اپنی زندگی کی سو فیصد اونرشپ لیں


میں اپنی ورکشاپس اور گروپس ڈسکشن میں اکثر حاضرین سے یہ سوال کرتا ہوں، کہ آپ کی نظر میں ”پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے؟ “ حاضرین میں عام طور پر کوئی کہتا ہے کہ ”ایماندار، قابل اور اہل لیڈرشپ کا فقدان، بعض کے مطابق آئین اور قانون کی پاسداری کا نہ ہونا، کچھ تو کرپشن، جہالت، غربت، تعلیم کی کمی، عوام میں شعور نہ ہو نا، دہشت گردی، انصاف کی عد م دستیابی، لاقانونیت، مذہبی انتہاپسندی، فرقہ واریت، جاگیردارانہ نظام کو پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیتے ہیں، جبکہ کچھ اورڈکٹیٹرشپ، جمہوریت کی جڑیں مضبوط نہ ہونا، جمہوری اقدار کا نہ ہونا اور عوام کا ٹیکس نہ ادا کرنا وغیرہ وغیرہ بتاتے ہیں۔

میں شرکا ء کے اُن تمام جوابات کو درست مانتا ہوں اور تسلیم کرتا ہوں کہ بالکل یہ سارے فیکٹرز مل کر پاکستانی قوم کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ لیکن جس نقطہ کے طرف میں لے کر آنا چاہتا ہوں وہا ں شایدبہت کم لوگ آتے ہیں۔

پھر میں ایک مزید سوال کرتا ہوں کہ اچھا یہ بتائیں کہ ”ان سارے مسائل کا ذمہ دار کون ہے؟ “ (عام طور پہ اس طرح کی صورتحال کو بیان کرنے کے لئے مورد الزام کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے جو میں جان بوجھ کر استعمال نہیں کر رہا) تو اکثر خاموشی ہوتی ہے لیکن دھیمے لہجے میں کچھ حضرات بتانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ”ہم سب ہیں“

آپ ذر ان الفاظ پرغور کریں، ایک فرد واحد یہ کہہ رہا ہے ”ہم سب ہیں“۔

آپ میری بات کو سمجھ رہے ہیں نا، جی بالکل درست! یہ تین الفاظ پاکستان کے ایک اہم اور بڑے مسئلے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ ہم میں کسی نے بھی آج تک اس ملک، معاشرے کی تباہی کا ذمہ لیا ہی نہیں، آپ پاکستان کے بہترین اداروں کا ڈیٹا، ہسٹری اور اسٹوری دیکھ لیں آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ اسٹیل مل، پاکستان ریلوے، پاکستان پوسٹ، پاکستان ائیرلائن، شپ یارڈ، پاکستان اسپورٹس، پاکستان اسٹیٹ آئل اورپاکستان ٹیلی وژن وغیرہ۔

یہ سب ادارے صر ف اونر شپ کی وجہ سے تباہ ہوئے، ورنہ وہا ں ریسورس بھی تھے، مین پاور بھی، قابلیت بھی ارادہ بھی۔ صرف نہیں تھا تو اونر شپ۔ کوئی اس بات کو سمجھنے کو تیارہی نہیں تھا کہ یہ ادارہ میری ذمہ داری ہے، اس کی ناکامی میری ناکامی ہے، میرے خاندان کی ناکامی ہے، میرے ملک کی ناکامی ہے۔ ورنہ وہ رویہ جو عام طور پہ ہم گورنمنٹ اداروں میں ملازمت اختیار کرنے والے لوگوں سے سنتے ہیں کہ بس ایک دفعہ اندر گھس جاؤ، ساری زندگی سکون میں ہے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ میرا نسٹی ٹیوٹ خسارے میں ہو اور میں سکون میں۔

اونر شپ کا فقدان ہماری قومی اور اجتماعی مسئلہ بن چکا ہے۔ ہمیں ہما رے مسئلے کے اسباب جاننے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی اُنہیں بہتر اور حل کرنے کی، بلکہ ہمیں ایک ایسا شخص (بکرا) چاہیے جسے ہم تمام مسائل کی جڑ ثابت کر سکیں۔

آپ پاکستان کے کسی بھی حصے میں چلے جائیں آپ نوجوانوں سے اُن کی زندگی میں ناکامی کی وجہ یا سبب پوچھیں تو ہر کوئی کسی نہ کسی دوسرے کواپنی زندگی میں ناکامی اور رویے کی بربادی کا قصوروار ٹھہرائے گا۔ آپ کسی بھی ایسے شخص کو جو نشے کی وجہ سے اپنی زندگی تباہ کر چکا ہے جب پوچھیں کہ آپ نے اس نشے کا آغاز کیوں کیا؟ تو وہ کسی دوست یا عزیز کا نام بتائے گا جس کی وجہ سے اُس نے نشہ شروع کیا۔

اونرشپ کی کمی ہمارا قومی مسئلہ بن چکا ہے ہم کیوں نہیں سمجھتے کہ ہماری زندگی ہمارے اپنے اعمال کا نتیجہ ہے۔ ہم جو سوچتے، کرتے اور دیکھتے ہیں وہ ہماری اپنی ذات کا حصہ ہے۔ ہم کیوں نہیں اپنی زندگی کا ذمہ لیتے؟ ہم کیوں اپنی ناکامی کو دوسروں پر ڈال کرخود آرام سے سو جاتے ہیں۔ دُنیا کا ہر کامیاب انسان اپنی زندگی، رویے، اعمال، کامیابی وناکامی کی % 100 فیصد ذمہ داری قبول کرتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمیں اپنی چوائس، عادات، رویے، پرسنل اور پروفیشنل لائف میں سو فیصد ذمہ داری لینا سکھایاہی نہیں جاتا۔ ہماری تو شادی شدہ زندگیوں کو بھی ایک گاڑی کے دو پہیوں سے تشبیہ دی جاتی ہے اور 50 / 50 سے کا م چلایا جاتا ہے۔ ایسا نہیں ہو سکتا، آج کے دور میں کامیابی اور ایک متوازن زندگی بسر کرنے کے لئے اپنے رویے، اعمال اور زندگی کے ہر فعل کی سو فیصد اونر شپ لینی پڑتی ہے۔

معروف امریکن مصنف اور کوچ جیک کین فیلڈ کا کہنا ہے کہ اگر آپ اپنی زندگی کی سو فیصد اونرشپ نہیں لیتے تو کامیاب اور خوشحال زندگی بسر کرنا ناممکن ہے۔ آئیں! آج سے اپنی زندگی کے عمل اورقول و فعل کا خود ذمہ لیں اور اپنی ناکامیوں کا ملبہ حالات، واقعات اور لوگوں پر ڈالنے کی بجائے اپنی سوچ، افکار، عادات اور اعمال کا ازسرنو جائزہ لیں۔ دُنیا میں کوئی بھی انسان اُس وقت تک اپنی زندگی کو بہتر نہیں بنا سکتا جب تک وہ اپنے آپ کو خود بہتر کرنے کے لئے تیار نہ ہو اور اپنے ہر ایکشن کی مکمل ذمہ داری قبول کرے۔ تبدیلی کے لیے رئیلائیزیشن ضروری ہے، کیونکہ رئیلائیزیشن ہی اونر شپ کا احساس دلاتی ہے اور جب انسان اپنی زندگی کی اونر شپ لے لیتا ہے تو قدرت بھی اس سفر میں اُس کی رہنما و معاون بن جاتی ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments