کرونا کے دنوں میں خود کو قرنطین کریں



نیا سال کی آمد کے ساتھ ہی عالمی وبا کرونا نامی وائرس نے چین کے شہر وہان میں اپنا پہلا تجربہ کامیاب کرنے کے بعد عالمی دنیا میں اپنا رخت سفر باندھ لیا، جو ہزاروں انسانوں کو نگلنے کے ساتھ ساتھ کروڑوں انسانوں کو متاثر کر کے ایک نئی تاریخ رقم کیا ہے جو جنگ عظیم اول اور دوم کے بعد یقیناً انسانی تاریخ میں تیسری بڑی تباہی ہے۔

اب تک کی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق کرونا سے سب سے زیادہ متاثر ممالک میں چین، امریکہ، اٹلی جرمنی، فرانس، انگلیند، انڈیا اور کنیڈا شامل ہیں، جن میں سب سے زیادہ تباہی مچی ہوئی ہے، حلانکہ یہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک ہیں ان کے پاس باقی دنیا کی نسبت معیاری تعلیم، معیاری صحت اور جدید ٹیکنالوجی موجو ہے پھر بھی اس وبا پر کنٹرول نہیں کر سکے ہیں۔

ایک ایسی شے جس کا کوئی ظاہری شکل و صورت آسانی سے نظر نہ آئیں صرف اور صرف مائکروسکوپ کے ذریعے بڑی مشکل سے دیکھا جاسکتا ہے نے دنیا کے سپر پاورز کو بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا ہے، وجہ صرف ایک ہی ہے کہ امریکہ نے ہتھیار بنا بنا کر انسانیت کی قتل عام کی اور خود سپر پاور بن گیا، چین اور باقی ممالک امریکہ کا مقابلہ کرتے کرتے آپنے وسائل ضالع کرتے رہے، دنیا نے کبھی بھی قدرتی آفات، جنگلی حیات اور موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے رونما ہونے والے مسائل پر کام کرنے زحمت نہیں کی۔ دنیا کے بڑے بڑے این جی اوز، اقوام متحدہ اور ورڈ ہیلتھ آرگنائزیشن بھی بڑے بڑے ممالک کے اشاروں پر ناچتے رہیں جو دنیا میں تباہی کا سبب بننے۔

کرونا وائرس کا دنیا پر اپنا قبضہ جمائے تقریباً تین مہینے ہو چکے ہیں عالمی دنیا نے اس وبا سے نمٹنے کے لئے صرف ایک ہی علاج ڈھونڈ نکالا ہے وہ ہے سماجی دوری ( Social distancing) یعنی انسان سماج میں الگ تھلگ رہ کر خود کو اس وبا سے محفوظ رکھ سکتا ہے، سماج میں میل ملاپ سے یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان میں با آسانی سے منتقل ہو کر جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ اس ضمن میں دنیا کے ہر ملک نے اپنے شہریوں کو لاک ڈان کر کے سیلف قرنطینہ میں رکھا ہے۔

کروانا وائرس نے پاکستان کو بھی کافی حد تک متاثر کیا ہے اپ تک ہزاروں افراد اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں اور سو کے قریب افراد لقمہ اجل بنے ہوئے ہیں، مزید افراد کے بھی متاثر ہونے کے خدشات ہیں کیونکہ پاکستان میں کرونا وائرس کا ٹیسٹ کے سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے کرونا ٹیسٹ کا رزلٹ آنے میں ایک ہفتہ سے دس دن لگتے ہیں۔

پاکستان میں آبادی کے تناسب سے دیکھا جائے تو سب سے زیادہ متاثرہ خطہ گلگت بلتستان ہے جس کی آبادی تقریباً بیس لاکھ ہے اور متاثر لوگ تقریباً دو سو تک پہنچ چکے ہیں۔

بدقسمتی سے حکومت اور محکمہ صحت کی نا اہلی سے گلگت بلتستان کے دو مسیحا کو دوران علاج حفاظتی کٹ نہیں ملنے کی وجہ سے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ گلگت بلتستان میں صرف ایک لیبارٹری میں کرونا وائرس کا ٹیسٹ ہوتا ہے جس سے رزلٹ حاصل کرنے میں ہفتے لگتے ہیں۔ خدشہ ہے کہ گلگت بلتستان میں مزید کرونا کے کیسز سامنے آسکتے ہیں اور یہ خطہ کافی حد تک متاثر ہوسکتا ہے۔

کرونا وائرس دنیا میں صرف ایک پیغام لے کر آیا ہے کہ اس دنیا کا خالق اللّٰہ تبارک و تعالیٰ ہیں شجر، ہجر اور بشر کی ذمہ داری اس نے لے رکھی ہے، دنیا میں کوئی بھی انسان چھوٹا بڑا، امیر غریب، کالا گورا نہیں ہے کرونا وائرس نہ کالے کو دیکھا ہے نہ گورے کو نہ امیر کو دیکھتا ہے نہ غریب کو۔

دنیا کے ہر انسان کو اب غور وفکر کرنے کی ضرورت ہے۔ آج کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے نہ ایٹم بم کام آیا نہ ٹینک، نہ جنگی جہاز کام آئی نہ امریکہ کے درون، دنیا کے پاس کوئی ایسی شے نہیں ہے کہ جس سے اس جان لیوا جراثیم کا مقابلہ کر سکے۔

اب دنیا کو اپنی پالیسی پر غور و خوض کرنے کی ضرورت ہے، جتنا ایٹم بم اہم ہے اتنا ہی وینٹیلیٹر کی بھی ضرورت ہے، جتنا ٹینگ کی ضرورت ہے اتنا ہی اچھے ہسپتالوں کی ضرورت ہے، جتنی مقدا مقدار میں کارتوس بنتے ہیں اتنا مقدار میں ماسک بھی بنانے کی اشد ضرورت ہے۔

یہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کریڈٹ نہ دینا سراسر نا انصافی ہوگی، پاکستان کی فوج پولیس اور رینجرز کا کردار اب تک تسلی بخش رہا ہے جو اس مشکل گھڑی میں عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ عوام سے بھی گزارش ہے کہ ان وبا کے دنوں میں سماجی رابطے کم کرے اور خود کو سیلف قرائنطین میں رکھ کر اس جان لیوا بیماری کو شکست دینے میں حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ بھرپور تعاون کرے۔ خدا ہم سب کا حامی وناصر ہو!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments