کورونا وائرس ٹیسٹ کیسے ہوتا ہے اور یہ کیوں ضروری ہے؟


ٹیسٹنگ

دنیا بھر کی حکومتوں نے کورونا وائرس کے خلاف مختلف طریقوں سے اپنا ردِعمل ظاہر کیا ہے اور اس سلسلے میں سب سے واضح نظر آنے والا مختلف پہلو، اس بیماری کی ٹیسٹنگ یا جانچ کا طریقہِ کار ہے۔

تو کون کون سے ٹیسٹ دستیاب ہیں اور مختلف ممالک میں یہ کتنے وسیع پیمانے پر استعمال ہو رہے ہیں؟

کورونا وائرس کے ٹیسٹ کتنی اقسام کے ہیں؟

برطانیہ کے اکثر ہسپتالوں میں استعمال ہونے والے ٹیسٹوں کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ آیا کسی میں کووڈ 19 موجود ہے یا نہیں۔

سواب ٹیسٹ ناک یا گلے سے نمونہ لے کر کیا جاتا ہے۔ پھر اس میں وائرس کے جینیاتی مواد کی نشاندہی کے لیے لیبارٹری بھیج دیا جاتا ہے۔۔

کورونا بینر

کورونا وائرس: تحقیق، تشخیص اور احتیاط، بی بی سی اردو کی خصوصی کوریج

کورونا: دنیا میں کیا ہو رہا ہے، لائیو

کورونا وائرس اور نزلہ زکام میں فرق کیا ہے؟

کورونا وائرس: سماجی دوری اور خود ساختہ تنہائی کا مطلب کیا ہے؟

کورونا وائرس: ان چھ جعلی طبی مشوروں سے بچ کر رہیں

کورونا وائرس: چہرے کو نہ چھونا اتنا مشکل کیوں؟


ایک دوسری قسم کا ٹیسٹ اینٹی باڈی ٹیسٹ ہے۔ اس ٹیسٹ کے ذریعے یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ آیا پہلے ہی کسی شخص کو وائرس ہوچکا ہے یا نہیں۔

اس دوسری قسم میں ایک آلے پر خون کے ایک قطرے کا استعمال کرتے ہوئے قوتِ مدافعت دیکھی جاتی ہے۔ یہ بالکل حمل کے ٹیسٹ جیسا ہے۔

برطانوی حکومت نے ساڑھے تین لاکھ اینٹی باڈی ٹیسٹ خریدے ہیں لیکن ابھی تک ان میں سے ایک بھی ایسا نہیں مل سکا جسے بڑے پیمانے پر استعمال کرنے کے لیے قابل اعتماد سمجھا جا سکے۔

یہ ٹیسٹ کس حد تک درست نتائج دیتے ہیں؟

بی بی سی

ہسپتالوں میں زیرِ استعمال تشخیصی ٹیسٹ بہت قابل اعتماد ہیں۔

تاہم اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان ٹیسٹوں کے دوران کورونا وائرس کے ہر کیس کی نشاندہی ممکن ہو گی۔ اگر کوئی مریض اپنے انفیکشن کے بالکل آغاز میں ہے یا اگر اس کے جسم میں وائرس کی تعداد بہت کم ہے تو ایسے مریض کا ٹیسٹ منفی بھی آ سکتا ہے۔

اور سواب ٹیسٹ کے لیے گلے سے نمونہ لیتے ہوئے کافی تعداد میں وائرس نہیں اٹھایا جا سکا تو اس صورت میں سواب ٹیسٹ منفی آ سکتا ہے۔

ابھی تک اینٹی باڈی ٹیسٹس اتنے قابل اعتماد ثابت نہیں ہوئے۔

برطانیہ میں محکمہِ صحت کے سیکرٹری میٹ ہینکوک نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ 15 بہترین اینٹی باڈی ٹیسٹوں کا تجربہ کیا گیا لیکن ان میں سے کوئی بھی بہتر نہیں تھا۔

برطانیہ میں ان ٹیسٹیوں کی نگرانی کرنے والے پروفیسر جان نیوٹن نے ٹائمز اخبار کو بتایا کہ چین سے خریدے گئے ٹیسٹ ایسے مریضوں میں اینٹی باڈیز کی نشاندہی کرنے میں کامیاب رہے جو کورونا وائرس سے شدید بیمار تھے۔ لیکن ایسے مریض جن کی حالت زیادہ خراب نہیں تھی، ان میں ناکام رہے۔

بی ب یسی

ٹیسٹنگ کیوں ضروری ہے؟

لوگوں کی ٹیسٹنگ کرنے کے پیچھے دو اہم وجوہات ہیں۔ پہلی، انفرادی طور پر ان کی تشخیص کرنا اور دوسرا یہ معلوم کرنا کہ ان میں وائرس کس حد تک پھیل چکا ہے۔

یہ معلومات محکمہ صحت اور طبی عملے کو مستقبل کی منصوبہ بندی میں مدد دے سکتی ہے جن میں یہ بھی شامل ہے کہ انتہائی نگہداشت کے کتنے یونٹس کی ضرورت پڑے گی۔

ٹیسٹنگ، معاشرتی دوری جیسے اقدامات کے متعلق فیصلوں میں بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، اگر لوگوں کی بڑی تعداد پہلے ہی انفیکشن سے متاثر ہو چکی ہے تو ایسی صورت میں لاک ڈاؤن کی کوئی خاص ضرورت باقی نہیں رہتی۔

اور زیادہ وسیع پیمانے پر ٹیسٹنگ نہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ صحت کے کارکنان سمیت، بہت سارے لوگ بلا وجہ خود کو الگ تھلگ کر سکتے ہیں۔

بی بی سی

مختلف ممالک کتنے وسیع پیمانے پر ٹیسٹنگ کر رہے ہیں؟

جنوبی کوریا، جو برطانیہ کے مقابلے میں کہیں زیادہ وسیع پیمانے پر ٹیسٹنگ کرنے میں کامیاب رہا ہے، انھوں نے ٹیسٹنگ کٹس کی تیاری کو منظور کرنے کے لیے بہت تیزی سے کام کیا۔ اس اقدام نے انھیں بہت سی کٹس ذخیرہ کرنے کے بھی قابل بنایا۔

اگرچہ جنوبی کوریا کی آبادی برطانیہ سے کم ہے لیکن ان کے پاس دگنی تعداد میں لیبارٹریاں اور برطانیہ کے مقابلے میں ہفتہ وار ٹیسٹنگ کی ڈھائی گنا زیادہ صلاحیت موجود ہے۔

جرمنی نے برطانیہ سے تین گنا زیادہ ٹیسٹ کیے ہیں۔

27 مارچ تک ، جرمنی نے ایک لاکھ شہریوں میں 1096 کے ٹیسٹ کیے جبکہ یکم اپریل تک برطانیہ ہر ایک لاکھ آبادی میں سے صرف 348 کے ٹیسٹ کرنے میں کامیاب ہو سکا تھا۔

اس کے موازنے میں اٹلی میں ہر ایک لاکھ کی آبادی میں سے 895، جنوبی کوریا میں 842، امریکہ میں 348 اور جاپان میں 27 سے کیا جا سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32504 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp