کورونا وائرس: انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں کورونا کے خلاف جنگ کے دو محاذ


انڈیا کے زیر انتظام کشمیر

شوپیاں اور پلوامہ میں لوگ نئے فوجی ضابطے کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہے ہیں

کورونا وائرس کے خلاف پوری دُنیا میں جنگ جاری ہے لیکن انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں یہ جنگ دو محاذوں پر لڑی جارہی ہے۔

ایک طرف لاک ڈاؤن اور سماجی دُوری کے احکامات کو سختی سے نافذ کیا جارہا ہے لیکن دوسری جانب فوج اور دیگر سرکاری فورسز نے گذشتہ چھ ہفتوں کے دوران درجنوں فوجی آپریشنز میں چار اعلیٰ کمانڈروں سمیت چالیس سے زیادہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔

تازہ جھڑپیں شوپیاں ضلع میں دو الگ الگ مقامات پر سنیچر کی شام سے ہوئیں جن میں فوجی ترجمان کرنل راجیش کالیا کے مطابق نو عسکریت پسند مارے گئے جبکہ تین فورسز اہلکار جزوی طور زخمی ہو گئے۔

شوپیاں کے میرپور ریجن اور ملحقہ علاقوں میں لوگوں کی بڑی تعداد نے ہند مخالف مظاہرے کیے تاہم مظاہرین کو پولیس نے آنسو گیس اور پیلٹ فائرنگ سے منتشر کیا۔

یکم جون سے جنوبی کشمیر کے علاقے پلوامہ اور شوپیاں میں مسلسل محاصروں اور گھروں میں تلاشی کا سلسلہ جاری رہا جس دوران کئی جھڑپیں ہوئی۔

دریں اثنا پیر سے لاک ڈاوٴن میں جزوی نرمی کرنے کا جو اعلان کیا گیا تھا، اُس میں اتوار کی شب اُس وقت ترمیم کی گئی جب صرف ایک دن میں 620 افراد کو کورونا وائرس سے متاثر پایا گیا۔ ان میں درجنوں خواتین، پولیس اہلکار اور چند صحافی بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

’ہمیں سمجھ نہیں آتا کہ ہم وائرس سے بچیں یا ایف آئی آر سے‘

کورونا وائرس: ’کشمیر میں لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا رویہ کرفیو سے الگ ہونا چاہیے‘

کشمیر: لاک ڈاؤن کے دوران گاڑی پر فائرنگ، پولیس اہلکار کا بھائی ہلاک

اس دوران شوپیاں اور پلوامہ کے اضلاع میں لوگ نئے فوجی ضابطے کے خلاف مسلسل بھی احتجاج کر رہے ہیں۔

اس ضابطے کے مطابق جھڑپوں میں مارے گئے عسکریت پسندوں کی لاشیں لواحقین کے سپرد نہیں کی جاتی ہیں اور اُنھیں آبائی مقبروں سے دُور اُڑی میں لائن آف کنٹرول کے قریب ایک لاوارث قبرستان میں دفن کیا جاتا ہے۔

سرینگر

کشمیر میں چند روز قبل کورونا سے متاثرین کی تعداد دو ہزار سے کم تھی جبکہ یہی تعداد اب چار ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے

پولیس کے سربراہ وجے کمار کا کہنا ہے کہ یہ پالیسی کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور سماجی دُوری کی اشد ضرورت کے پیش نظر متعارف کی گئی۔

تاہم بعض پولیس افسروں کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کے جنازوں میں بھاری تعداد میں لوگوں کی شرکت عالمی توجہ کا مرکز بن جاتی تھی اور نوجوان مسلح تشدد کی طرف راغب ہو جاتے تھے۔

کورونا وائرس کے خلاف طبی سطح پر جو دفاعی کارروائی جاری ہے اُس سے جُڑے بعض ماہر ڈاکٹروں نے بی بی سی کو بتایا ’لاک ڈاؤن جاری ہے اور وائرس کا پھیلاؤ اب تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے۔‘

’یہاں تک کہ ایک نیم فوجی اہلکار کی موت بھی وائرس سے ہو چکی ہے لیکن ایسے میں گنجان آبادیوں کے اندر فوجی آپریشن اور اُس کے بعد عوامی ردعمل نے سماجی دُوری کو برقرار رکھنا مشکل ہی نہیں ناممکن بنا دیا ہے۔‘

قابل ذکر بات یہ ہے کہ کشمیر میں گذشتہ برس اگست میں انڈیا نے مقامی آئین کو تحلیل کر کے انڈین آئین کے تحت جموں و کشمیر کو حاصل نیم خودمختاری کے خاتمے کا اعلان کر کے ریاست کو لداخ اور جموں و کشمیر کے دو مرکزی انتظام والے علاقوں میں تقسیم کر دیا۔

اس فیصلے سے حکومت کو اس قدر شدید عوامی ردعمل کا خدشہ تھا کہ سبھی ہند نواز رہنماوں کو قید کیا گیا، طویل کرفیو نافذ رہا اور تین ماہ تک فون اور انٹڑنیٹ رابطے محدود رہے۔ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں مواصلاتی رابطے بحال تو کیے گئے ہیں تاہم اب بھی تیزرفتار فور جی انٹرنیٹ پر پابندی ہے۔

سرینگر

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں مواصلاتی رابطے بحال تو کیے گئے ہیں تاہم اب بھی تیزرفتار فور جی انٹرنیٹ پر پابندی ہے

اس سال مارچ میں ابھی کشمیر کی معیشت سنبھلی ہی تھی کہ کورونا سے بچاؤ کے لیے لاک ڈاوٴن شروع ہو گیا۔

تجارتی انجمن کشمیر چیمبر آف کامرس کے سربراہ شیخ عاشق کہتے ہیں ’گذشتہ 30 سال کے دوران کشمیر میں کم از کم تین ہزار روز تک معاشی سرگرمیاں ٹھپ رہیں اور پچھلے دس سال میں یہاں مجموعی طور پر اڑھائی سال تک کرفیو اور ہڑتالوں نے اقتصادیات کی کمر توڑ کے رکھ دی۔‘

کشمیر میں چند روز قبل کورونا سے متاثرین کی تعداد دو ہزار سے کم تھی جبکہ یہی تعداد اب چار ہزار سے زیادہ ہے۔

اس شدید اضافے کے بارے میں ماہرین کہتے ہیں کہ کشمیر میں وائرس اب معاشرتی سطح پر پھیل چکا ہے۔

تاہم سرکاری طور پر اب بھی متاثرہ کیسز کی تعداد میں اضافے کو جانچ کی شرح میں اضافے کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32537 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp