احساس پروگرام: مزدور خواتین جن کی انگلیوں کے نشان مٹ چکے ہیں، امدادی رقم سے محروم رہ سکتی ہیں


احساس پروگرام

پاکستانی حکومت کی جانب سے مستحق خواتین کو احساس پروگرام کے تحت فراہم کی جانے والی رقم لینے والوں میں ایسی مزدور خواتین بھی ہیں جن کی انگلیوں سے نشان مٹ چکے ہیں اور بائیو میٹرک سسٹم میں ان کی نشاندہی نہیں ہو رہی۔

یہ وہ خواتین ہیں جو گھروں میں کام کرتی ہیں یا مزدوری کے دوران ہاتھوں سے سخت کام کی وجہ سے ان کی انگلیوں کے نشان مٹ چکے ہیں۔

طبّی ماہرین کے مطابق مسلسل سخت کام کرنے سے ہاتھوں کی جلد کی اوپر کی جھلی متاثر ہوجاتی ہے۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں سرکاری حکام کے مطابق چار روز میں درجنوں ایسی خواتین سامنے آئی ہیں جن کی انگلیوں کے نشان مٹ چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان سے غربت کا خاتمہ کیسے ممکن ہے؟

یہ خواتین کون ہیں؟

یہ وہ خواتین ہیں جن کا تعلق پاکستان کے پسماندہ اور دور افتادہ علاقوں سے ہے اور وہ خاندان کی کفالت کے لیے لوگوں کے گھروں میں کام یا محنت مزدوری کے دوسرے کام کرتی ہیں۔

ان پسماندہ علاقوں میں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ مزدوری بھی کرتی ہیں جہاں وہ رسّی یا بان بنانے کے کام بھی کرتی ہیں جس سے ان کے ہاتھ سخت ہو جاتے ہیں اور اوپر کی جلد متاثر ہو جاتی ہے۔

فنگر پرنٹ

خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں جہاں ابتدائی طور پر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت لگ بھگ 78500 خواتین کو احساس پروگرام کی رقم فراہم کی جا رہی ہے۔ یہ رقم 12 ہزار روپے ہے جو چار مہینوں کے لیے ہے۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں اس پروگرام کی نگرانی کرنے والے افسر محمد عارف نے بی بی سی کو بتایا کہ اب چار دنوں میں جن خواتین کو یہ رقم فراہم کی گئی ان میں ڈیڑھ سو کے لگ بھگ ایسی خواتین سامنے آئی ہیں جن کی انگلیوں کے پرنٹ مٹ چکے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہر ایک سو خواتین میں پانچ یا چھ خواتین ایسی ضرور ہوتی ہیں جن کی انگلیوں کے نشان واضح نہیں ہوتے۔

موقع پر موجود مقامی لوگوں نے بتایا کہ ایک ضعیف خاتون کے انگلیوں کے نشان بائیو میٹرک پر واضح نہیں ہو رہے تھے جس وجہ سے انھیں واپس بھیجا گیا تو وہ رونے لگیں اور کہا کہ ان کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہے اور اس رقم سے وہ بچوں کے لیے کچھ لے جائیں گی۔

ہاتھوں کی لکیریں کیسے غیر واضح ہوتی ہیں؟

ماہرین کے مطابق یہ اس وقت ہوتا ہے جب جلد کی کوئی بیماری ہو جائے اور یا انتہائی سخت کام کرنے سے اکثر ہاتھوں کی انگلیوں کی جلد رگڑ کر خراب ہو جائے۔

ڈاکٹر عمر آفتاب بٹ جلد کے امراض کے ماہر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اکثر جب کسی کو جلد کی کوئی بیماری ہو جائے جیسے الرجی ہو جائے، ایگزیما ہو جاتا ہے تو اس سے فرق پڑجاتا ہے۔ اس کے علاوہ انتہائی سخت کام کرنے سے بھی بعض اوقات فرق پڑتا ہے۔

انھوں نے کہا جب ہاتھوں اور اس کی انگلیوں سے سخت کام کرنے سے جلد بعض اوقات پھٹ جاتی ہے یا اس پر نشانات پڑ جاتے ہیں جس سے مشینیں نشانات کی نشاندہی صحیح طریقے سے نہیں کر پاتیں۔

احساس پروگرام

اس کا حل کیا ہے؟

پروگرام کی نگرانی کرنے والے افسر محمد عارف نے بتایا کہ عام طور پر وہ ایسی خواتین جن کی انگلیوں کے نشان واضح نہیں ہوتے یا بائیو میٹرک مشین میں ان کی نشاندہی نہیں ہوتی تو ایسی خواتین کو وہ ہاتھ لیموں سے صاف کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

اگر اس سے بھی نہ ہو تو پھر وہ انھیں گلیسرین لگانے کا مشورہ دیتے ہیں اور عام طور پر اس سے کام ہو جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر پھر بھی انگلیوں کے نشان واضح نہ ہوں تو پھر وہ انھیں نادرا کے دفتر جانے کا کہتے ہیں جہاں ان کے موجودہ فنگر پرنٹس لیے جاتے ہیں اور اس کے بعد ان کی بایو میٹرک تصدیق ہو جاتی ہے۔

ان سے جب پوچھا گیا کہ موجودہ حالات میں اکثر دفاتر بند ہیں اور نادرا کے دفتر میں کافی دن لگ جاتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے لیکن ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارا نہیں ہے کیونکہ احساس پروگرام کے تحت تمام مستحقین کی بایو میٹرک تصدیق ضروری ہے۔

کیا بایو میٹرک مشین کا قصور بھی ہو سکتا ہے؟

اس وقت احساس پروگرام کے لیے تین اداروں سے معاہدہ کیا گیا ہے جن کے پاس اپنی بایو میٹرک مشینیں ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت مارکیٹ میں مختلف معیار کی مشینیں دستیاب ہیں جن میں بعض اعلیٰ معیار کی ہیں اور کچھ ایسی مشینیں ہیں جن کی کوالٹی اچھی نہیں ہے اور ماہرین کے مطابق کمزور یا ناقص مشینیں اکثر انگلیوں کے نشانات ہی شناخت نہیں کر پاتیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp