یا اللہ آلو گوشت کو فرنود کے عذاب سے بچا


آج کل سب کے پاس جو چیز وافر پائی جاتی ہے وہ وقت ہے۔ جس کے نہ ہونے کی شکایت ہر ایک زباں پر ہوتی تھی۔ آج اسی کے ہونے پر لوگوں کو گلہ ہے۔ وقت گزارنے کے لیے نہ جانے لوگ کیا کیا کر رہے ہیں۔ صبح ہی خبر سنی کہ اس لاک ڈاون کی وجہ سے گھریلو تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ہمیں کیا معلوم تھا کہ لوگوں کا ڈپریشن اس قدر بڑھ جائے گا کہ اپنا غصہ کھانوں پر بھی نکالیں گے۔

شام کو فیس بک کھولا تو فرنود عالم کی پوسٹ پر نظر پڑی۔
پوسٹ کچھ یوں تھی کہ ”آلو گوشت بنانے کچن جارہا ہوں۔ دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔ “

یہ تکلیف دہ خبر سنتے ہی ہمارے کانوں میں دھیمی دھیمی سی ایک لاچار آواز سنائی دینے لگی۔ کوئی فریاد لگ رہی تھی۔ ہم نے ذرا اور دھیان سے سننا تو آلو گڑگڑاتے ہوئے دعا مانگ رہا تھا اس کو آپ بھی سن لیجیے۔ تاکہ اس کے رنج و غم کا اندازہ آپ کو بھی ہو جائے۔

یا اللہ میں تیری وہ سبزی ہوں جس نے آج تک سب کے ساتھ مل چل کر گزارہ کیا۔ اپنے ساتھ دوسروں کے ملاپ پر کبھی شکایت نہیں کی۔ لیکن اے میرے رب مجھ سے ایسی کیا خطا ہو گئی جو آج مجھے فرنود عالم کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا۔ اے رب کائنات اگر انجانے میں کسی کھانے والے کا دل مجھ سے دکھی ہوا ہو یا میں نے کبھی اپنے آپ کو دوسری سبزیوں سے افضل سمجھا ہو یا کبھی یہ سوچا ہو کہ میرا وجود باقی سبزیوں کے لیے کتنا ضروری ہے۔ میں تجھ سے اپنے گناہ کی معافی مانگتا ہوں۔ تو مجھے فرنود عالم کی پہنچ سے دور رکھ۔

یا اللہ کوئی معجزہ دکھا۔

اس کی بیگم کو ہمارے لیے رحمت کا فرشتہ بنا کر بھیج۔ کسی طرح ان کے ہاتھ اس کا موبائل لگ جائے۔ ہر خاص اور عام میسچ تک اس کی بیگم کو رسائی عطا فرما دے۔ اس کے گھر میں وہ ہنگامہ برپا فرما دے کہ اس کی توجہ ہم سے اٹھ جائے۔ یا اللہ جو ہماری تباہی اور بربادی کا مصمم ارادہ کیے بیٹھا ہے اس تباہی کا رخ اس کی طرف موڑ دے۔ رب کریم کوئی ایسا سبب بنا کہ مردوں کے کچن میں جانے پر کرفیو لگ جائے۔ چلو کرفیو نہ سہی لاک ڈاؤن ہی کروا دے۔ میرے مولا آسماں سے من وسلویٰ اتار۔ کھانا پکانے پر اس وقت تک پابندی کا حکم نازل فرما جب تک فرنود عالم کام کاج پر نہیں چلا جاتا۔

اے سات آسمانوں کے رب، اس کی نظر کے عینک کو رات کے اس پہر دھوپ کی عینک میں تبدیل فرما۔ تیرے گھر دیر ہے اندھیر نہیں۔ اے خدایا کچھ ایسا کرشمہ دکھا کہ اس کے بچے کیلا کھا کر چھلکا زمین پر پھینک دیں اور وہ کچن میں آتے آتے دوسرے راستے کی طرف پھسل جائے۔

اے رب کائنات تو تو جانتا ہے کہ میں نے کبھی شکوہ شکایت کے لیے زبان نہیں کھولی۔ کبھی اپنی شکل و صورت پر کوئی سوال نہیں کیا۔ جیسی بھی جسامت ملی اس پر سجدہ شکر بجا لایا۔ جیسے بھی جس نے پکایا میں چپ کر کے اس میں ڈھل گیا۔ مجھے تو مصحالہ جات میں بھون بھون کر پکایا جاتا رہا مگر آف کا لفظ تک زبان سے نہ نکلا۔ اوون جیسی بجلی کی بھٹی میں جھونک دینے کے باوجود زباں پر شکر کا ورد کم نہ ہوا۔ میرا لوگوں نے پیس پیس کر بھرتا بنا ڈالا مگر حرف شکایت نہ کی۔ میں ہمیشہ ہی تیرا شکر گزار آلو رہا۔

اتنی پاکیزہ اور صاف ستھری زندگی گزارنے کے بعد تو مجھے کس گناہ کی سزا دے رہا ہے۔ میں تیرا معصوم آلو ہوں۔ میں اپنے کردہ اور ناکردہ گناہوں کی معافی صدقے دل سے مانگتا ہوں۔

مجھے معاف فرما۔ مجھے اپنے ساتھ بہتے ہوئے شوربہ کی قسم کہ اپنے ذائقے سے لوگوں کا دل لبھا لینے کی کوشش تادم مرگ کرتا رہوں گا۔ اے اللہ میرے گناہوں کی بخش دے۔ میں تیری عاجز سی سبزی ہوں۔ تو آج مجھے اس مشکل وقت سے نکال۔ اگر میں آج بچ بھی گیا تو اس جیسا شخص دوبارہ مجھ پر حملہ آور ہو گا۔ یا اللہ اس شخص کا دل آلو سے پھیر دے۔

بے شک تو بڑا رحیم وکریم ہے۔ دنیا کے لوگوں کو کورونا سے اور مجھے فر نود کے عذاب سے بچا۔
گوشت بچارے کے لیے یہ کہنا ہے کہ بکرے کی ماں آخر کب تک خیر منائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments