کورونا وائرس: اسرائیل کے این ایس گروپ کا کورونا وائرس کا پتا چلانے سے متعلق سافٹ وئیر تیار کرنے کا دعویٰ


اسرائیل

ایک متنازع اسرائیلی سائبر سکیورٹی کمپنی ایک ایسے سافٹ ویئر کی مارکیٹنگ کر رہی ہے جو موبائل فون ڈیٹا کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی پیشنگوئی اور مانیٹرنگ کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

این ایس او گروپ کا کہنا کہ وہ دنیا بھر میں حکومتوں کے ساتھ اس کے ٹینکنالوجی کے استعمال سے متعلق رابطے میں ہیں اور یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ کچھ ممالک اسے پہلے سے ہی ٹیسٹ کر رہے ہیں۔

گذشتہ سال این ایس او کے لیے کافی دشوار گزرا تھا اور ان پر سنگین نوعیت کے الزامات لگائے گئے تھے تاہم اب یہ کمپنی اپنے آلات کو کورونا کے پھیلاؤ کو سمجھنے کے لیے استعمال کرنے کے لیے متعارف کرا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اسرائیل کو مان لیجیے مگر۔۔۔

کیا پاکستانی صارف ہیکرز کا آسان ہدف ہیں؟

واٹس ایپ جاسوس ایران پر کیوں نظریں گاڑے ہوئے ہیں؟

اسرائیلی ٹیکنالوجی سے پاکستانی حکام کی فون ہیکنگ ہوئی؟

این ایس او کے سافٹ وئیر کا مقصد کیا ہے؟

کمپنی کے ایک ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ سافٹ ویئر کا مقصد عالمی وبا کے مسئلے کا حل نکالنا ہے۔

ان کے مطابق حکومتوں کو اس سافٹ ویئر کی فراہمی کا مدعا یہ ہے کہ وہ اس وبا کو سمجھنے کی اپنی صلاحیت کو بڑھا سکیں۔ ترجمان کے مطابق یہ سوفٹ ویئر کا بہت کارگر حصہ ہے۔

این ایس او کے مطابق کمپنی کے ملازمین کو ڈیٹا تک رسائی حاصل نہیں ہو گی۔ تاہم کمپنی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر حکومتیں مقامی فون آپریٹرز سے ملک میں تمام صارفین کا ڈیٹا حاصل کرنے کا کہیں گی تو اس صورت میں این ایس اور کا سافٹ ویئر اس عمل میں بہت سودمند ثابت ہوگا۔

اسرائیلی کمپنی کے مطابق یہ سوفٹ ویئر کورونا وائرس کے شکار ہر فرد کا پتا چلا سکتا ہے۔ اس کے زریعے سے ایسا شخص جہاں جہاں گیا اور جن جن لوگوں سے ملا یہ سوفٹ ویئر سب بتا دے گا۔

کمپنی کے دعوے کے مطابق کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے سے قبل یہ سافٹ ویئر متاثرہ افراد کی نشاندہی کر سکتا ہے۔

کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں پرائیویسی سے متعلق کام کرنے والی کپمنی سیٹیزن لیب کے جان سکاٹ ریلٹن کا کہنا ہے کہ اگر حکومتیں اس اسرائیلی کمپنی کے سسٹم کو استعمال کرتی ہیں تو وہ بہت بے وقوف ہوں گی۔

ان کے مطابق یہ ایک عجیب بات ہے کہ ایک خفیہ کمپنی اس وبا کے حل کا دعویٰ کررہی ہے جبکہ وہ یہ بتانے سے انکاری ہے کہ اس کی ٹیکنالوجی کے گاہک ممالک کون سے ہیں۔

نئے مریضوں کی پیشنگوئیاں

ویڈیو کانفرنس لنک کے ذریعے این ایس او نے بی بی سی کو اس کا ایک عملی مظاہرہ کر کے دکھایا کہ کمپنی کا یہ نظام کیسے کام کرتا ہے۔

اس کانفرنس میں سوفٹ ویئر کے زریعے اسرائیل کے ایک علاقے کا نقشہ دکھایا گیا جہاں کورونا وائرس کے متاثرہ افراد کی سب سے زیادہ تعداد سامنے آئی ہے۔

کمپنی نے کانفرنس کے دوران سکرین بڑی کر کے ایک نامعلوم آئی ڈی کے زریعے اس وائرس میں مبتلا افراد کے انفرادی فونز کا نقشہ تیار کر کے دکھایا۔

اس میں وہ تمام تفصیلات بھی ظاہر کی گئیں کہ کیسے، کب اور کہاں یہ فون نمبر دیگر فون نمبرز سے رابطے میں رہا۔

اس نظام کو چلانے والے انجنیئرز نے عملی مظاہرہ دکھاتے ہوئے کہا کہ اس کا استعمال تین طریقوں سے ممکن ہے:

  • کہاں نئے مریض سامنے آنا کا امکان موجود ہے۔

  • ہسپتال میں کب وینٹیلرز لے جانے کی ضرورت ہے۔

  • کب کسی ملک کے مخلتف حصے کے لوگوں کو قرنطینہ سے باہر آنے کا کہا جا سکتا ہے۔

این ایس او نے کہا کہ اس وقت دنیا میں متعدد حکومتیں نظام کا تجربہ کررہی ہیں۔ کپمنی نے ان ممالک کی تفصیلات دینے یا یہ بتانے سے انکار کیا ہے کہ کوئی ملک اس وقت اس سوفٹ ویئر کو عملی طور پر استعمال کر رہا ہے۔

کمپنی کے ایک ترجمان نے مزید کہا کہ این ایس او نے یہ شرط عائد کر رکھی ہے کہ مختلف ممالک کے متعلقہ حکام اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے یورپ کے جی ڈی پی آر پرائیویسی قانون یا ڈیٹا کے تحفظ سے متعلق وہ اپنے مقامی قوانین پر عمل کو یقینی بنائیں گے۔

سافٹ ویئر کا صارفین کا ڈیٹا حاصل کرنے سے متعلق طریقہ کار برطانیہ اور بہت سے یورپی ممالک میں رائج ایپ کے زریعے رابطہ نمبرز تلاش کرنے کے طریقوں سے یکسر مختلف ہے۔

اس طرح کی ایپس صارفین کو آگاہ کرنے کے لیے فون کے بلوٹوتھ کنکشن استعمال کریں گی تاکہ وہ صارفین کو اس صورت میں خبردار کرسکیں اگر وہ وائرس سے متاثرہ کسی فرد سے رابطے میں رہا۔ ایسی ایپ کوئی صارف اپنی مرضی سے ڈاؤن لوڈ کرنے مجاز ہو گا۔

واٹس ایپ

کینیڈا میں کام کرنے والی سٹیزن لیب نے اس سے قبل اسرائیلی کمپنی این ایس او کے پیگاسس سافٹ ویئر کی تحقیقات کیں تھیں۔

ان تحقیقات کے نتیجے میں سٹیزن لیب کو ایسے شواہد ملے کہ اس اسرائیلی کمپنی نے میکسیکو سے لے کر مشرق وسطیٰ تک خفیہ طور پر صحافیوں اور سیاسی مخالفین کے فون نمبرز پر یہ سافٹ ویئرانسٹال کیا تھا۔

ریلٹن کے مطابق این ایس او نے یہ ظاہر کیا ہے کہ وہ کیسے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ان کے مطابق وہ یہ تصور بھی نہیں کرسکتے کہ کیسے ایک مشہور برانڈ حکومتوں کے ذریعے شہریوں کو پریشانی میں مبتلا کرتی ہے کہ ان کے ڈیٹا تک ان کی مرضی بغیر رسائی حاصل کی جا رہی ہے۔

این ایس او کی اسرائیل میں تنقید

اسرائیل میں ایک اور نیا تنازع سامنے آیا ہے، جس میں اسرائیل کی وزارت دفاع این ایس اور گروپ کے ساتھ مل کر ایک منصوبے پر کام کر رہی ہے جس کے تحت اس بات کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ کیسے انفرادی طور پر شہری کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں۔

وزیر دفاع نفتالی بینٹ نے این ایس او کو شہریوں کے انتہائی حساس ڈیٹا تک رسائی کی تجویز دی ہے۔ اسرائیلی شہریوں کا یہ ڈیٹا شن بیٹ سکیورٹی سروسز نامی کمپنی نے زریعے حاصل کیا گیا تھا۔

تاہم اسرائیلی ارکان پارلیمان نے اس منصوبے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایک نجی کمپنی کو شہریوں کا ڈیٹا دینے سے شدید تحفظات جنم لیں گے۔

ماضی میں این ایس او پر لگائے گئے الزامات

پاکستان

سرویلئنس سوفٹ ویئر بنانے والی اس کمپنی کے خلاف گذشتہ سال واٹس ایپ نے اس الزام کی بنیاد پرقانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا کیونکہ اس کمپنی نے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنان اور صحافیوں کے فون ہیک کرنے کی غرض سے ان کے فون نمبرز پر پیغامات بھیجے تھے۔

اسرائیلی کمپنی نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

اس اسرائیلی کمپنی پر یہ الزام بھی ہے کہ اس نے سعودی حکومت کو وہ سافٹ ویئر مہیا کیا تھا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ سعودی عرب نے قتل کرنے سے قبل اس اسرائیلی سوفٹ ویئر کو صحافی جمال خاشقجی کی جاسوسی کے لیے استعمال کیا تھا۔

گذشتہ سال اسرائیلی کمپنی این ایس او نے اس دعوے کے جواب میں کہا تھا کہ قانونی طور پر کمپنی کی تمام اشیا حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو صرف دہشتگردی اور جرائم کے خلاف لڑنے کے لیے مہیا کی جاتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp