کورونا وائرس: سپریم کورٹ کا رہا کیے گئے قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری کا حکم


سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پس منظر میں انڈر ٹرائل قیدیوں (ایسے قیدی جن کے مقدمات زیر سماعت ہیں) کی رہائی سے متعلق اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کی ہائی کورٹس کی طرف سے جاری احکامات کو کالعدم قرار دے دیا ہے اور ان ملزمان کی دوبارہ گرفتاری کا بھی حکم دیا ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے تمام ہائی کورٹس کی طرف سے انڈر ٹرائل قیدیوں کی رہائی کے فیصلے کے خلاف منگل کو ایک درخواست کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ ہائی کورٹس کے پاس ایسے ملزمان کو رہا کرنے کا کوئی اختیار نہیں جن کی ضمانتیں متعقلہ عدالتیں مسترد کر چکی ہیں اور اُنھوں نے ان فیصلوں کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل بھی دائر نہیں کی۔

یاد رہے کہ پنجاب کے محکمہ صحت کے مطابق لاہور میں 49 قیدیوں میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

’ہاتھ دھونے کی تاکید کے علاوہ کچھ نہیں ہو رہا‘

پاکستان میں 80 ہزار قیدیوں میں کسے رہا کیا جا سکتا ہے اور کیسے؟

پاکستانی جیلوں میں 425 قیدی ایڈز کے مریض

عدالت میں کورونا وائرس کے انسداد کے لیے کیے گئے اقدامات پر وفاق سمیت چاروں صوبوں کی طرف سے رپورٹ پیش کی گئی تھی۔

اس رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ قیدی سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر رہا کیے گئے جن کی تعداد 500 سے زیادہ ہے جبکہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے مطابق ہائی کورٹ کے حکم پر لگ بھگ 300 ایسے قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے جو کہ معمولی جرائم میں ملوث تھے۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے ہائی کورٹ کے ان احکامات کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی جرائم میں ملوث شخص کو رہائی صرف قانون کے مطابق ہی دی جاسکتی ہے اور اس کے علاوہ کسی اور طریقے سے رہائی نہیں دی جاسکتی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں ہائی کورٹس کے احکامات کی روشنی میں منشیات اور بدعنوانی کے مقدمات میں رہا کیے گئے افراد کو بھی دوبارہ گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے کورونا وائرس کی وجہ سے قیدیوں کی رہائی سے متعلق اٹارنی جنرل کی طرف سے دی جانے والی تجاویز کو منظور کرلیا ہے۔

اٹارنی جنرل نے اپنی تجاویز میں کہا کہ ذہنی اور جسمانی بیماریوں میں مبتلا انڈر ٹرائیل قیدیوں کو ضمانت پر رہائی ملنی چاہیے، اگر ان کے جرم کی سزا تین سال سے کم ہے۔

اس کے علاوہ ان تجاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان خواتین قیدیوں اور بچوں کو بھی ضمانت پر رہا کیا جائے جن کے جرم کی سزا تین سال سے کم ہے۔

اٹارنی جنرل نے اپنی تجاویز میں مزید کہا کہ ایسے قیدی جو اپنی سزا تو مکمل کر چکے ہیں لیکن جرمانہ ادا نہ کرنے کی وجہ سے ابھی تک جیلوں میں ہیں اُنھیں بھی رہا کیا جائے۔

ایک تجویز یہ بھی ہے کہ ایسی خواتین اور بچے جو اپنی سزا کا 75 فیصد مکمل کر چکے ہیں انھیں بھی رہائی ملنی چاہیے۔

اٹارنی جنرل خالد محمود نے اپنی تجاویز میں یہ بھی کہا کہ خواتین اور بچوں پر تشدد میں ملوث انڈر ٹرائل ملزمان کو رہائی نہیں ملنی چاہیے۔

گذشتہ روز سماعت کے دوران پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا تھا کہ ملک میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے صرف ٹی وی پر 20 سیکنڈ تک عوام کو ہاتھ دھونے کی تاکید کے علاوہ اور کچھ نہیں ہو رہا۔

جمع کرائی گئی رپورٹ پر عدالت نے عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام حکومتی اقدامات صرف کاغذوں میں ہی ہیں جبکہ عملی طور پر کچھ نہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp