دھرنے کا خاتمہ، کون ہارا کون جیتا؟


(اقرار احمد عباسی)

\"imran-khan\"قوم وملک کے وسیع ترین مفاد میں پی ٹی آئی کی قیادت نے باہمی مشاورت کے بعد دھرنے کو مؤخر کرنے کا اعلان کر دیا اور یوں دو نومبر اسلام آباد بند ہونے سے بچنے میں کامیاب ہو گیا، یہ الگ بات ہے کہ اسلام آباد دو نومبر سے پہلے کس حد تک کھلا ہوا تھا۔ تاہم حکومت اور اس کے چاہنے والے مارے خوشی کے پھولے نہیں سما رہے۔ جب کہ پانامہ لیکس پر اپوزیشن سپریم کورٹ کے حالیہ اقدامات پر اطمینان کا اظہار کر رہی ہے۔

جو جنگ یکم نومبر کی صبح تک موٹروے، صوابی ٹول پلازہ، بنی گالہ اور ملک کے مختلف علاقوں میں پولیس اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کے درمیان جاری تھی وہ اچانک پلٹا کھا کر سوشل میڈیا پر آگئی ہے۔ زخمی شیروں کو سنبھلنے کا موقع کیا ملا کہ کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے کی دھاڑ کے ساتھ میدان میں کود پڑے ہیں اور تمام اخلاقی حدود کو پامال کرتے ہوئے اپنے اخلاقی دیوالیہ پن میں باقی تمام لوگوں پر سبقت حاصل کر چکے ہیں اور فرسٹ پوزیشن کا جشن جاری وساری رکھے ہوئے ہیں۔

دوسری طرف کرپشن کے خاتمے کی جنگ براستہ ناچ گانا شو فلاپ ہونے کے بعد شنید ہے کہ کچھ نازنینوں کے دل کے ارماں آنسوؤں میں بہہ گئے ہیں اور سوشل میڈیا ورکرز طویل سفری تھکاوٹ دور کرنے کے بعد میدان میں اترنے کی حکمت عملی تیار کررہے ہیں

اس اعصاب شکن جنگ میں کون جیتا کون ہارا؟ اگر پارٹیوں کا موازنہ کیا جائے تو شاید کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا آنے والے حالات واقعات ہی اس ہار جیت کا اصل تعین کریں گے تاہم اتنا ضرور ہوا کہ اخلاقی حوالے سے زوال پزیر اس قوم کی اخلاقی گراوٹ میں اور اضافہ ہوا، بدکلامی اور بد زبانی میں ایک دوسرے پر سبقت کی ایک نئی ریت نے جنم لیا ہے۔ دور دراز دیہات میں بسنے والے عام آدمی سے لے کر معزز ایوان میں بیٹھے قوم کے نمائندوں تک بداخلاقی کو فیشن سمجھنا شروع ہوچکے ہیں ایسے حالات میں تبدیلی نہ دھرنوں سے آئے گی اورنہ تخت پلٹنے سے آئے گی بلکہ ایک بے آواز لاٹھی سے آئے گی، ایک جھاڑو ہے جس کے پھرنے کا وقت شاید قریب آچکا ہے اللہ اپنی سرزمیں کو ظالموں،غاصبوں،قاتلوں اور لٹیروں سے ضرور پاک کرے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments