماہ کے دوران تقریباً 3،000 افراد اس وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
ملک میں 35،000 سے کورونا وائرس سے متاثرہ افراد ہیں جن کے علاج کو یقینی بنانے کے لیے اٹلی کے ڈاکٹرز اور نرسز اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ طبی عملہ انتہائی متاثرہ علاقوں میں بھی کام کر رہا ہے۔
پاؤلو نو برس سے نرس کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ اس عرصے کے دوران اس نے بہت سے لوگوں کو مرتے دیکھا ہے۔ اب وہ اس سے خوب واقف ہے۔
لیکن اس وبا کے دوران جس چیز نے اسے جھنجوڑا وہ اتنے سارے لوگوں کو ایک ساتھ مرتے دیکھنا تھا۔
پاؤلو کے مطابق عام طور پر جب انتہائی نگہداشت کے شعبے میں کوئی مر جاتا ہے تو وہاں اس کے خاندان والے جمع ہوجاتے ہیں۔ یہ سب پروقار طور پو ہوتا ہے۔ اس دوران ہم وہاں ان کی مدد کے لیے موجود ہوتے ہیں اور ہم ایسا ہی کرتے ہیں۔
ہسپتال میں عام طور پر رشتے داروں اور قریبی دوستوں کو مریض کے بستر کے ساتھ کھڑے ہونے کی اجازت دی جاتی ہے۔
لیکن گذشتہ ایک ماہ سے وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اب یہ سب منع ہے۔ اب انھیں ہسپتال میں آنے تک کی اجازت نہیں ہے۔
اب ہم وائرس سے متاثرہ افراد کا علاج کرتے ہیں جن کے ارد گرد کوئی نہیں ہوتا۔
ان کے خیال میں تنہا مرنا بہت بری چیز ہے، میں کسی کو بھی اس موت مرنے کی دعا نہیں دیتا۔
کورونا وائرس سے بھرا ہسپتال
کیمورا کا ہسپتال کورونا ہسپتال میں بدل چکا ہے۔ اب یہاں صرف کورونا وائرس سے متاثرہ 600 مریضوں کا ہی علاج ہوتا ہے۔ ہسپتال میں باقی تمام آپریشنز معطل کر دیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ مزید مریض بھی ہسپتال کا رخ کر رہے ہیں لیکن اب یہاں بستر کی کمی واقع ہو گئی ہے۔
ہم ہسپتال کے ہر کونے کھدرے میں لگا رہے ہیں کیونکہ یہ ہسپتال اب اپنی گنجائس سے زیادہ بھر چکا ہے۔
حکام اس ہسپتال کے داخلی گیٹ کے سامنے ایک فیلڈ ہسپتال کا قیام عمل میں لا رہے ہیں، جہاں انتہائی نگہداشت والے مزید 60 مریضوں کا علاج ممکن بنایا جاسکے گا۔ لیکن ان کے یہ مطابق یہ سب بھی کافی نہیں ہے۔
کالی سرنگ کے آخر میں اجالا ہے
پاؤلو اس صورتحال کا کیسے سامنا کر رہے ہیں؟
ان کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں جو نرسز کے لیے محبت کا اظہار کیا جا رہا ہے اس سے انھیں کام کرنے کا حوصلہ ملتا ہے۔
انھیں ہیرو کے طور پر سراہا جا رہا ہے۔
کیمورا کے اس ہستال میں نرسز کی ٹیم کے لیے بہت زیادہ تحائف بھی دیے جارہے ہیں۔
پاؤلو کے مطابق ہر دن جب وہ کام پر آتے ہیں تو کچھ نیا ہی انھیں ملتا ہے۔
پیزا، مٹھائیاں، کیکس، مشروب۔۔ اور ایک دن ہمیں کافی بنانے کی مشین تحفے میں ملی۔ اس سے ہمارا حوصلہ بڑھ جاتا ہے۔
The presents give Paolo some comfort, but he can never fully switch off from the hospital.
اس سے پاؤلو کو کچھ سکون تو ضرور ملتا ہے مگر وہ ہسپتال سے جان نہیں چھڑا سکتا۔
جب میں شفٹ کے بعد گھر واپس جاتا ہوں تو میں بکھرا ہوتا ہوں۔ لیکن جب میں سونے جاتا ہوں تو اپنے بہت سارے ساتھیوں کے طرح رات کو متعدد بار جاگ جاتا ہوں۔
مجھے ایڈرینالین ہی کام کرنے کی ہمت دلاتا ہے۔
لیکن یہ صورتحال بھی اب ناکافی ہے اور دن بدن پاؤلو زیادہ تھکاوٹ محسوس کر رہا ہے۔
پاؤلو کا کہنا ہے کہ مجھے سرنگ کے اختتام پر بھی اب کوئی امید کی کرن نظر نہیں آتی۔ مجھے نہیں معلوم کیا ہوگا، لیکن میں اس صورتحال کا اختتام دیکھنا چاہتا ہوں۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).