کورونا کی وبا، عالمی اقتصادی بحران اور اس سے نمٹنے کی تیاریاں


ورلڈ ایکونومک فورم کی ایک تازہ رپورٹ میں سماجی ادارے Oxfam کے ایک تجزیے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا دنیا کی 8 فیصد یا نصف ارب سے زائد افراد کو غربت کی طرف دھکیل سکتی ہے جس کے لئے فوری اور ہنگامی انتظامات کی ضرورت ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس بیماری سے پیدا ہونے والی اقتصادی بد حالی کا اثر دنیا کے غریب خطوں میں زیادہ شدت سے محسوس کیا جائے گا۔ دوسری جانب اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے کے لئے ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لئے 2.5 ٹریلین ڈالر سے زائد کی ضرورت پڑے گی۔

کنگز کالج لندن اور آسٹریلیا نیشنل یونیورسٹی نے بھی ایک تحقیقی رپورٹ شائع کی ہے جس میں غربت کے قلیل مدتی اثرات کا اندازہ لگایا گیا ہے، تجزیہ کے مطابق عالمی سطح پر 1990 کے بعد پہلی بار غربت کی سطح میں اضافہ ہوگا، اس کا سب سے زیادہ اثر شمالی افریقہ، سب صحارا افریقہ جہاں تقریباً نصف ملازمتیں ضائع ہوسکتی ہیں جبکہ مشرق وسطی میں اس سے بھی بدتر ہوگا جہاں 30 سال تک کی ترقی کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔

تمام منظر نامہ کا جائزہ بتاتا ہے کہ انتہائی سنگین معاملہ فی کس آمدنی میں کم از کم 20 فیصد کمی ہونا ہے جس کے نتیجے میں اضافی 548 ملین افراد عالمی بینک کی غربت کی سطح سے کم کے لوگوں کی فہرست میں شامل ہو سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ بحران کے دوران ترقی پذیر ممالک کی امداد کے لئے ڈھائی کھرب ڈالر سے زائد کی ضرورت ہے جی 20 (G۔ 20 ) کے وزراء، ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف غریب ممالک کے قرضوں سے نجات کے بارے میں تبادلہ خیال کرنے کے لئے جلد ایک میٹنگ بھی کرنے والے ہیں۔

پاکستان میں وزیراعظم عمران خان ان تمام رپورٹس کی بریفنگ ملنے پر عالمی مالیاتی اداروں سے جن مراعات کو مانگ کر یہ تاثر دے رہا ہے کہ یہ اس کا آئیڈیا ہے تو قطعی طور پر غلط گمان ہے کیونکہ عالمی مالیاتی ادارے، سماجی بہبود کے گروپس اور عالمی سطح کی یونورسٹیوں کے اقتصادی اور مالیاتی ڈپارٹمنٹس اس موضوع پر پہلے سے غور و خوض میں مصروف ہیں۔

آکسفیم نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی سطح پر امدادی پیکیج سے اتفاق کریں اور اقوام متحدہ کے ذریعہ پیش کردہ رقم کو عالمی معاشی تباہی سے بچنے کے لئے متحرک کریں۔ رقم اکٹھا کرنے کے ممکنہ اقدامات میں فوری طور پر 1 ٹریلین ڈالر قرض کی منسوخی کے لئے رکھے جاسکتے ہیں، اس کے علاوہ آئی ایم ایف اپنے خصوصی ڈرائنگ رائٹس SDR میں سے مزید 1 ٹریلین ڈالر جاری کرے گا، اقتصادی بدحالی میں جدوجہد کرنے والے ممالک سے امداد کے ساتھ ساتھ ایمرجنسی کے طور پر ٹیکسوں کی شرح پر نظرثانی کو اپنانے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments