ٹیسٹ کرکٹ: ’جب مایوسی یادگار جیت میں بدل گئی‘


کرکٹ

فائل فوٹو

پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کا یادگار ترین لمحہ کون سا ہے؟ اس سوال کا آسان سا جواب ہے سنہ 1992 کا عالمی ورلڈ کپ۔

اس کے بعد اگلی دو بڑی فتوحات سنہ 2009 ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور سنہ 2017 میں چیمپئنز ٹرافی تھیں۔

لیکن اس بات کا فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی سب سے یادگار جیت کون سی ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر جیت اپنے اندر ایک منفرد انداز لیے ہوئے ہے۔

ایک ایسی ہی جیت مارچ 1987 میں پاکستان نے بنگلور میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں حاصل کی تھی۔ اس جیت میں کئی اتار چڑھاؤ آئے لیکن اس کا نتیجہ یہ تھا کہ 16 رنز کی اس ڈرامائی جیت کے بل پر پاکستان نے انڈین سرزمین پر پہلی بار ٹیسٹ سیریز جیتی تھی۔ اقبال قاسم اور توصیف احمد اس جیت کے ہیرو تھے۔

یہ بھی پڑھیے

یہ سب بائیں ہاتھ کا کمال ہے!

‘مگر نقصان تو ٹیسٹ کرکٹ کا ہوا’

وقار حسن ، کرکٹ کی باوقار شخصیت

اقبال قاسم اس جیت کو اس لیے بھی خاص انداز سے یاد کرتے ہیں کہ وہ اس وقت اپنے کریئر کے مشکل دور سے گزر رہے تھے اور یہاں تک سوچ رہے تھے کہ شاید ان کے کریئر کا اختتام آن پہنچا ہے۔

عمران خان کا عدم اعتماد

اقبال قاسم پرانی یادوں کو کنگھالتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں انڈیا کا دورہ کرنے والی پاکستانی ٹیم میں شامل نہیں تھا لیکن جے پور میں تیسرے ٹیسٹ سے قبل سلیکشن کمیٹی نے مجھے انڈیا بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔

’میں جے پور اور احمد آباد کے ٹیسٹ میچوں میں زیادہ کامیاب نہیں رہا تھا جس پر میں بہت زیادہ مایوس تھا اور مجھے یقین تھا کہ میں بنگلور ٹیسٹ میں نہیں کھیل پاؤں گا۔اس کی ایک وجہ تو بنگلور کی گرین وکٹ تھی اور دوسرا سبب عمران خان کا مجھ پر اعتماد نہ ہونا تھا۔‘

’میں عمران خان کے پاس گیا اور ان سے کہا کہ گرین وکٹ پر آپ تیز بولرز ہی کھلائیں گے اور واحد سپنر کے طور پر توصیف احمد کھیلیں گے لہذا میں سمجھتا ہوں کہ میرا کریئر ختم ہو رہا ہے، لیکن اگر میرا بینیفٹ میچ ہوا تو اس میں آپ نے مجھے ضرور کھیلانا ہے جس کی عمران خان نے ہامی بھرلی۔ یہ کہہ کر میں کمرے سے باہر نکل آیا لیکن مجھے کیا پتہ ہے کہ قدرت نے مجھ سے کیا کام لینا تھا۔‘

وکٹ نے سب کو کیسے دھوکہ دیا؟

اقبال قاسم کہتے ہیں کہ بنگلور کی وکٹ سب کو دھوکہ دے گئی۔ عمران خان نے وکٹ پر گھاس دیکھ کر فاسٹ بولر سلیم جعفر کو کھلانے کا فیصلہ کیا جو پورے میچ میں ایک اوور بھی نہ کر سکے۔

اقبال قاسم کو وہ لمحہ یاد ہے کہ جب انھیں پتہ چلا کہ وکٹ باہر سے کچھ اور ہے اندر سے کچھ اور۔

’جب ٹیم پریکٹس کر کے آ رہی تھی تو میں اور توصیف احمد وکٹ کے قریب رک گئے حالانکہ وکٹ کو چھونے کی اجازت نہیں تھی لیکن میں نے گراؤنڈ سٹاف سے نظریں بچا کر جب وکٹ پر ہاتھ رکھا تو وہ اندر سے ہلکی سے چٹخ گئی۔ میں نے حیران ہو کر توصیف احمد سے کہا کہ اس وکٹ پر جعلی گھاس ڈالی ہوئی ہے، اس پر میچ تیسرے دن ہی ختم ہوجائے گا۔ اس پر تیز بولرز کا کام نہیں ہے۔‘

مصیبت یہ تھی کہ میں اس بارے میں اگر کپتان یا منیجر کو کچھ کہتا تو وہ سمجھتے کہ میں اپنے کھیلنے کے لیے جواز پیدا کر رہا ہوں ۔ہم نے یہ بات جاوید میانداد سے بھی کہی۔ میں اس وقت حیران رہ گیا جب ٹاس سے چند لمحے پہلے عمران خان نے مجھے آواز دی اور کہا کہ آپ یہ میچ کھیل رہے ہیں۔

بشن سنگھ بیدی کی مایوسی

کرکٹ

بشن سنگھ بیدی (فائل فوٹو)

اقبال قاسم کہتے ہیں کہ اس زمانے میں ٹیسٹ میچ کے تین دن بعد آرام کا دن ہوا کرتا تھا، اس روز ہوٹل میں پاکستانی ٹیم کے اعزاز میں تقریب رکھی گئی تھی۔

میں اور توصیف احمد تقریب شروع ہونے سے پہلے ہی وہاں پہنچ گئے تو سابق سپنر بشن سنگھ بیدی موجود تھے جن سے میری اچھی بات چیت تھی۔

گفتگو شروع ہوئی تو میں نے ان سے کہا کہ آپ کے شاگرد منندر سنگھ نے تو کمال کی بولنگ کر دی جس پر بیدی صاحب غصے میں کہنے لگے اس نے کیا کمال کیا ہے وہ ضرورت سے زیادہ گیند بریک کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ وکٹ ایسی ہے جس پر نارمل سپن کرنی چاہیے کیونکہ گیند پہلے ہی بہت زیادہ بریک ہو رہی ہے، اگر زیادہ زور لگائیں گے تو وہ بیٹسمینوں سے مزید دور سپن ہو گی جس کا فائدہ نہیں ہو گا۔

بیدی صاحب نے ہمیں کوئی باقاعدہ مشورہ نہیں دیا تھا بلکہ وہ یہ بات سادگی اور بے ساختگی میں کہہ گئے تھے لیکن انھیں یہ اندازہ نہ تھا کہ وہ ہمیں کامیابی کا گُر بتا گئے ہیں جسے ہم نے انہی کی ٹیم پر آزما کر بساط پلٹ دی۔

میچ میں ہوا کیا تھا؟

پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کی لیکن پوری ٹیم صرف 116 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی جس میں سب سے بڑا انفرادی سکور سلیم ملک کے 33 رنز تھے۔

لیفٹ آرم سپنر منندر سنگھ نے صرف 27 رنز دے کر سات وکٹیں حاصل کیں۔ انڈیا نے اپنی پہلی اننگز میں 146 رنز بنائے۔ اقبال قاسم نے 48 اور توصیف احمد نے 54 رنز دے کر پانچ، پانچ وکٹیں حاصل کیں۔

پاکستانی ٹیم دوسری اننگز میں 249 رنز بنا کر آؤٹ ہوئی، روی شاستری نے چار اور منندر سنگھ نے تین وکٹیں حاصل کیں۔

انڈیا کو جیت کے لیے 221 رنز کا ہدف ملا تھا لیکن اقبال قاسم اور توصیف احمد کی چار، چار وکٹوں نے اس کے قدم 204 رنز پر روک دیے۔ اقبال قاسم نے نہ صرف 96 رنز بنانے والے گاواسکر کو پویلین کی راہ دکھائی بلکہ اپنی ہی گیندوں پر روی شاستری اور اظہر الدین کے غیر معمولی کیچز بھی لیے تھے۔

یہ ٹیسٹ میچ پاکستان جیتا۔ نو، نو وکٹیں اقبال قاسم اور توصیف احمد نے حاصل کیں لیکن حیران کن طور پر مین آف دی میچ ایوارڈ سنیل گاواسکر کو دیا گیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp