امریکی شہریوں کو ہلاک کرنے کا الزام، داعش کے دو کارکنوں پر فرد جرم


امریکی حکام کا کہنا ہے کہ برطانیہ سے تعلق رکھنے والے داعش کے دو شدت پسندوں کو امریکی شہریوں کو قتل کرنے کے الزامات کے تحت فردِ جرم عائد کر دی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ امریکی اٹارنی جنرل ولیم بر کی برطانیہ کو اس یقین دہانی کے بعد ملزمان کی امریکہ منتقلی ممکن ہوئی کہ اُنہیں سزائے موت نہیں دی جائے گی۔

برطانوی عدالت نے بھی مذکورہ اراکین سے متعلق معلومات امریکی حکام کے ساتھ شیئر کرنے کی اجازت دی تھی جب کہ دونوں ملزمان کی برطانوی شہریت بعدازاں منسوخ کر دی گئی تھی۔

برطانیہ سے تعلق رکھنے والے 36 سالہ الیگزینڈر ایمون کوٹے اور 32 سالہ ال شفیع ال شیخ سمیت چار اراکین مبینہ طور پر داعش کے اس یرغمالی سیل کا حصہ تھے جنہیں ‘بیٹلز’ کا نام دیا گیا تھا۔

امریکہ کے اٹارنی جنرل ولیم بر (فائل فوٹو)
امریکہ کے اٹارنی جنرل ولیم بر (فائل فوٹو)

یہ عراق اور شام میں امریکی اور دیگر ممالک کے یرغمالیوں کے سر قلم کر کے اُن کی ویڈیوز بھی جاری کرتے تھے۔

اس گروہ کے چار اراکین میں سے ایک 2015 میں مارا گیا تھا جب کہ دوسرا گرفتار ہو گیا تھا۔ تاہم باقی ماندہ دو اراکین کو 2018 میں امریکی حمایت یافتہ کرد جنگجوؤں نے اُس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ شام سے ترکی میں فرار کی کوشش کر رہے تھے۔

اٹارنی جنرل ولیم بر کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ سالہا سال کی تگ و دو کے بعد ان کے خلاف امریکہ میں مقدمہ چلے گا تاکہ امریکی شہریوں کو ہلاک کرنے والے ان دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

اُن کا کہنا تھا کہ وہ ان دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے امریکیوں کو واپس تو نہیں لا سکتے، لیکن ان کے اہل خانہ کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ اُنہیں انصاف ملے گا۔

مذکورہ گروپ کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے امریکی صحافی جیمز فولی اور اسٹیون ساٹلوف، رضا کار پیٹر کیسگ اور کائلا ملر کے اہل خانہ نے اس پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

اس سیل کے متاثرین میں امریکیوں کے علاوہ برطانوی اور جاپانی شہری بھی شامل ہیں۔ ان شدت پسندوں کے خلاف الزامات کی دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ ان کے خلاف شام میں 2012 سے 2015 کے درمیان مغربی یرغمالیوں کو اغوا کرنے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔

نومبر 2014 میں اس گروہ نے کیسِگ کا سر قلم کرنے کی ویڈیو جاری کی تھی جب کہ جنوری 2015 میں دو جاپانی شہریوں کے قتل کی ویڈیو جاری گئی تھی۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa