کورونا کون لایا؟ قرنطینہ میں کیا ہورہا ہے؟


ملک بھر میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ ہے، کورونا وائرس کے پھیلنے کا خدشہ منڈلا رہا ہے تو وہیں روز بروز متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اس سب صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے عوام کے پرہجوم سرگرمیوں میں شریک ہونے پر پابندی ہے تو وہیں غیر ضروری گھر سے باہر نکلنے پر بھی پولیس اہلکار مرغا بنا کر انڈا دینے کا حکم دیتے ہیں اور انڈا نہ دینے کی صورت میں لاتوں مکوں کی بارش بھی کرتے ہیں، خیر یہ عمل ضروری بھی ہے چونکہ بحثیت مجموعی ہمارا رویہ قابل ستائیش نہیں ہے۔ انفرادی حثیت میں بھی ہم قومی ذمہ داریاں ادا کرنے سے قاصر ہیں تو وسیع تر عوامی مفاد میں بھی کچھ کرنے کا سوچ کر ہماری جان نکلنے والی ہو جاتی ہے۔

آپ اس بات سے اندازہ لگائیں کہ کورونا جیسی وبا جس نے دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لیا اور اس کا اک تسلسل رہا تھا، چین کے شہر وہان سے چل پڑ نے والا یہ سلسلہ دنیا کے دیگر ممالک تک کس طرح پہنچا شاید یہ وبا ٹل جائے تو اس پر اس دستاویزی فلم بنا کر موجودہ ابہام کو دور کیے جانے کا کوئی امکان ہو۔ اپنے دیس کے سیانے ابھی تک یہ پیٹ رہے ہیں کہ ہمارے ہاں یہ وائرس ایران اور وہاں سے آنے والے زائرین ساتھ لیے تفتان کے رستے پاکستان پہنچے۔ اس وائرس کو پھیلانے میں پوری طرح ایران کا ہاتھ تھا۔ اچھا کچھ دیر کے لیے مان لیتے ہیں۔ لیکن کیا آپ کے پاس اس سوال کا جواب ہے کہ وہ زائرین جو پاکستانی شہری ہیں اور کورونا وائرس کے ایران میں پھیلنے پر انہیں پاکستانن کی جانب دھکیل دیا گیا، تو کیا ان زائرین کا ملک ان کے لے اپنی سرحدیں بند کردیتا تو ان ہزاروں مسافروں کا کیا ہوتا؟ اس بات کی دلیل پیش کیجئے ہم مان لیں گے کہ آپ صحیح کہ رہے ہیں۔

الامان الحفیظ کورونا جیسی مہلک وبا سے اک جانب ساری دنیا بر سرپیکار ہے اور ہم اس وقت بھی اسے فرقہ پرستی کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے اپنا اپنا منجن پیچ رہے ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے ذمہ دار اگر ایران سے ٓئے زائرین کو قرار دیا جاتاہے تو دوسری جانب والے بھی سیانے ہیں وہ اس وبا کے پھیلنے کی وجہ تبلیغی جماعت والوں کو قرار دے رہے ہیں، لیجیے اب خوش۔ اس ساری بحث میں ان افراد کا کا ذکر ہی نہیں ہو رہا جو یورپی ممالک یا عرب ممالک سے پاکستان آئے اور اک لمبے وقت تک یونہی اپنے خاندان میں گھل مل کر رہنے بعد ان میں سے کورونا کے ٹیسٹ مثبت آئے اور اس وقت تک ان حضرات سے یہ وائرس ان کے خاندان سمیت محلہ داروں ا ور بیسیوں ان لوگوں میں پھیل چکا تھا جن جن سے وہ ملتے رہے۔

ایسے سینکڑوں کیس رپورٹ ہوئے ہیں جن میں درجنوں افراد جو یورپ یا دیگر ممالک سے پاکستان آئے اور ٹریول ہسٹری کے معلوم ہونے پر سیکیورٹی اداروں کے تعاون سے میڈیکل کے عملے نے ان حضرات کو گھروں سے برآمد کیا اور انہیں قرنطینہ سینٹرز میں منتقل کیا، یہ تو کچھ ایسے کیسز ہیں جو منظر عام پر آئے لیکن ایسے بے شمار چھپے رستم ابھی بھی گھروں محلوں میں موجود ہیں جو کورونا کا شکار بھی ہیں لیکن قرنطینہ کے خوف اور اک انجانی سی بدنامی کے خوف سے دبکے بیٹھے ہیں۔

تو کیا اب ہم اس اجتماعی مردہ سوچ کا ماتم کر سکتے ہیں جو ابھی بھی ان حالات میں بھی انتہا پسندی کو پروان چڑھانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے، کیا اب بھی آپ فرقہ پرستی پر مبنی نفرت کا کھیل جاری رکھیں گے۔ آپ ضرور جاری رکھیں بلکہ شو ق سے جاری رکھیں کیونکہ آپ ذاتی قرنطینہ میں کچھ تخلیقی کرنے سے تو رہے، آپ کی اکثریت حکومتی احکامات کی دھجیاں بکھیرنے کے بعد پولیس سے ڈنڈے کھا کر گھروں میں بیٹھی ہے۔ آپ یوں بھی تو مہذب شہری اور ذمہ دار ہونے کی روش نہیں رکھتے، اب جب آپ گھروں میں ہیں اور با امر مجبوری ہیں تو نوک جھونک کے لیے کچھ نہ کچھ تو چائیے ہی ہوتا ہے، آخر آپ سارا دن چھت پر لگے گارڈر او ان کے نمبر گننے کے سوا اور کیا کر سکتے ہیں چونکہ آپ نے اس ساری صورتحال کو ابھی تلک سنجیدہ نہیں لیا اس لیے جاری رکھیں، لڈو کھیلیں، چھاج کی تیلیاں گنیں، گھر میں لگی جالیوں کے سوراخ گنیں اور کچھ وقت پا کر اس انتہا پسندانہ بحث کو طوالت دیں چونکہ اچھا سوچنے اور اس مشکل وقت میں جب ملک اک آفت سے بر سرپیکار ہے ایسے وقت میں بھی آپ ٹانگیں گھینچتے رہیں، اور یہ بھی یاد رکھیں کہ اس کا صلہ بھی خوب ملے گا۔

تو میرے عزیز ہم وطنو سیلف آئیسولیشن سے محظوظ ہوتے ہوئے اپنے گھریلو ماحول کو خوشگوار بنائیں اس وقت ملک اتنی خوفناک وبا کا سامنا کر رہا ہے ایسے میں انتہاپسندی مت پھیلایں۔ وائرس جہاں سے بھی آیا، اس نے آنا تھا کچھ انتظامی غلطیاں ضرور ہوئی ہیں لیکن اس صورتحال میں اس سب بحث کی بالکل ضروت نہیں ہے، انتظامی اداروں سے تعاون کریں اور گھر پر ہیں تو اپنی خواتین کا ہاتھ بٹائیں اور کچھ تخلیقی سرگرمیوں کی جانب خود کو راغب کریں۔

اور ہاں گھر پر رہنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ کچن کی سیاست میں اپنے مردانہ جوہر آزمائیں، یہ آپ کے بس کا کام نہیں ہے کچن کی سیاست صرف ماہر خواتین ہی کر سکتی ہیں آپ بس تخلیقی کاموں میں خود کو مصروف رکھیں۔ اپنی خواتین کو وقت دیں اور گھر کے کاموں میں ان کا ہاتھ بٹائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments