پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ملکی تاریخ کی بدترین مندی: سرمایہ کاروں کے 16 کھرب 82 ارب روپے ڈوب گئے


پاکستان اسٹاک مارکیٹ ملکی تاریخ کی بدترین مندی کی لپیٹ میں ہے۔ کورونا وائرس عالمی اسٹاک مارکیٹس کی طرح پاکستان اسٹاک مارکیٹ کو بھی لے ڈوبا ہے ۔ پاکستان اسٹاک مارکیٹ مسلسل تیسرے ہفتے بھی بدترین مندی کی لپیٹ میں رہی اور کے ایس ای 100 انڈیکس مزید 2500 پوائنٹس گھٹ گیا جس کی وجہ سے انڈیکس 30ہزار اور 29 ہزار پوائنٹس کی دو بالائی حد سے گھٹ کر 28 ہزار پوائنٹس کی پست ترین سطح پر آ گیا۔ مارکیٹ میں ایک ہی روز میں سرمایہ کاروں کے 433 ارب روپے ڈوب گئے۔ سرمائے کا مجموعی حجم 59 کھرب روپے سے گھٹ کر 54 کھرب روپے کی پست ترین سطح پر آ گیا۔ 56.40 فیصد حصص کی قیمتیں بھی گر گئیں۔

اس طرح گذشتہ تین ہفتے برقرار رہنے والی مندی کے نتیجے میں کے ایس ای 100 انڈیکس اب تک 10113.10 پوائنٹس اور کے ایس ای 30 انڈیکس 5065.16 پوائنٹس کم ہو چکا ہے جبکہ اسی مدت میں سرمایہ کاروں کے 16کھرب  82 ارب سے زاید روپے ڈوب گئے ۔

اسٹاک ماہرین کے مطابق ایس ای سی پی نے کورونا وبا کی روک تھام کیلئے لاک ڈائون کی صورتحال میں ورچوئل ٹریڈنگ کا طریقہ کار اختیا ر کیا تھا مگر پاکستان اسٹاک مارکیٹ کو یہ طریقہ کار بھی راس نہ آیا جس کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ کی انتظامیہ نے ٹریڈنگ کے دوران بدترین مندی کی صورت میں مارکیٹ میں کاروبار معطل کرنے کا دورانیہ 45 منٹس سے بڑھا کر 2 گھنٹے کر دیا تھا لیکن اس کے باووجود مارکیٹ پر ان اقدامات کے اچھے نتائج برآمد نہیں ہوئے۔

مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی بھی مارکیٹ کو سہارا نہیں دے سکی اور مارکیٹ میں مندی کے بادل گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔ سرمایہ کار نہ صرف مارکیٹ میں نئی پوزیشن لینے سے گریز کر رہے ہیں بلکہ منافع کی خاطر حصص کی فروخت کو بھی ترجیح دے رہے ہیں جس کی وجہ سے مارکیٹ میں مسلسل گرواٹ دیکھی جا رہی ہے ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments