کورونا وائرس: کیا امریکہ نے کووِڈ 19 کے علاج کے لیے کلوروکوئن کو منظور کر لیا ہے؟


صدر ٹرمپ

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ملیریا کے خلاف استعمال ہونے والی ایک دوائی کو امریکہ نے نئے کورونا وائرس، کووِڈ 19، کے علاج کے لیے منظور کر لیا ہے۔

کلوروکوئن ملیریا کے علاج کی سب سے قدیم، مشہور اور مؤثر دوا ہے۔

اس رپورٹ میں ہم یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ آیا صدر ٹرمپ درست کہہ رہے ہیں اور آیا یہ دوائی کورونا کے علاج کے لیے کتنی مؤثر ہے؟

کلوروکوئن گذشتہ کئی دہائیوں سے ملیریا کے علاج کے لیے استعمال کی جا رہی ہے۔ مگر براعظم افریقہ کے بہت سے علاقوں میں یہ دوا اب تجویز نہیں کی جاتی اور اس کی وجہ یہ ہے کہ افریقہ کہ ان مخصوص علاقوں میں ملریا پھیلانے والے جرثوموں نے اس دوا کے خلاف اپنی مدافعت کی صلاحیت بڑھا لی ہے۔

کورونا بینر

کورونا وائرس پر بی بی سی اردو کی خصوصی کوریج

کورونا: دنیا میں کیا ہو رہا ہے، لائیو

کورونا: پاکستان میں کیا ہو رہا ہے: لائیو کوریج

کورونا کے بارے میں آپ کے سوال اور ان کے جواب

کورونا وائرس کی علامات کیا ہیں اور اس سے کیسے بچیں؟

کورونا وائرس: سماجی دوری اور خود ساختہ تنہائی کا مطلب کیا ہے؟


دوسری جانب کئی ممالک ایسے بھی ہیں جنھوں نے اس دوا کے استعمال کو روکنے کے لیے ضوابط متعارف کروائے ہیں مگر آج بھی وہ ممالک جہاں ادویات سازی کی صنعت پر نجی شعبے کا راج ہے وہاں نہ صرف اس دوا کو تجویز کیا جاتا ہے بلکہ اس کی بڑے پیمانے پر فروخت بھی کی جاتی ہے۔

صدر ٹرمپ کے حالیہ بیان کے بعد نائجیریا میں کلوروکوئن کی طلب اس حد تک بڑھی کہ چند میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں اب اس دوا کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔

کلوروکوئن کو کورونا کے علاج کے لیے منظور نہیں کیا گیا

امریکہ

امریکی سائنسدانوں نے یہ جاننے کے لیے کلینیکل ٹرائل شروع کیے ہیں کہ آیا کلوروکین کورونا وائرس کے علاج میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے

صدر ٹرمپ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران یہ دعویٰ کیا تھا کہ امریکہ کی ’فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘ نے کورونا وائرس کے علاج کے لیے کلوروکوئن کو بطور مؤثر دوا منظور کر لیا ہے۔

’ہم بہت جلد اس قابل ہو جائیں گے اور (کورونا وائرس کی یہ) دوا جلد ہی دستیاب ہو گی۔ اور یہ وہ شعبہ ہے جس میں ’فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘ بہت بہتر ہے۔ انھوں نے (دوا کی) منظوری کے عمل کو مکمل کر لیا ہے۔ یہ (دوا) منظور کر لی گئی ہے۔‘

واضح رہے کہ کلوروکوئن کو ملیریا اور آرتھرائٹس کے علاج کے لیے منظور کی گئی ہے اور امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے وضاحت کی ہے کہ اسے کووِڈ 19 کورونا وائرس کے علاج کے لیے منظور نہیں کیا گیا ہے۔

ادارے کا مزید کہنا ہے کہ ’ایف ڈی اے سے منظور شدہ کوئی ایسی دوائی فی الوقت موجود نہیں ہے جسے کووِڈ 19 کے علاج یا اس سے بچاؤ کے لیے استعمال کیا جا سکے۔‘

تاہم ایف ڈی اے کی جانب سے یہ آگاہ نہیں کیا گیا کہ آیا اس حوالے سے کوئی تحقیق جاری ہے کہ کلوروکوئن کووِڈ 19 کے علاج کے لیے مؤثر ہے یا نہیں۔

عالمی تحقیق کہاں تک پہنچی ہے؟

یہ کوئی اچھنبے کی بات نہیں کہ کلوروکوئن کو کورونا وائرس کے علاج کے لیے استعمال کرنے پر تحقیق جاری ہے۔

یہ ملیریا کے علاج کے لیے ایک آزمودہ، سستی اور آسانی سے بنائی جانے والی دوا ہے۔ یہ دوا ملریا کے مریض میں بخار اور جلن کو کم کرنے میں استعمال ہوتی ہے۔

بی بی سی کے نمائندہ صحت جیمز گلیگہر کہتے ہیں کہ ’لیبارٹری میں ہونے والی تحقیقات سے ایسا لگتا ہے کہ کلوروکوئن کورونا وائرس کو روک سکتی ہے۔ ڈاکٹروں کی جانب سے ایسے طبی شواہد دیے گئے ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ یہ دوا مدد کر سکتی ہے۔‘

لیکن انتہائی اہم بات یہ ہے کہ اب تک کوئی ایسا مکمل کلینیکل ٹرائل نہیں ہوا ہے جو یہ ظاہر کر سکے یہ دوا کورونا کے مریض کے جسم میں داخل ہو کر کیا ردعمل دیکھاتی ہے۔ مگر اس دوا کے ٹرائل چین، امریکہ، برطانیہ اور سپین میں جاری ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اب تک اس دوا کی تاثیر کا کوئی قطعی ثبوت موجود نہیں ہے مگر یہ دوا اس حوالے سے ہونے والی جاری تحقیق کا ایک حصہ ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے گلوبل ہیلتھ نیٹ ورک کے ڈائریکٹر پروفیسر ٹروڈی لینگ کا کہنا ہے کہ ’یہ جاننے کے لیے کہ کون سے علاج وائرل انفیکشن کی روک تھام کر سکتے ہیں ہمیں کلینیکل ٹرائلز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ ثبوت حاصل کیا جا سکے کہ کون سے دوا کام کی ہے اور کون سی نہیں۔‘

سائنسدان

تاہم اس دوا میں دلچسپی پہلے ہی بہت بڑھ چکی ہے۔

گوگل ٹرینڈ ڈیٹا کے مطابق گذشتہ ہفتے کے دوران کلوروکوئن سرچ کرنے والوں میں اضافہ ہوا ہے اور حال ہی میں ہلچل اس وقت مچی جب کاروباری شخصیت ایلون مسک نے ایک ٹویٹ کر کے اس حوالے سے ہونی والی تحقیق کو شیئر کیا۔

نائجیریا میں کلوروکوئن کی بڑے پیمانے پر خریداری کیوں؟

لاگوس میں نمائندہ بی بی سی ڈینئیل سیمنیوریما کے مطابق نائجیریا کے ہر چرچ، مسجد اور سکولوں میں ہر فرد کی زبان پر کورونا کا تذکرہ ہے۔

نائجیریا میں کلوروکوئن پر بحث کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا تھا جب گذشتہ ماہ فروری میں یہ تحقیق سامنے آئی کہ چین میں اس دوا کو کورونا کے علاج کے لیے ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔ یہ بات سامنے آنے کے بعد سے نائجیریا کے لوگوں نے کلوروکوئن کو ذخیرہ کرنا شروع کر دیا تھا۔

اب جبکہ حال ہی میں صدر ٹرمپ نے اس کا تذکرہ کیا تو نائجیریا میں کلوروکوئن حاصل کرنے کی دوڑ میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا۔ وہاں فارمیسیوں اور دکانوں میں اس وقت کلوروکوئن کی کمی ہو گئی ہے۔

مگر نائجیریا کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول نے عوام کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اس دوا کی خریداری بند کر دیں۔

ادارے نے کہا ہے کہ ’عالمی ادارہ صحت نے کلوروکوئن کو کووِڈ 19 کے علاج کے لیے منظور نہیں کیا ہے۔

سینٹر فار ڈیزیز نے عوام کو اپنا علاج کے لیے بذات خود دوا تشخیص کرنے سے اجتناب برتنے کی تلقین بھی کی ہے۔

نمائندہ بی بی سی ڈینئیل سیمنیوریما کے مطابق لوگ محفوظ رہنے کے لیے خود سے فیصلے لے رہے ہیں اور اس عمل کے سنگین طبی نتائج ہو سکتے ہیں۔

ایسی رپورٹس بھی سامنے آئی ہیں کہ نائجیریا میں کئی افراد کلوروکوئن کی زیادہ مقدار استعمال کرنے سے متاثر بھی ہوئے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32503 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp