آواران کے انٹرنیز اساتذہ کی بحالی ضلعی ذمہ داران کے لیے چیلنج بن گئی


آواران کے انٹرنیز اساتذہ کی بحالی ضلعی ذمہ داران کے لیے چیلنج بن گئی ایک سال سے تنخواہوں سے محروم انٹرنیز بجٹ کی فراہمی کے باوجود تنخواہوں کے حصول سے محروم ہو گئی۔ 22 فروری کو محکمہ خزانے سے بجٹ جاری ہونے کے باوجود ضلعی ایجوکیشن افسر کی کوتاہیوں سے انٹرنیز اساتذہ پریشانی سے دوچار ہیں۔ آرگنائزر بلوچستان ایجوکیشن سسٹم شبیر رخشانی نے کہا کہ 22 فروری 2020 کو نہ صرف انٹرنیز کی دو سال کے لیے دوبارہ بحالی کے احکامات جاری کیے گئے بلکہ تنخواہیں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر کے اکاونٹ میں منتقل کیے گئے۔ مگر ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود انٹرنیز اساتذہ کو تنخواہوں کی ادائیگی کرنے سے ذمہ داران قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ

آپ انتظامی عہدوں پر ان افراد کو بٹھائیں گے جو فیصلہ سازی کی قوت نہیں رکھ پاتے ہیں تو معاملات ایسے ہی لٹکتے رہیں گے ایک ایسے موقع پر جہاں کرونا وائرس کی وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں رکھا ہے وہیں ایک سال سے تنخواہوں سے محروم انٹرنیز اساتذہ کے لیے بھی مشکلات دوچند ہو گئی ہیں۔ محکمہ تعلیم کے ذمہ داران کی غیرزمہ داری اس معاملے کو مزید طول دینا اساتذہ کی پریشانیوں میں اضافہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایچ آر اے انتظامیہ کے پاس انٹرنیز اساتذہ کی فہرست اور ان کے بنک اکاونٹس کی تفصیلات پہلے سے موجود تھی جس کی بنیاد پر انہیں جولائی 2019 سے لے کر اب تک ادائیگی کر سکتے تھے۔

مگر معاملہ یہ کہہ کر ٹالنے کی کوشش کی گئی کہ ازسر نو لسٹ ترتیب دے دیں گے تاکہ انہیں اپنے من پسند افراد کو کھپانے میں آسانی ہو اس طرح ک حربے ماضی میں آزمائے جاتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لسٹ میں موجود کسی بھی فرد پر ملازمت پیشہ ہونے کا خدشہ موجود تھا تو یہ معاملہ محکمہ خزانے کے سپرد کرکے اس کا حل آسانی سے نکالا جا سکتا تھا جو نہیں کیا جا سکا۔ بلکہ معاملے کو مزید طول دینے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے صوبائی حکومت کے ذمہ داران سے مطالبہ کیا کہ ضلعی ذمہ داران کی ان کوتاہیوں پر ان سے باز پرس کرنے کیا جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments