آئی ایم ایف کورونا سے نمٹنے کے لیے مزید قرضہ دے گا: شاہ محمود قریشی


وزیرِ خارجہ نے کہا کہ موجودہ وبائی صورتحال کے پیش نظر، ترقی پذیر ممالک کی معاشی بحالی کیلئے ایک نئے جامع معاشی پلان کی ضرورت ہے۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ موجودہ وبائی صورتحال کے پیش نظر، ترقی پذیر ممالک کی معاشی بحالی کیلئے ایک نئے جامع معاشی پلان کی ضرورت ہے۔

وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف نے 76 ترقی پذیر ممالک کو قرضے فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ حال ہی میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے کمزور معیشتوں پراثرات کو مدّنظر رکھتے ہوئے آئی ایم ایف اور اقوامِ متحدہ سے غریب ممالک کے لیے قرضے معاف کرنے کی اپیل کی تھی۔

بی بی سی کی نامہ نگار سحر بلوچ کے مطابق وزارتِ خارجہ سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آئی ایم ایف نے اس اپیل کی منظوری دے دی ہے، جس کے نتیجے میں ملنے والا قرضہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے معاشی نقصان کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

قوم کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہم یہ جنگ جیتیں گے: عمران خان

کاروباری افراد بنکوں سے قرضے کیوں نہیں لے رہے

چینی قرضے افریقہ کے لیے فائدے مند یا نقصان دہ

اسی حوالے سے مشیرِ خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے آئی ایم ایف کے اقدام پر بیان دینے سے پہلے وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات کی۔

وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق عبدالحفیظ شیخ نے وزیرِ اعظم کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے تیار کردہ پلان کے مطابق، پاکستان کو ایک عشاریہ چار ارب کی اضافی رقم کورونا وائرس کے معاشی اثرات سے نمٹنے کے لیے دی جائے گی۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ موجودہ وبائی صورتحال کے پیش نظر ترقی پذیر ممالک کی معاشی بحالی کیلئے ایک نئے جامع معاشی پلان کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ترقی پذیر ممالک کے واجب الادا قرضوں کی ری سٹرکچرنگ کی تجویز دی تاکہ یہ ممالک اپنے محدود وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اس وبائی چیلنج کا مقابلہ کر سکیں۔

انھوں نے کہا کہ جی 20 فورم اور عالمی بینک کی طرف سے واجب الادا قرضوں میں سہولت کی فراہمی کے معاملے کو زیر غور لانا قابلِ تحسین ہے۔

شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ قرضوں پر رعایت کا اطلاق یکم مئی سے متوقع ہے۔

حال ہی میں پاکستانی وزیرِ خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب سے ڈیٹ ریلیف سے متعلق بات کی تھی، کیونکہ چین جی 20 ممالک کا اہم رکن ملک ہے۔

بیرونِ ملک پاکستانیوں کی واپسی

شاہ محمود قریشی نے اپنی پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا کہ وبائی صورتحال کے پیش نظر وزارت خارجہ میں ایک ایمرجنسی کرایسز مینجمنٹ یونٹ قائم کیا گیا ہے، جو 24 گھنٹے کام کر رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ قدم انھوں نے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جلد وطن واپسی کے لیے اٹھایا۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس باہر سے آنے والے مسافروں کو ٹیسٹ کرنے اور قرنطینہ کرنے کی سہولت موجود نہ تھی ’لہٰذا ہم نے اس حوالے سے ایس او پیز مرتب کیے، اور اپنی استعداد کار میں اضافہ کیا۔‘

انھوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر اسلام آباد ائیرپورٹ کو کھولا گیا اور یہ تجربہ کامیاب رہا۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت تنہا اس سے نمٹنے کی اہلیت نہیں رکھتی، لہٰذا ہم نے صوبوں سے تعاون کی درخواست کی۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اب جبکہ صوبوں کی طرف سے ایئرپورٹ کھولنے پر آمادگی ظاہر کی گئی ہے، تو اس سے صورتحال میں بہتری آئے گی۔

چین کے حالیہ دورے کے بارے میں بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'دورہِ چین، چین کی حکومت اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کیا کیونکہ ہم آئرن برادر ہیں۔'

چین کے حالیہ دورے کے بارے میں بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ‘دورہِ چین، چین کی حکومت اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کیا کیونکہ ہم آئرن برادر ہیں۔’

15 اپریل کو 254 پاکستانی جدّہ سے لاہور واپس آئے تھے۔ وزارتِ خارجہ کے مطابق عمرہ کرنے والے تقریباً 474 پاکستانی بین الاقوامی پروازوں کی منسوخی کے باعث سعودی عرب میں پھنس گئے تھے جو اب پاکستان پہنچ چکے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی عرب سے ایک اور پرواز جمعرات کے روز ملتان پہنچے گی۔

انھوں نے کہا کہ ’ہم بیرونِ ملک میں موجود تبلیغی جماعت کے بھائیوں کو وطن واپس لانے کیلئے بھی اقدامات کر رہے ہیں، اور میری اس حوالے سے شہر یار آفریدی صاحب سے بھی تفصیلی مشاورت ہو چکی ہے۔‘

صدر ٹرمپ کی عالمی ادارہ صحت کے فنڈز کی معطلی

صدر ٹرمپ کی طرف سے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی گرانٹ کو معطل کرنے پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ‘اس پر میری ذاتی رائے ہے کہ صدر ٹرمپ کو اس فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔‘

انھوں نے کہا کہ عالمی رہنماؤں نے بھی صدر ٹرمپ سے اس فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کی ہے تاکہ ڈبلیو ایچ او کو اپنے فرائض سرانجام دینے میں مشکلات پیش نہ آئیں۔

چین اور پاکستان ’آئرن برادرز‘

چین کے حالیہ دورے کے بارے میں بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’دورہِ چین، چین کی حکومت اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کیا کیونکہ ہم آئرن برادر ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ چین کی دوستی تب دیکھنے میں آئی جب ’ہمارے ملک میں وبا پھیلی اور چین نے ہمیں ترجیحی بنیادوں پر امدادی سامان مہیا کیا۔ انھوں نے تجربہ کار ڈاکٹروں کی ٹیم یہاں بھجوائی۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32550 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp