وبا کے دنوں میں نیویارک سے ایک دوست کا خط


ہیلو عامر،

مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ ایک شاندار پاکستانی انجینیر وینٹیلیٹر بنانے میں کامیاب ہوا ہے۔ زبردست۔ مجھے امید ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ وینٹیلیٹرز بنانے کے لئے ذرائع معلوم کرنے میں کامیاب ہوگا کیونکہ زندگیاں بچانے کے لئے وینٹیلیٹرز انتہائی ضروری ہیں۔ امریکہ میں بھی نئے آسان طریقوں سے طبی آلات بنانے کے لئے کچھ لوگ آگے بڑھے ہیں لیکن حکومت حسب معمول پیچھے رہ گئی ہے۔ یہ دیکھنا خوفناک ہے۔

امریکہ نے ناقابل یقین طریقوں سے اس بحران کو بدانتظامی کا شکار کر دیا ہے۔ اب بھی کرونا کے تشخیصی ٹسٹس کم تعداد میں ہورہے ہیں اور آلات پہلے ہی کم پڑتے جا رہے ہیں۔ بہ ظاہر اسٹوریج میں بہت آلات پڑے ہیں لیکن ان کو باہر نہیں نکالا جا رہا۔ کوئی نہیں جانتا کہ ایسا کیوں کیا جارہا ہے؟

امریکہ میں کرونا کے متاثرین کی تعداد چین سے بڑھ چکی ہے اور کچھ مذہبی رہنما لوگوں کو گرجوں میں آنے کے لئے کہہ رہے ہیں باوجود اس کے کہ طبی ماہرین صاف الفاظ میں انتباہ دے چکے کہ یہ عمل کتنا خطرناک ہو سکتا ہے۔

نیویارک شہر میں نئے مردہ خانے اور لاشوں کی تدفین کے لئے قبر بنانے شروع ہوگئے ہیں۔ لیکن صدر مسلسل کہہ رہا ہے کہ ملک ایسٹر کے اتوار کو دوبارہ کھلے گا اور ہر گرجا عبادت گزاروں سے بھر جائے گا۔ یہ اقدام فقط وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی کا باعث بنے گا۔

مجھے امید ہے کہ پاکستان اپنے لوگوں کو اس وائرس کو سنجیدگی سے لینے اور گھر پر رہنے کے لئے قائل کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔ کئی لوگ چین کے سخت اقدامات کو پسند نہیں کرتے لیکن وہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں ضرور کامیاب ہوئے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ پاکستان حفاظتی اقدامات کے ساتھ جلدی آگے بڑھے گا۔ یہاں امریکہ میں مجھے لگتا ہے کہ اب بہت دیر ہو چکی ہے اور اس تاخیر کے باعث بہت ساری ایسی جانیں ضائع ہوں گی جنہیں بچایا جا سکتا تھا۔

کئی لوگ کہتے ہیں کہ ممکن ہے یہ بحران بالآخر پوری دنیا کے لوگوں کو یکجا کرنے کا باعث بنے اور ہم آخر کار یہ جان لیں گے کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور یہ کہ محبت نہ کہ نفرت اور تشدد آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔ میں اپنے دل میں اُس لمحے کی امید رکھتی ہوں لیکن میرا ذہن ایسا ہوتے ہوئے نہیں دیکھ رہا اور یہ مجھے غمزدہ کرتا ہے۔

ہمیں اس پر خطر وقت می آگے بڑھتے رہنے کے لئے ایک بہتر دنیا کی امید ضرور رکھنی چاہیے سو میں اپنے جذبوں کو توانا رکھنے کے لئے ذرائع دیکھتی رہتی ہوں۔ میں دیکھتی ہوں برف سے نکلنے کے لئے تیار پھولوں کو، چہچہاتے پرندوں کو، فون پر اپنی نواسی کی آواز کو۔ فطرت کے یہ معجزات مجھے آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتے ہیں۔

مجھے امید ہے کہ آپ کا یقین اور اپنے اردگرد لوگوں کے لئے آپ کی محبت اور ان کا خیال رکھنے کا جذبہ خوف کے اس دور سے آپ کو گزار لے جائے گا۔

آپ کے لئے، آپ کے خاندان کے لئے، آپ کے معاشرے کے لئے اور آپ کی قوم کے لئے ڈھیر ساری محبتیں۔

جینا

۔ ۔ ۔

پس تحریر : میری دوست ریجینا سائیکالوجی کی ریٹائرڈ پروفیسر ہیں۔ دنیا کو محبت اور امن کا گہوارہ بنانے کے لئے ریجینا امریکہ اور امریکہ سے باہر عرصہ دراز سے سرگرمِ عمل ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments