کورونا وائرس: سندھ کی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ صوبے کو ٹیسٹ کٹس میں کمی کا سامنا ہے


چین ماسک

پاکستان کے کورونا وائرس سے متاثرہ صوبہ سندھ میں ٹیسٹ کٹس کا فقدان پیدا ہوگیا ہے۔ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے بی بی سی کو بتایا کہ اس وقت سندھ حکومت اور نجی شعبے کے پاس صرف چھ ہزار کٹس رہ گئی ہیں۔

ان کے مطابق اگر موجودہ یومیہ ٹیسٹ کا رجحان برقرار رہتا ہے تو صوبے کے پاس صرف 12 روز کے لیے ٹیسٹنگ کٹس دستیاب ہیں۔

سندھ: 8333 افراد کے لیے صرف ایک ٹیسٹ کٹ

ڈاکٹر عذرا نے بتایا کہ صوبے میں یومیہ 2200 ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت موجود ہے جبکہ حکومت اس کو بڑھا کر آٹھ ہزار یومیہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاہم یہ اس وقت ہی ممکن ہے جب ٹیسٹ کٹس دستیاب ہوں۔

اس وقت پانچ کروڑ آبادی والے صوبے میں تقریباً 8333 افراد کے لیے صرف ایک کٹ ہے۔

ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے بی بی سی اردو سے خصوصی بات چیت میں بتایا کہ ’ہم پوری کمیونٹی کی ٹیسٹنگ نہیں کر پا رہے ہیں، یہ ہمارا بہت بڑا المیہ ہے، تاہم جیسے جیسے ٹیسٹنگ کٹس آجائیں گی تو ہم ٹیسٹ کرسکیں گے۔‘

صوبائی وزیر کے مطابق سندھ میں اس وقت پرائیویٹ سیکٹر اور پبلک سیکٹر کو ملا کر چھ ہزار کٹس کی صلاحیت موجود ہے اور یومیہ چار سے پانچ سو ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔

بی بی سی

پشاور کی ڈاکٹر بہنوں کے والدین کے خدشات اور جذبے کیا ہیں؟

کورونا سے پاکستان میں ایک کروڑ افراد کے بیروزگار ہونے کا خدشہ

پاکستان میں کلوروکوین کا کورونا متاثرین پر استعمال کتنا موثر

کورونا وائرس کا ٹیسٹ کب اور کیسے غلط ہوسکتا ہے

کیا آپ کورونا وائرس کو یو وی لائٹ کے ذریعے ختم کر سکتے ہیں؟


چین نے بھی پاکستان کو کورونا وائرس کی کٹس اور ڈاکٹروں کی تحفظ کے آلات فراہم کیے تھے۔

صوبائی وزیر ڈاکٹر عذرا پیچوہو کے مطابق این ڈی ایم اے اور این آئی ایچ کو یہ کٹس فراہم کی گئی تھیں، ان میں سے سندھ کو بھی فراہم کی گئیں لیکن وہ اس وقت مکمل طور پر ختم ہوچکی ہیں۔

وزیر صحت کے مطابق ’صوبہ سندھ کو اس وقت سواب ٹیسٹ جو ناک یا گلے سے نمونہ لے کر کیا جاتا ہے، وائرل ٹرانسپورٹ میڈیم، جس کے ذریعے نمونہ لے کر لیبارٹری بھیجے جاتے ہیں اور پی سی آر کٹس، اب سب کی کمی ہے۔ یہ سب چیزیں دستیاب ہوتی ہیں تبھی ہم ٹیسٹ کرسکتے ہیں۔‘

صوبائی وزیر کے مطابق ’دنیا بھر سے کٹس کی مانگ بڑھتی جا رہی ہے جب ملک لاکھوں کی تعداد میں ٹیسٹنگ کر رہے ہیں تو اس میں پیسوں کا مقابلہ ہے، جس کے پاس زیادہ پیسے ہیں وہ زیادہ ٹیسٹس خرید سکتے ہیں اور زیادہ آسانی سے خرید سکتے ہیں۔‘

صوبائی حکام کے مطابق چین نے جو ڈاکٹروں اور سٹاف کے تحفظ کے لیے سامان فراہم کیا ہے، اس میں این 95 ماسک نہیں ہیں بلکہ کے این 95 ماسک ہیں جبکہ جو طبی عملہ مریض سے رابطے میں ہے، اس کے لیے این 95 ریسپائیٹری ماسک پہننا ضروری ہوتا ہے۔

صوبے کو کورونا وائرس نے کتنا متاثر کیا؟

صوبہ سندھ میں محکمہ صحت کے 9 اپریل تک کے اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس کے پازیٹو مریضوں کی تعداد 1128 تک پہنچ چکی تھی جبکہ ان میں سے 20 افراد انتقال کرچکے ہیں، جن میں سے 18 کا تعلق کراچی سے تھا۔

کورونا وائرس کے پازیٹو مریض اس وقت کراچی کے علاوہ حیدرآباد، جام شورو، بدین، شہید بینظیر آباد، نوشہرو فیروز، سجاول، سانگھڑ، ٹنڈو محمد خان، گھوٹکی، سکھر، لاڑکانہ، دادو اور جیکب آباد اضلاع میں موجود ہیں جبکہ ٹیسٹ صرف کراچی، حیدرآباد اور خیرپور میں کیے جارہے ہیں۔

صوبائی وزیر کے مطابق اس وقت کیے گئے ٹیسٹوں میں سے پازیٹو مریضوں میں 60 فیصد مرد اور چالیس فیصد خواتین ہیں۔ ان کے مطابق بچے بھی اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں تاہم ان کی تعداد کم ہے۔

وزیر صحت کے مطابق ’ہمارے پاس ہر لیبارٹری میں مائیکرو بائلوجسٹ موجود ہے جو ہر ٹیسٹ کے معیار کو پرکھتے ہیں اور نگرانی کر رہے ہیں۔‘

ڈاکٹر عذرا پیچوہو

سندھ کی اب حکمت عملی کیا ہے؟

کورونا وائرس کی روک تھام اور علاج معالجے کے لیے درکار آلات وغیرہ کے لیے حکومت سندھ نے سینٹرل پروکیورمنٹ کمیٹی بنائی ہوئی ہے، جس میں حکومت کے ساتھ نجی شعبے کے ماہرین بھی شامل ہیں۔

اس کمیٹی کے رکن اور ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ارشاد میمن نے بی بی سی کو بتایا کہ تقریباً پوری دنیا میں لاک ڈاؤن ہے، جس کی وجہ سے بھی کٹس کی خریداری میں دشواری پیش آرہی ہے اور قیمیتیں زیادہ ہیں۔

ہم کمپنیوں کو کہتے ہیں کہ جو گذشتہ فراہمی کی ہے اس کے ریٹس لے کر آئیں تاکہ معلوم ہوسکے کہ کہیں زیادہ قیمت تو نہیں لے رہے۔

واضح رہے کہ اس وقت کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے صوبے میں 14 اپریل تک لاک ڈاؤن ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ ڈاکٹر مراد علی شاہ پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ انھیں ماہرین نے اس لاک ڈاؤن میں مزید توسیع کرنے کا مشورہ دیا ہے، جس پر غور کیا جائے گا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے نجی ٹی وی چینل جیو کو بتایا کہ لاک ڈاؤن کا فیصلہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور نہ ہی وزیراعظم عمران خان نے کرنا ہے بلکہ اس کا فیصلہ کورونا وائرس نے کرنا ہے۔

حکومت سندھ کو توقع ہے کہ وفاقی حکومت کٹس کی فراہمی میں مدد فراہم کرے گی۔

صوبائی وزیر ڈاکٹر عذرا پیچوہو کے مطابق ہمیں امید ہے کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور نیشنل انسٹٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ سائنسز (این آئی ایچ ایس) سے مزید کٹس ملیں گی۔

ڈاکٹر پیچوہو کے مطابق حکومت سندھ نے بھی اس کے علاوہ دو لاکھ کٹس کی پروکیورمنٹ کا آرڈر دیا ہوا ہے۔

صوبائی وزیر صحت نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ ’وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھی کوشش کرتی رہے کیونکہ اس کے دیگر ریاستوں اور حکومتوں سے بہتر طور پر رابطے ہوسکتے ہیں۔‘

کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کہاں کہاں ہو رہی ہے؟

ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت نے کچھ ایس او پیز (ضابطہ کار) بنائے ہیں، جس کے تحت ہی مشتبہ مریضوں کی ٹیسٹنگ کی جارہی ہے۔

ڈاکٹر عذرا پیچوہو کے مطابق کراچی میں ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس، سول ہسپتال اور جناح ہپستال جبکہ نجی شعبے میں انڈس ہسپتال، آغا خان ہسپتال، ایڈوانس لیب، چغتائی لیب اور پی این ایس شفا میں یہ ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔

اس کے علاوہ حیدرآباد سول اور گمبٹ انسٹیٹیوٹ آف ٹرانسپلانٹ میں بھی یہ ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔

ان کے مطابق نجی شعبے کے ہسپتالوں میں فی ٹیسٹ کے حساب سے سات سے آٹھ ہزار روپے لیے جارہے ہیں جبکہ حکومت جن مریضوں کے ٹیسٹ لے رہی ہے، ان سے کوئی رقم نہیں لی جاتی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp