کورونا: سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے جھوٹے دعووں کی حقیقت جانیے


سوشل میڈیا

کورونا کی وبا کے ساتھ ہی جھوٹی خبروں، کہانیوں اور دعوؤں کا بازار بھی گرم ہے، چاہے وہ آپ کی انکل کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے کی جانے والی پوسٹ ہو یا آپ کی دوست کی جانب سے بھیجی گئی تصویر کی صورت میں ہو۔ کورونا وائرس سے جڑی ایسی من گھڑت کہانیاں آپ کو ہر طرف دکھائی دیں گی۔

بی بی سی کی ٹیم بڑے پیمانے پر پھیلنے والی والی ایسی جھوٹی اور غلط خبروں کی جانچ اور فیکٹ چیکنگ کر رہی ہے۔

بل گیٹس کا جعلی پیغام

مائیکرو سافٹ کمپنی کے سربراہ اور ارب پتی بل گیٹس سے منسوب ایک پیغام کو جسں میں لوگوں سے کورونا وائرس کے وبا کے دوران اپنی زندگیوں میں مثبت رہنے کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے مختلف ممالک میں ہزاروں مرتبہ شیئر کیا جا چکا ہے۔

حتیٰ کہ اس پیغام کو بہت سے افراد کے اصلی اکاؤنٹس، قومی اخباروں کی ویب سائٹس اور سپر ماڈل نومی کیمبل کے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے بھی شیئر کیا جا چکا ہے۔

فیک نیوز

لیکن ہم جانتے ہیں کہ بل گیٹس کا اس بیان سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔

تاہم ایک سوشل میڈیا صارف نے بی بی سی سے رابطہ کیا اور دعوی ٰ کیا کہ انھوں نے یہ پیغام شائع کیا تھا۔ محمد علی نامی سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ انھوں نے اس پیغام کو 16 مارچ کو فیس بک پر شائع کیا تھا لیکن انھوں نے اس پیغام کو بل گیٹس سے منسوب نہیں کیا تھا۔

بی بی سی

کورونا وائرس: غلط معلومات کو وائرل ہونے سے کیسے روکا جائے

گائے کے پیشاب سے کورونا کا علاج اور دیگر ’بےبنیاد‘ دعوے

کورونا وائرس: کیا دنیا چین کی طرح بیماری سے مقابلہ کر سکتی ہے؟

کورونا کے بارے میں آپ کے سوال اور ان کے جواب

کورونا وائرس: آپ کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں؟

کیا آپ صحت یابی کے بعد دوبارہ کورونا کا شکار ہو سکتے ہیں؟


ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ وہ اس پیغام کو شائع کرنے والے پہلے شخص تھے لیکن ہمیں فیس بک اکاونٹس پر اس سے پہلے یہ پیغام دکھائی نہیں دیا۔ لیکن یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ یہ پیغام بل گیٹس کے پیغام کے طور پر کب اور کیسے تبدیل ہوا۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ اور دیگر معلومات کا تجزیہ کرنے والے سافٹ ویئر کراؤڈ ٹینگل کے مطابق اس پیغام کو کم از کم 22 مارچ کو بل گیٹس سے منسوب کرنے کے شواہد ملتے ہیں۔

خوراک عطیہ کرنے کی ویڈیو اصلی لیکن کہانی غلط

کورونا وائرس کی وبا کے دوران مستحق افراد کے لیے خوراک عطیہ کرنے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں راشن کے تھیلوں کو ضرورت مندوں کے لیے سڑکوں پر رکھا دکھایا گیا ہے۔ اس ویڈیو کو گذشتہ چند دنوں میں ایک کروڑ سے زیادہ مرتبہ دیکھا گیا ہے۔

چند سوشل میڈیا پوسٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ ترکی کی ویڈیو ہے جبکہ چند دیگر میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ عراق یا انڈیا ہے۔ تاہم زیادہ تر افراد نے غریبوں کی اس طرح مدد کرنے پر ملک کی تعریف کی ہے۔

فیک نیوز

یہ ویڈیو اصلی ہے لیکن یہ دو ماہ پرانی ویڈیو ہے اس لیے سوشل میڈیا پوسٹس گمراہ کن ہیں۔ یہ عطیات کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کے لیے نہیں بلکہ زلزلے سے متاثر ہونے والے افراد کے لیے تھے۔

قصہ مختر بی بی سی کے ویریفیکشن ماہرین نے کامیابی کے ساتھ اس ویڈیو میں نظر آنے والی ایک دکان اور ایک اشتہار جس پر ترک زبان میں ‘بہت سستا’ لکھا ہوا تھا کی مدد سے اس جگہ کا پتہ لگا لیا جہاں یہ ویڈیو بنائی گئی تھی۔

یہاں سے اس ویڈیو کی تاریخ کو جاننے میں مدد ملی، 25 جنوری کو ترکی کے شہر کونیا میں اس تقریب کو فیس بک پر براہ راست سٹریم کیا گیا تھا۔

https://twitter.com/BenDoBrown/status/1242547397684756485

اس لائیو سٹریم اور ویڈیو میں نظر آنے والے درخت، وین، اور اشتہار سب کچھ اس ویڈیو میں دیکھی جانے والی انھیں چیزوں سے مماثلت رکھتے تھے۔

اس تقریب کا انعقاد کرنے والے خیراتی ادارے نے تصدیق کی کہ یہ ویڈیو کورونا متاثرین کے حوالے سے نہیں تھی۔

جھوٹے ٹیکسٹ پیغامات

سوشل میڈیا پر اکثر ایسے جھوٹے پیغامات کی تصاویر گھوم رہی ہیں جنھیں برطانوی حکومت سے منسوب کیا گیا ہے اور جن میں گھروں سے نکلنے پر جرمانے عائد کرنے پر خبردار کیا گیا ہے۔

ان پیغامات میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ حکومت لوگوں کی نگرانی کر رہی ہے اور جو اپنے گھروں سے نکل رہے ہیں انھیں جرمانے کیے جا رہے ہیں۔

گریٹر مانچسٹر پولیس سے منسوب کیے گئے ایک ایسے ہی جھوٹے پیغام میں کہا گیا تھا کہ ‘ آپ کو بنا کسی وجہ کے اپنے گھر سے نکلنے پر 3550 پاؤنڈ جرمانہ کیا گیا ہے۔’

https://twitter.com/gmpolice/status/1242873557115457541

برطانوی حکومت نے اس ہفتے چند پیغامات بھیجے ہیں لیکن ان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مروجہ نئے قواعد بتائے گئے ہیں۔

تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ ‘ان کے علاوہ برطانوی حکومت سے منسوب دیگر تمام پیغامات غلط ہیں۔’

یہ واضح نہیں ہے کہ یہ پیغامات ہیکرز یا جعل سازوں نے بھیجے ہیں یا خود ساختہ طور پر ان سکرین شاٹس کو تیار کیا گیا ہے۔

ہیلی کاپٹروں سے جراثیم کش سپرے نہیں کیا جا رہا

اسی طرح ایک اور افواہ جو دنیا بھر کے ممالک تک جا پہنچی ہے۔ عالمی سطح پر وٹس ایپ سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک پیغام مختلف صورتوں میں گردش کر رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ‘لوگ کمروں میں رہیں رات ساڑھے گیارہ بجے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کورونا وائرس کو ختم کرنے کے لیے جراثیم کش سپرے کیا جائے گا۔‘ لیکن اس کے کوئی شواہد نہیں ملے کے ایسا ہوا یا ہونے جا رہا ہے۔

حال ہی میں یہ پیغام لندن کے ایک ہسپتال میں ایک وارڈ کے ڈاکٹروں اور نرسوں کو بھیجا گیا تھا۔

فیک نیوز

بی بی سی مانیٹرنگ کے مطابق ایسی ہی افواہیں کہ ہیلی کاپٹر جراثیم کش سپرے کر رہے ہیں دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ کینیا، اٹلی، روس اور نیپال میں بھی گردش کرتے رہے۔

واٹس ایپ پر بہت کچھ ہو رہا ہے لہذا یہ جاننا مشکل ہوگا کہ یہ پیغامات کون پھیلا رہا ہے۔

شاید یہ سننے کو عجیب لگے لیکن لوگ اب بھی اس کو شیئر کر رہے ہیں اور اس پر یقین کر رہے ہیں کیونکہ ان کے پاس اکثر یہ پیغام وہ ایسے لوگ یا دوست احباب بھیج رہے ہیں جن پر وہ یقین کرتے ہیں۔

اٹلی پولیس قومی لاک ڈاؤن نافذ نہیں کر رہی ہے

ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اٹلی کی پولیس ایک شخص کو ملک میں نافذ سخت لاک ڈاؤن اقدامات کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کر رہی ہے۔ اور جو ویڈیو انڈیا میں ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی ہے اس کو ساڑھے سات لاکھ سے زیادہ افراد دیکھ چکے ہیں۔

فیک نیوز

حالانکہ یہ ویڈیو برازیل میں بنائی گئی جس میں ساؤ پاؤلو میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے اور اس کا کورونا وائرس کی وبا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

یہ ویڈیو گلوبو اخبار کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی تھی جس میں اس شخص کی گرفتاری کا ذکر کیا گیا تھا۔

سپین کی ہسپتال کی تصویر اور آڈیو پیغام

عربی زبان میں ایک آڈیو پیغام بھی واٹس ایپ پر ایک تصویر کے ساتھ گردش کر رہا ہے جس میں مقبوضہ بیت المقدس میں ایک مشہور ہسپتال کی حالت زار پر تنقید کی جا رہی ہے اور تصویر میں مریضوں کو فرش پر لیٹے دکھایا گیا ہے۔

فیک نیوز

عربی زبان کی متعدد نیوز ویب سائٹس نے اپنے مضامین میں اس تصویر کو استعمال کیا ہے کہ دیکھیں کیسے اسرائیلی ہسپتال کورونا وائرس سے وبا سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

تاہم ہسپتال نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تصویر میں دکھایا جانے والا ہسپتال وہ نہیں ہے جو بتایا جا رہا ہے۔

بی بی سی ٹرینڈنگ کی ٹیم نے بغور اس تصویر کا جائزہ لیا اور اس کے اصل مقام میڈرڈ کو تلاش کر لیا۔ اطلاعات کے مطابق یہ مریض کورونا وائرس سے متاثر ہیں اور پہلی مرتبہ اس تصویر کو ایک ہسپانوی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے پوسٹ کیا گیا تھا۔

تصویر میں دکھائے گئے ہسپتال کے بیڈز پر بچھی چادروں اور تکیوں پر آویزاں لوگو میڈرڈ کے ہسپتالوں میں بچھے بستروں سے مماثلت رکھتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp