سڑکیں بنائیں تاکہ انڈسٹری چلنا شروع ہو: وزیراعظم عمران خان


وزیراعظم نے تعمیراتی سیکٹر پر اپنے پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ زراعت کے بعد تعمیرات دوسرا بڑا شعبہ ہے، ہماری خواہش ہے لوگوں کو روزگار دینے کے لئے اس بڑے شعبے کو ریلیف دیا جائے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ تعمیراتی شعبے سے وابستہ مزدوروں کو روزگار ملے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تعیمراتی شعبے کو کھولنے سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس سال تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے ذرائع آمدن نہیں پوچھا جائے گا، تعمیراتی سیکٹر پر فکسڈ ٹیکس لگا رہے ہیں، سیمنٹ اور سٹیل انڈسٹری کے سوا تمام تعمیراتی شعبوں پر پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے خاص طور پر سڑکوں کی تعمیر پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ”گھر بنائیں، بلڈنگز بنائیں، خاص طور پہ سڑکیں۔ سڑکوں کے اوپر کام آسان ہوتا ہے۔ تاکہ اس کے ساتھ باقی جتنی بھی انڈسٹری ہے وہ چلنا شروع ہو، مثلاً سیمنٹ انڈسٹری کو ہم پہلے ہی کھول چکے تھے۔ تو کوشش یہ ہے کہ ہم اپنی طرف سے بیلنس کر دیں، ایک طرف لاک ڈاؤن بھی رکھیں اور دوسری طرف اپنے لوگوں کو بھوک اور بڑے مشکل حالات سے بچانے کے لیے کنسٹرکشن سیکٹر بھی چلا دیں۔ “

یاد رہے کہ اپوزیشن کے دنوں میں عمران خان کا کہنا تھا کہ سڑکیں اور پل بنانے سے قومیں نہیں بنتیں۔ ان کا موقف تھا کہ ”قومیں بنتی ہیں جب آپ اس قوم کے انسانوں پر انویسٹ کرتے ہیں۔ انسانوں پہ سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ ادھر سے ہٹ کے تو بالکل ایسی سٹیج آ گئی نا کہ سڑکوں اور پلوں پہ سرمایہ کاری سے، ایک ایسی ذہنیت آ گئی کہ شاید اس سے ملک اوپر چلا جاتا ہے۔ “

بلڈرز اینڈ ڈیویلپرز ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری نصیر نے وزیراعظم کے پیکیج پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے 14 اپریل سے تعمیراتی صنعت شروع کرنے کا جو اعلان کیا ہے اس کے نتیجے میں کم و بیش پچاس منسلکہ صنعتیں جو اس وقت بند ہونے کے قریب ہیں میں تیزی آئے گی۔ ان میں سیمنٹ، سریا، ٹائلیں، واٹر فٹنگ، بجلی کی فٹنگ، گیس کی فٹنگ، اینٹوں کے بھٹے، ٹرانسپورٹ کا کاروبار چلے گا۔ مزدوروں، معماروں سمیت تعمیراتی مشینری کا کام کرنے والوں کا کام جو کئی سال سے بند پڑا ہے دوبارہ شروع ہو گا۔ جس سے کاریگروں کو روزگار ملے گا اور مزدور بھوکے نہیں رہیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments