کرونا کے خلاف مدافعت پیدا کرنے کے لیے کیا کھانا چاہیے؟


مندرجہ ذیل مضمون کا ماخذ سی این این کے ہیلتھ سیکشن میں شائع ہونے والا ایک مضمون ہے۔
کرونا وائرس کی پیدا کردہ صورت حال خراب ہو رہی ہے تو آپ سوچ رہے ہوں گے کہ آپ خود کو کیسے صحت مند رکھیں۔ کیا کسی قسم کی گولی یا کیپسول کھانا آپ کو بیماری کا شکار ہونے سے بچا سکتا ہے؟

انٹرنیٹ پر دکھائی دینے والے دعوؤں کے برعکس ایسی کوئی جادوئی خوراک یا گولی نہیں ہے جو کرونا کے خلاف آپ کے دفاعی نظام کو تقویت دے کر کرونا سے بچانے کی گارنٹی دے سکتی ہو۔

”ایسا کوئی سپلیمنٹ نہیں ہے جو آپ کو کرونا سے بچا سکے اور ایسا دعویٰ کرنے والوں کے خلاف فیڈرل ٹریڈ کمیشن اور فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن تحقیقات کرتی ہے“۔ ملیسا موجمدار جو ایک رجسٹرڈ نیوٹریشنسٹ اور اکیڈمی آف نیوٹریشن اینڈ ڈائٹیٹکس کی ترجمان ہیں، نے بتایا۔

لیکن ایک اچھی خبر بھی ہے۔ ایسے طریقے موجود ہیں جو آپ کے جسمانی دفاعی نظام کو بہترین انداز میں کام کرنے میں مدد دیتے ہیں اور آپ کو صحت مند رکھتے ہیں۔ ان میں درست طریقے سے ہاتھ دھونا، متوازن خوراک کھانا، جسمانی طور پر متحرک رہنا، مراقبہ کرنا، سٹریس مینیج کرنا اور مناسب نیند شامل ہیں۔ ہم اس مضمون میں خوراک پر بات کریں گے۔

دفاعی نظام کو طاقتور بنانے کے لیے اپنی آدھی پلیٹ کو سبزیوں اور پھلوں سے بھریں۔ مندرجہ ذیل اجزا امیون سسٹم کو طاقتور بنانے میں مددگار ہوتے ہیں۔

گاجر، شکرقندی اور خوبانی

بیٹا کیروٹین، وٹامن اے میں تبدیل ہو جاتی ہے جو ایک طاقتور امیون سسٹم کے لیے لازم ہے۔ یہ جسم کی اینٹی باڈیز کو زہریلے اور بیرونی مواد کے خلاف متحرک ہونے میں مددگار ہوتا ہے۔ یہ گاجر، خوبانی، شکرقندی، آم اور پالک میں پایا جاتا ہے۔

مالٹا، سٹرابیری اور بروکولی

وٹامن سی خون میں اینٹی باڈیز کی مقدار بڑھا کر خون کے سفید ذرات میں امتیاز پیدا کرنے میں معاون ہوتا ہے جس کے نتیجے میں جسم یہ فیصلہ کر سکتا ہے کہ کس قسم کا تحفظ درکار ہے۔ بض ریسرچیں یہ بتاتی ہیں کہ وٹامن سی کا زیادہ لیول (کم از کم 200 ملی گرام) نزلے کی مدت میں کمی میں معاون ہوتی ہے۔ آپ وٹامن سی کی یہ مقدار مالٹے، گریپ فروٹ، کیوی فروٹ، سٹرابری، سرخ اور سبز مرچ، پھول گوبھِی اور بند گوبھی کھا کر حاصل کر سکتے ہیں۔

انڈا، پنیر، مچھلی اور کھمبیاں

وٹامن ڈی ایک ایسی پروٹین کی پیداوار کو کنٹرول کرتا ہے جو انفیکشنز، بیکٹیریا اور وائرس کو مارتی ہے۔ یہ وٹامن خون کے سفید خلیات کی حرکات و سکنات اور تعداد کو تبدیلی کرتا ہے جس سے وائرس اور بیکٹیریا کا پھیلاؤ کم ہوتا ہے۔ ریسرچ یہ ظاہر کرتی ہے کہ وٹامن ڈی سانس کی نالی کی انفیکشن سے بچاتا ہے۔

وٹامن ڈی کے اچھے مواخذ میں چربیلی مچھلی جس میں ڈبہ بند سالمن اور سارڈین بھی شامل ہیں، انڈے، ڈیری مصنوعات اور کھمبیاں (مشروم) شامل ہیں۔ ابھی ایسا کوئی ثبوت دستیاب نہیں ہے کہ وٹامن ڈی سپلیمنٹ آپ کو کرونا وائرس سے بچائیں گے، لیکن اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ مناسب مقدار میں وٹامن ڈی نہیں لے رہے تو اس پر غور کرنا دانشمندی ہو گا۔

پھلیاں، دالیں، خشک میوہ، دلیہ اور سمندری خوراک

جست (زنک) ہمارے امیون سسٹم کو بڑھانے اور اس کی شناخت کی صلاحیت بہتر کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔ ایک سٹڈی کے مطابق جست سے عام نزلے کے دورانیے میں کمی آتی ہے لیکن یہ سٹڈی کہتی ہے کہ اس پر مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔

جست کے مواخذ میں پھلیاں، لوبیا، چنے، دالیں، دلیہ، لوبسٹر اور کیکڑے، بیف، دیسی مرغی اور دہی شامل ہیں۔

دودھ، انڈے اور خشک میوے

پروٹین ہمارے امیون سیل اور اینٹی باڈی بنانے کے لیے خام مال مہیا کرتی ہیں۔ پروٹین جانوروں اور پودوں دونوں سے حاصل ہوتی ہے۔ ان میں مچھلی، پولٹری، بیف، دودھ، دہی، کاٹیج چیز، پھلیاں، دالیں اور خشک میوے شامل ہیں۔

کیلے، پیاز، ادرک اور پھلیاں وغیرہ

پروبائیوٹکس اور پری بائیوٹکس ایسے اجزا کی پیداوار میں مدد دیتے ہیں جو ہمارے امیون سسٹم کو طاقت بخشتے ہیں۔ یہ خمیر شدہ اشیا مثلاً دہی اور پرانے پنیر میں وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ پری بائیوٹک کے مواخذ میں اجناس، کیلے، پیاز، ادرک اور پھلیاں وغیرہ شامل ہیں۔

پانی، سوپ، یخنی، چائے اور قہوے

پانی کی معمولی سی کمی جسم کو تناؤ میں مبتلا کر دیتی ہے۔ خواتین کو دن میں پونے تین لیٹر اور مردوں کو پونے چار لیٹر مشروبات استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس میں تمام مشروبات بشمول پانی، جوس، چائے، قہوہ، رسدار پھل اور سبزیاں، یخنی اور سوپ وغیرہ شامل ہیں۔
ماخذ: سی این این پر لیزا ڈریئر کا مضمون۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments