وفاقی کابینہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں: خسرو بختیار، حماد اظہر و دیگر وفاقی وزرا کے قلمدان تبدیل


خسرو بختیار

وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی خسرو بختیار سے فوڈ سیکیورٹی کا قلمدان واپس لے کر انھیں اقتصادی امور کی وزارت دے دی گئی ہے

پاکستان کی وفاقی کابینہ میں پیر کے روز بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی ہیں اور کئی وفاقی وزرا بشمول مخدوم خسرو بختیار اور حماد اظہر کے قلمدان تبدیل کر دیے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی خسرو بختیار سے ان کا قلمدان واپس لے کر سید فخر امام کو دے دیا گیا ہے۔

حماد اظہر جو اب تک وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور تھے، انھیں وزارتِ صنعت و پیداوار دے دی گئی ہے جبکہ حماد اظہر کا اقتصادی امور کا قلمدان اب خسرو بختیار کو دے دیا گیا ہے۔

سیکریٹری وزارتِ نیشنل فوڈ سیکیورٹی ہاشم پوپلزئی کو بھی ان کے عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ عمر حمید کو سیکریٹری تعینات کر دیا گیا ہے۔

یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب وفاقی حکومت کو دسمبر 2019 اور جنوری 2020 میں آٹے اور چینی کے بحران پر تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ سامنے آنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

چینی اور آٹا بحران رپورٹ: اہم حکومتی اور سیاسی شخصیات ذمہ دار قرار

’شوگر مل کو گنا دینے سے بہتر ہے ہم خود ہی گڑ بنا لیں‘

کیا پاکستان میں چینی کے بحران کی وجہ ذخیرہ اندوزی ہے؟

کیا چینی قرض ہی پاکستان کے اقتصادی بحران کا ذمہ دار ہے؟

سنیچر کو پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ منظرِ عام پر آئی تھی جس میں ملک میں ماضی قریب میں پیدا ہونے والے چینی کے بحران کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ اس بحران سے فائدہ اٹھانے والوں میں تحریک انصاف کے اہم رہنماؤں کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی شامل ہیں۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے فروری کے مہینے میں ایف آئی اے کو ملک میں چینی اور آٹے کے بحران سے متعلق مکمل تفتیش کر کے رپورٹ جمع کروانے کے احکامات صادر کیے تھے۔

ایف آئی اے نے تمام متعلقہ وفاقی اور صوبائی اداروں سے تحقیقات کے بعد یہ رپورٹس تیار کی ہیں۔

ایف آئی اے کے سربراہ واجد ضیا کی سربراہی میں چھ رکنی انکوائری کمیشن نے انکشاف کیا ہے کہ حکومتی شخصیات نے سرکاری سبسڈی حاصل کرنے کے باوجود زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی۔

اس کمیشن میں انٹیلیجنس بیورو، ایس ای سی پی، سٹیٹ بینک، ڈائریکٹوریٹ جنرل اور ایف بی آر کے نمائندے بھی شامل تھے۔

رپورٹ میں تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جہانگیر ترین اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کے قریبی رشتہ دار کے بارے میں کہا گیا کہ انھوں نے اپنے ذاتی فائدے کے لیے اس بحران سے فائدہ اٹھایا۔

حکومتی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الہٰی کو بھی چینی بحران سے فائدہ اٹھانے والوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ سیاسی شخصیات کا اثر و رسوخ اور فیصلہ سازی میں اہم کردار ہونے کی وجہ سے انھوں نے کم وقت میں زیادہ سبسڈی حاصل کی اور بہت ہی کم وقت میں زیادہ سے زیادہ منافع بھی یقینی بنایا۔

کابینہ میں دیگر تبدیلیاں

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی کا وزارتِ ٹیلی کام سے استعفیٰ قبول کرتے ہوئے ان کی جگہ انھیں کی جماعت کے امین الحق کو یہ قلمدان دے دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم خان سواتی کو وفاقی وزیر برائے انسدادِ منشیات تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ بابر اعوان کو مشیرِ پارلیمانی امور تعینات کر دیا گیا ہے۔

اسی طرح وزیرِ اعظم کے مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

یہ ایک ابتدائی خبر ہے اور اسے مزید اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp