کرونا وائرس: علامات اور احتیاطیں


کرونا وائرس ایک متعدی وبائی مرض ہے جو کہ ایک وائرس کرونا سے پھیلتی ہے۔ اس بیماری سے نظام تنفس سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔ ابتداء میں خشک کھانسی اور تیز بخار کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ جو کچھ ہی دنوں میں شدت اختیار کر لیتی ہیں جس سے سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ کمزور قوت مدافعت رکھنے والے اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا اشخاص جلدلقمہ اجل بن جاتے ہبں۔ یہ ایک متعدی مرض ہے جو ایک انسان سے دوسرے انسان کو لگتی ہے۔ چونکہ اس کا علاج ابھی تک دریافت نہیں ہوا اس لئے احتیاط اور صرف احتیاط سے ہی اس سے بچا جا سکتا ہے۔

کرونا وائرس سے متاثرہ شخص سے ہاتھ ملانے سے یہ بیماری دوسرں کو منتقل ہوتی ہے۔ جب یہ آدمی اپنے وائرس زدہ ہاتھ آنکھ۔ منہ اور ناک کو لگاتا ہے تو یہ وائرس جسم میں داخل ہو جاتا ہے اور جسم کو بیمار کر دیتا ہے۔ اگر آپ کی طبیعت خراب ہے اور آپ کو بخار۔ کھانسی یا سانس لینے میں تکلیف ہے تو اپنے آپ کو اپنے گھر تک محدود کرلینا چا ئیے۔

یاد رکھیں یہ ایک جان لیوا متعدی مرض ہے جس کا ابھی تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوا۔ اس سال میں شروع ہونے والے اس متعدی مرض سے اب تک چودہ ہزار 14000 سے زیادہ اموات ہوچکی ہیں اور اب تک ساری دنیا میں ساڑے تین لاکھ 350,000 سے زیادہ لوگ اس مرض کا شکار ہو چکے ہیں۔ یورپ۔ امریکہ۔ برطانیہ۔ ایشیاء۔ اسٹریلیا اور مشرق وسطی کے بہت سارے ممالک میں یہ مرض بہت بری طرح پھیل گیا ہے۔ اس کی وجہ سے ساری دنیا کی معیشت پر بہت برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

بڑی بڑی کمپنیاں دیوالیہ ہو رہی ہیں۔ دنیا کے آدھے سے زیادہ ممالک نے بیرونی ممالک سے افراد کی نقل و حمل پر پابندی لگا دی ہے۔ یورپ۔ امریکہ۔ برطانیہ اور ایشیاء کے بہت سے ممالک نے اندرون ملک میں بھی بلا وجہ انسانی آمدورفت پر پابندی لگا کر عملی طور پر ملکوں میں مکمل لاک ڈاؤن کر دیا ہے۔ تمام دنیا میں سکول۔ کالج اور یونیورسٹیاں بند کر دی ہیں۔

اس مرض سے بچنے کا واحد طریقہ احتیاط ہے جس پر سختی سے ان پر عمل پیرا ہو کر اس سے بچ سکتے ہیں۔ صحت کا ایک اصول ہے کہ صفائی کو اولین ترجیح دی جائے۔ نظام تنفس کو صحت مند رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے آپ کو صاف ستھرا رکھیں۔ جب بھی باہر سے گھر واپس آئیں تو سب سے پہلے اپنے ہاتھ اچھی طرح دھوئیں اور کھانستے۔ ناک صاف اور چھینکتے وقت ٹشو پیپر کا استعمال کریں۔

ویسے تو سب ہی اس مرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں لیکن مندرجہ ذیل افراد کے مبتلا ہونے کے زیادہ مواقع ہو سکتے ہیں۔

﴾ 70 سال سے زیادہ عمر کے لوگ اس موض میں بہت جلدی مبتلا ہو سکتے ہیں۔

﴾ 70 سال سے کم عمر وہ افراد جو کہ دائمی سانس کی بیماریاں جن میں دمہ اور پھیپھڑوں کی سوجن کا شکار ہیں اس مرض کا شکار ہو سکتے ہیں۔

﴾ دل کے دورے یا دل کی دوسری بیماریوں کے علاوہ گردے کی دائمی بیماریوں میں مبتلا افراد بھی اس مرض کا نشانہ بن سکتے ہیں۔

﴾ ہپاٹائٹس اور جگر کی دیگر بیماریوں میں مبتلا افراد خون کی کمی کا شکار ہو کر جسمانی طور پرکافی کمزور ہوتے ہیں اس لئے یہ مرض ان پر جلدی اثرانداز ہوتا ہے۔

﴾ ایڈز کا شکار اور جن لوگوں کا مدافعتی نظام کمزور ہو وہ بھی اس کا جلد لقمہ بنتے ہیں۔

اس مرض کا شکار کوئی بھی ہو سکتا ہے اس لئے احیتاط کرنا سب کے لئے ضروری ہے لیکن اوپر بیان کیے جانے والوں کو زیادہ احیتاط کی اس لئے ضرورت ہے کیونکہ وہ پہلے ہی مرض میں مبتلا ہیں اور ان کاکرونا وائرس کا شکار ہو کر صحتمند ہونا بہت مشکل ہو گا۔ اس مرض سے بچنے کے لئے ہمیں گورنمنٹ کی طرف سے اور سوشل میڈیا میں دیے گئے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرنا چائیے۔

حفاظتی تدابیر اور احتیاطیں

﴾ لوگوں سے خاص کر جو لوگ بیمار ہیں میل جول میں کمی کریں۔

﴾ پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال ترک کریں۔ موجودہ حالات میں اپنے آپ کو صرف گھر تک محدود کر لیں۔

﴾ چھوٹے بڑے اجتماعات میں جانے سے گریز کریں۔

﴾ فیملی اور دوستوں کی محفلوں میں نہ جائیں ان سے رابطہ کے لئے فون پر ان سے بات کریں۔ سکائپ اور دیگر سوشل میڈیا کا استعمال کریں۔

﴾ چھوٹی اور معمولی بیماریوں کے لئے ان دنوں ہسپتال جانے سے گریز کریں بلکہ ڈاکٹر سے فون پر بات کر لیں۔

﴾ جب بھی باہرسے واپس آئیں بیس سیکنڈ تک صابن سے ہاتھ دھوئیں یا انھیں صاف کرنے کے لئے سینی ٹائزر کا استعمال کریں۔ گندے ہاتھ یا دوسرں سے ہاتھ ملانے کے بعد اپنی ناک، آنکھیں اور منہ کو اس ہاتھ سے مت چھوئیں۔

﴾ باہر جاتے وقت دستانے۔ ماسک اور عینک کا استعمال کر یں۔

﴾ اپنے گھر اور خاص کر باتھ روم اور باورچی خانے کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ گھر میں جراثیم کش ادویات کا چھڑکاؤ کریں

اگر آپ کو کرونا وائرس ہو جائے اور اس کی علامات ظاہر ہوں تو گھبرانے یا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہمت سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ اپنے مدافعاتی نظام کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ پریشانی سے آپ اپنے اندر مدافعاتی نظام کو مزیدکمزور کریں گے۔ اپنے آپ میں حوصلہ اور اس مرض پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ اس وقت آپ کو مندرجہ ذیل اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

﴾ اگر اپنے آپ میں سخت بخار یا مسلسل کھانسی ہو تو اپنے آپ کو گھر تک محدود کر لیں۔ سات 7 دن تک آپ بالکل اکیلے ایک کمرے میں رہیں اور اگر آپ اپنے گھر والوں کے ساتھ رہ رہے ہیں تو سب گھر والوں کو بھی 14 چوداں دن تک گھر ہی میں رہنا چا ئیے۔ یہ 14 دن آپ کے گھر میں کسی فرد کے وائرس میں مبتلا ہونے کے دن سے شروع ہوں گے۔

﴾ گھر میں رہنا ایک بہت ہی مشکل اور صبر آزما کام ہے۔ لیکن آپ اپنے آپ کو گھر میں محدود کر کے دوسروں کو اس مرض میں مبتلا ہونے سے روک سکتے ہیں۔ گھر میں رہ کر اپنے رشتہ داروں۔ دوستوں اور چاہنے والوں سے فون پر اوردوسرے سوشل میڈیا پر رابطہ میں رہیں۔

﴾ گھر میں اپنی اس حفاظت خود احتیاری میں اللہ تعالی کو یاد کریں۔ نماز پڑھیں اپنے گناہوں کی معافی کے لئے اللہ تعالی سے دعا مانگیں۔ قران مجید کی تلاوت کریں۔ تفاسیر کا مطالعہ کریں۔

﴾ اچھی اچھی کتابیں پڑھیں۔ اچھی اور معیاری فلمیں دیکھیں۔ ٹی وی پر پروگرام دیکھیں۔

﴾ جب تک مکمل طور پر صحتمند نہ ہوں گھر سے نہ نکلیں۔ اپنی دوسری بیماریوں کے لئے اپنی ادویات کا استعمال جاری رکھیں۔

حکومتی اور انتظامی اقدامات

حکومت اور انتظامیہ نے اس مرض کی روک تھام کے لئے بہت سے اچھے اقدامات کام کیے ہیں اور کر رہی ہیں۔ ہمیں ان پر سختی سے عمل کرنا چاہیے۔ بہت دل دکھتا ہے جب ہم جاہلیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان اقدامات کو ہوا میں اڑا دیتے ہیں۔ میرے خیال میں ابھی حکومت اور انتطامیہ کو اور سخت انتظامات کرنے کی ضرورت ہے۔ جن میں کچھ کی تفصیل حسب ذیل ہے

﴾ لوگ روزمرہ ضرورت کے لئے بینک کے کاؤنٹر یا اے ٹی ایم مشینوں سے رقم نکالتے ہیں یہ وائرس پھیلانے کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے ے وائرس سے متاثرہ کرنسی نوٹ اور اے ٹی ایم مشین کا بہت سارے افراد کے استعمال سے یہ متاثرہ فرد سے دوسروں کو لگنے کا اندیشہ ہے۔ اس کے لئے بینک کی انظامیہ کو پابندکیا جائے کہ وہ ہر برانچ میں اور ہر اے ٹی ایم مشین پر جراثیم کش ادویات کا چھڑکاؤ کریں اور سینی ٹائزر کا بھی بندوبست کریں۔ اس سلسلے میں اسسٹنٹ کمشنر میرپور نے مقامی بینکوں کی انتظامیہ کو ایک آرڈر دیا ہے۔ جس پر عملدرامد کو یقینی بنایا جائے

﴾ گروسری اورکریانہ کی دکانوں سے وائرس پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ ان دکانوں پر بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔ ان کو حفظان صحت کے اصولوں کو مد نظر رکھ کر خود بھی دستانے اور ماسک کا استعمال کرنا چائیے۔ اسی طرح دودھ بیچنے والے، میڈیکل سٹورز اور بیکریوں پر سختی کرنے کی ضرورت ہے۔

﴾ مکمل شٹ ڈاؤن کی صورت میں دیہاڑی دار مزدور اوراسی طرح کے اور لوگ متاثرہوں گے۔ مخیر حضرات کو ان کی مدد کے لئے آگے آنا چائیے۔ اور کھلغ دل سے ان کی مدد کریں۔ ان کو خود ڈھونڈ کر۔ اس میں فوٹو سیشن نہیں بلکہ اس دفعہ دل سے مد دکرنی ہے

﴾ منڈیوں۔ ہول سیل ڈیلراور دکانداروں سے کزارش ہے کہ وہ ذخیرہ اندوزی نہ کریں اور اگر وہ ایسا کریں تو اس صورت حال سے سختی سے نبٹا جائے اور ایسا کرنے والوں کو سخت سزائیں دی جائیں۔

﴾ بینک ملازم اور کاؤنٹر سٹاف۔ پولیس ملازم۔ ڈاکٹر اور ہسپتال میں کام کرنے والے دیگر تمام ملازمین کو پورا تحفظ فراہم کیا جائے کیونکہ یہ لوگ اس وقت اس وائرس سے لڑائی میں فرنٹ محاذ پر ہیں۔ ان کو اس سے بچاؤ کے لئے تمام حفاظتی ٹولز مہیا کیے جائیں۔
ساری قوم کو ایک مکمل یکجہتی سے اس وائرس کے خلاف یہ جنگ اڑنی ہے اور اس پر فتح پانی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments