صدر ٹرمپ چاند پر کان کنی کیوں شروع کرنا چاہتے ہیں؟


چاند

صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ امریکہ چاند پر معدنیات کے لیے کان کنی شروع کرے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کو کرۂ ارض سے باہر خلا میں وسائل کی تلاش کرنے اور ان کے استعمال کا حق حاصل ہے۔

حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکہ خلا کو وسائل کے حصول کے لیے مشترکہ علاقے کے طور پر نہیں دیکھتا ہے اور اسے وسائل کی تلاش کے لیے کسی بین الاقوامی معاہدے کے اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔

لیکن وہ خلا میں کان کانی کیوں کرنا چاہتے ہیں؟ اور اس کے کیا فوائد ہیں؟ ریڈیو 1 نیوز بیٹ نے اس بابت چند ماہرین سے بات کی ہے۔

اسی حوالے سے مزید پڑھیے

چاند پر ملکیت کا حق کس کا؟

چاند پر لے جانے والے نئے راکٹ کا پہلا مرحلہ مکمل

امریکہ کی خلابازوں کو دوبارہ چاند پر بھیجنے کی تیاری

‘زندگی کو زمین کی حدود سے پرے لے جانا’

سارہ کروڈاس کا کہنا ہے کہ چاند پر کان کنی سے انسانوں کو خلا میں مریخ جیسے کروں پر مزید سفر کرنے میں مدد ملے گی۔

سارہ ایک صحافی ہیں اور ان کا خاصہ خلا اور اس سے منسلک خبروں کو دیکھنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چاند ‘خلائی پٹرول سٹیشن’ بن سکتا ہے کیوںکہ وہاں راکٹ کے ایندھن کے لیے درکار ہائیڈروجن اور آکسیجن جیسے وسائل موجود ہیں۔

خلا میں پٹرول سٹیشن ہونے کا مطلب یہ ہے کہ راکٹ میں ایندھن کے ختم ہونے کی فکر کم ہو جائے گی اور راکٹ خلا میں مزید سفر کرسکتے ہیں۔

سارہ نے ریڈیو 1 نیوز بیٹ کو بتایا: ‘یہ اس طرح ہے جب آپ چھٹی پر کہیں جاتے ہیں تو اپنے کچن کے سنک کو ساتھ نہیں لے جاتے ہیں۔ جب ہم خلا میں جائيں تو ہمیں ہر چیز اپنے ساتھ لے جانے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔’

چاند

خلا میں دور تک دریافت کرنا اہم ہے کیونکہ وہاں ایسے بہت سارے وسائل ہیں جو ہمارے سیارے کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال ہوسکتے ہیں۔

پروفیسر بنجامن ساواکو کہتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دنیا قابل تجدید توانائی کی طرف گامزن ہے اور اسے ان وسائل کی ضرورت ہے۔

بنجامن نیوز بیٹ کو بتاتے ہیں: ‘اس وقت ہمارے پاس جو موجود وسائل ہیں ہم انھیں ختم کر رہے ہیں۔’

بنجامن یونیورسٹی آف سسیکس میں توانائی کی پالیسی کے پروفیسر ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ خلا میں زیادہ سے زیادہ معدنیات کی کان کنی بجلی سے چلنے والی کاروں جیسی اشیا کی تیاری میں معاون ثابت ہوسکتی ہے جو کہ ماحول کے لیے طویل مدتی بنیاد پر اچھا ہوگا۔

‘لیتھیم یا کوبالٹ جیسی دھاتیں جن کی آپ کو ضرورت ہے وہ بنیادی طور پر چین، روس یا کانگو میں ملتی ہیں اور ان کو حاصل کرنا بھی مشکل ہے۔’

ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے مختلف سپلائرز کے ذریعہ ان کا حصول پیچیدہ عمل ہوسکتا ہے کیونکہ ان سبھی کے الگ الگ اصول ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ‘چاند پر ایک ہی ہستی کے طور پر کان کنی آسان ہوسکتی ہے۔’

چاند

سارہ کا کہنا ہے کہ کرۂ ارض پر کانگو جیسی جگہوں پر ان مواد کے لیے کان کنی ‘خوفناک صورتحال میں’ کی جاتی ہے۔

لیکن بنجامن نے متنبہ کیا ہے کہ خلا میں کان کنی سے زمین پر آب و ہوا کی تبدیلی میں کوئی قلیل مدتی تخفیف نہیں ہوگی۔

صدر ٹرمپ کے چاند پر کان کنی کے فیصلے کا سبب دنیا کے دیگر حصوں کے مقابلے میں امریکہ کے لیے معدنیات تک رسائی کا کم ہونا بھی۔

بنجامن کا کہنا ہے کہ ‘امریکہ ریس ہار گیا ہے کیونکہ چین اور روس جیسے ممالک ان سے آگے ہیں۔’

چین اپنی کان کنی سے حاصل اشیاء کو دنیا بھر میں فراہم کرتا ہے۔

‘خلا میں کان کنی صدر ٹرمپ جیسے لوگوں کے لیے واقعی پرکشش ہوگا کیونکہ آپ کسی ایسی جگہ سے معدنیات حاصل کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں جہاں چین کی رسائی نہ ہو۔’

خیال رہے کہ صدر ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد سے امریکہ اور چین کے مابین تناؤ پیدا ہوا ہے اور بنجامن کا کہنا ہے کہ یہ ٹرمپ کے لیے اپنے ‘تسلط اور قیادت’ کو ثابت کرنے کا وقت ہے۔

قانون کیا کہتا ہے؟

صدر ٹرمپ کا حکم واضح ہے کہ بین الاقوامی قانون خلا میں امریکی کوششوں پر نافذ العمل نہیں ہوگا کیونکہ کرہ ارض سے باہر انسان کیا کر سکتے ہیں اس کے بارے میں قوانین بہت واضح نہیں ہیں۔

سارہ کا کہنا ہے کہ ‘خلائی قانون تیار ہورہا ہے اور یہ ایک ایسی چیز ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ بدلے گا۔’

کوئی بھی ملک ‘چاند کے مالک ہونے کا دعوی نہیں کرسکتا’ لیکن فی الحال یہ سمندری قانون کی طرح ہے کہ آپ وہاں جائیں اور تلاش کریں، اگر آپ کو مل جائے تو وہ آپ کا ہے، آپ کان کنی کریں۔’

چاند

بنجامن کا کہنا ہے کہ ہمارے سیارے پر آب و ہوا میں آنے والی تبدیلی کے پیش نظر بیرونی خلا پر اپنی نگاہ رکھنا ناگزیر ہوتا جا رہا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ‘ایک دلیل یہ دی جاتی ہے خلا ہی واحد جگہ ہے جہاں زمین پر ہونے والی گڑبڑ کے بعد جایا جا سکتا ہے۔

‘یہ نظریہ انسانیت کے مستقبل کے لیے واحد قابل عمل متبادل کی حیثیت سے خلائی تحقیق و دریافت کا مطالبہ کرتا ہے۔’

کیا یہ ہماری زندگی میں ممکن ہے؟

سارہ کا کہنا ہے کہ اس کے لیے ‘ٹیکنالوجی موجود ہے’ اور اس شعبے میں ترقی کی رفتار بھی تیز ہے کیونکہ اس میں زیادہ نجی کمپنیاں شامل ہیں۔

انھوں نے نیوز بیٹ کو بتایا: ‘پہلے یہ ہمیشہ حکومت کے مالی تعاون سے کیا جاتا تھا لیکن نجی کمپنیوں اور منفرد لوگوں کے شامل ہونے سے اس میں زیادہ رقم اور جوش نظر آتا ہے۔’

‘ہم چاند پر کان کنی، شہابیوں کی کان کنی اور سمند اور انسان کا مریخ پر جانا جیسی چیزوں میں بڑی ترقیات دیکھنے والے ہیں اور یہ سب ہماری زندگی میں ہی ممکن ہے۔’

لیکن بنجامن کا کہنا ہے کہ زمین پر کان کنی کے موجودہ پراسیس میں تکنیکی ترقیوں کو استعمال کرنا بھی ضروری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ‘چاند پر کان کنی اہرام کا بالائی حصہ ہے جہاں پہنچنا واقعی مشکل ہے۔’

‘لہذا پہلے گیس اور زیر آب گہرائی میں موجود کان کنی کو ترقی دیا جائے اس کے بعد اس سے آگے والی سطح پر جاسکتے ہیں۔’

ان کا کہنا ہے کہ قمری کان کنی میں ابھی کم از کم دس سے 15 سال کا وقت لگ سکتا ہے اس کے باوجود اس کا مستقبل رقم اور وسائل جیسے بہت سے دوسرے عوامل و عناصر پر منحصر ہو گا۔

لیکن سارہ کا کہنا ہے کہ ان سب کے باوجود یہ سب کسی ‘بڑی چیز کا حصہ‘ ہو گی۔

‘تم چاند کی طرف دیکھو، ہم آسمان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

‘یہ سب انسانیت کو زمین سے آگے لے جانے میں شامل ہے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32295 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp