اردو: اشرافیہ کی زبان



اردو کے قومی تشخص کا تعلق دو قومی نظریے سے ہے۔ مثال کے طور پر آپ مسلمان ہیں اور آپ بنگالی بولتے ہیں تو آپ پاکستانی تو ہیں لیکن اتنے پاکستانی نہیں ہیں جتنا کہ ایک اردو بولنے والا۔ اردو کو مسلمان کرنے کا نظریہِٕ پاکستان سے گہرا تعلق ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اردو صدیوں سے ہندوستانی زبان کا درجہ رکھتی ہے۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا مذہب کا تعلق زبان سے ہوتا ہے؟ اگر مذہب پہچان ہے تو کیا اس کے لئے کسی لسانی پہچان کا ہونا بھی ضروری ہے۔

اس حساب سے پہچان تو عربی زبان ہونی چاہٕیے؟ لیکن عربی زبان تو عرب ثقافت اور لب و لہجہ لئے ہے۔ اگلا سوال یہ ہے کہ اردو کو مسلمان کس نے قرار دیا اگر ایسا ہی ہے تو تمام مسلمان ملکوں کی زبان اردو ہے؟ پاکستانی نظریے کی یہ اینٹ ایسی ہی غلط بنیادوں پر رکھی گئی ہے۔ جی ہاں۔ جو اردو کو نہ مانے وہ غدار ہے۔ شیخ مجیب الرحمٰن سے لے کر خان عبدالغفار خان اور ولی خان سب غدار تھے کیونکہ وہ اپنی علاقائی زبان کی ترویج کی بات کرتے تھے۔

یہاں مرکز اور صوبائی زبانوں کے تشخص کو لے کر ایک تضاد پیدا ہوتا ہے۔ قائداعظم نے ڈھاکہ میں 1948میں کی جانے والی تقریر میں صاف صاف کہا کہ پاکستان کی قومی زبان اردو ہی ہوگی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ بنگال پاکستان کا  56 فیصد حصّہ تھا۔ بنگالی بولنے والوں کی تعداد بھی اردو بولنے والوں سے زیادہ تھی۔ پھر کیوں بنگال کو ایک کالونی بنا کر رکھ دیا گیا۔ مسلمان تو تھے پھر بھی غدّار کہلائے۔کمتر جانے گئے۔ مارجنلائز کیے گئے۔ اسٹیٹ نے ان کے پرامن احتجاج کے جواب میں بھی گولیاں چلائیں۔ جنگ کس سے تھی آخر؟ کون سے اردو بولنے والے؟ اردو کس کی زبان ہے؟ کہاں ہے اردو بولنے والی مسلمان اکثریت۔ پنجاب پنجابی بولے، سندھ سندھی بولے۔ بلوچ بلوچی بولے، پختون پشتو بولے، ہزارہ وال ہندکو بولیں اور اردو کون بولے؟ اردو بولتی ہے ہماری اشرافیہ، وہ ایلیٹ جس نے کلچر کے مسئلے کو اور لوگوں کی رائے کو ایک طرف رکھ کے ایسے فیصلے کئے جن سے ملک ٹوٹ گیا۔

پھر وہ ہندو مسلمان جو مل کر کھاتے تھے، آئیڈیالوجی کے نام پر ایک دوسرے کا خون کرنے لگے۔ بنگالی کا مقابلہ جانتے ہیں، کس سے تھا؟ اردو سے؟ پنجابی سے؟ سندھی سے یا بلوچی سے؟ اردو سے بلکہ یوں کہیے اردو بولنے والی اشرافیہ کو مڈل کلاس بنگالی کا سامنا تھا۔ اس مسئلے کی جڑیں جتناماضی کے طول وعرض میں پھیلی ہیں اتنا ہی مستقبل میں بھی۔ مورخ یا صحافی نجومی نہیں ہوتا وہ حالات کے بہاٶ کا رخ بھانپ لیتاہے۔ بلوچی مسئلہ صرف نسلی نہیں ہے، معاشی بھی ہے۔ امرإ کی سینٹرلائزڈ معیشت کا سامنا غریب بلوچستان سے ہے۔ بلوچی پاکستانی تو ہیں لیکن بنگالیوں کی طرح اتنے پاکستانی نہیں ہیں۔ ایک تو وہ بلوچی ہیں، دوسرا وہ غریب بھی ہیں۔ یقیناًّ بلوچستان کے اور بھی بہت سے مسئلے ہیں لیکن فی الحال بات اردو کی ہو رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments