بھارت میں کرونا وائرس


مہان رِشی گشپ (Kasyap) کی تیرہ بیویاں تھیں ان میں سے دو تھیں : دِیتی (Ditti) اور آدیتی (Aditi) ۔ مبارک وقت میں جب رشی اور آدیتی ملے تو آدیتی نے شان و شوکت والی ذہین اولاد کو جنم دیا۔ یہ دیکھ کر دِیتی نے حسد کیا اور اس کے دل میں بھی اولاد کی خواہش آئی۔ مگر جب وہ رشی سے ملی تو وقت اچھا نہ تھا اور اسی لئے اس نے نفرت، بربریت اور متشدد رویوں کی حامل اولاد کو جنم دیا۔ برہمنوں نے آدیتی کی اولاد کو سورگ میں بسایا اور انہیں سُرا یعنی دیوتا کہا اور دِیتی کی اولاد کو آسُر (Asur) کا نام دیا۔

پھر ایک وقت آیا کہ دیوتاؤں اور آسُروں میں جنگ چھڑ گئی جس میں دیوتاؤں کو لگ بھگ فتح اور آسُروں کو راہ فرار اختیار کرنا پڑی۔ آسُروں میں سے سب سے طاقتور آسُر ”کلی“ قلعے میں جا کے چھپ گیا اور اس وقت کا انتظار کررہا ہے کہ جب کل یُگ (Kal Yug) میں ظلم و استبداد اپنے عروج پہ ہوگا تو وہ آکے راج کرے گا۔ پھر وشنو ”کالکی اوتار“ لے کے (جو کہ ان کا دسواں اوتار ہے ) ”کلی“ کا خاتمہ کردیں گے اور ”ست یگ“ کو واپس لے آئیں گے۔ ہندو دیومالائی داستانوں اور مقدس ہندو کتاب وشنو پُران میں ایسا ہی بیان ہے۔

یُگ ہندی زبان میں ایک period of time کے لئے استعمال ہوتا ہے اور کل چار یُگ ہیں۔ ست یُگ، تریتا یُگ، دوارپا یُگ اور آخری کل یُگ۔ ست یُگ کو مثالی انصاف اور مساوات کا وقت کہا جاتا ہے جبکہ کل یُگ نا انصافی اور ظلم کے دور کے طور پہ جانا جاتا ہے۔ موجودہ دور کل یُگ ہے۔ مہا بھارت کی جنگ کے اختتام پہ جب کِرشن یہ دھرتی چھوڑ کے گئے تو اس کے ساتھ ہی دوارپا یُگ کا خاتمہ اور کل یُگ کا آغاز ہوا۔

ہندو جوتشی کہ رہے ہیں کہ آج سیاروں کی وہی پوزیشن ہے جو مہابھارت کے وقت تھی اور جو ایک عہد کے خاتمے اور ایک نئے عہد کے آغاز کا باعث بنی تھی۔ بھارت کے مشہور جوتشی آچاریہ سلیل کمار نے اپنی نئی ویڈیو میں انکشاف کیا ہے اس وائرس سے بہت کچھ بدل جائے گا۔ دنیا کا نظام نئے سرے سے ترتیب پائے گا۔ بہت سے لوگوں کا لائف سٹائل اور حکومتوں کا نظام یکسر تبدیل ہو جائے گا۔ اب تک کی اس وائرس کی تباہی اور اس کی وجہ سے دنیا کے ہر نظام کا اتھل پتھل ہوجانا اور بڑی بڑی معیشتوں کا گھٹنوں پہ جھک جانا اس کے شدید مہلک ہونے اور تبدیلی کی صلاحیت کی دلیل ہے۔ بھارت میں بھی اس سے نپٹنے کی کوشش جاری ہے اور ساتھ ساتھ سیاست بھی ہورہی ہے۔

1۔ بھارت پیدل گھر جا رہا ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے جب 24 مارچ کی رات 8 بجے 21 روزہ لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تو انہوں نے اس بات پہ قطعی غورنہیں کیا تھا کہ وہ غریب لوگ جو دور دراز سے مختلف شہروں میں مزدوری کرنے کے لئے آئے ہوئے ہیں (ایک رپورٹ کے مطابق 6 کروڑ سے زائد بھارتی دوسری ریاستوں میں روزگار کے سلسلے میں مقیم ہیں ) ان پہ کیا بیتے گی اور وہ کیسے اپنے گھروں کو واپس جائیں گے۔ ٹرانسپورٹ کی بندش نے لاکھوں لوگوں کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا۔

ایسے میں جب پولیس فٹ ہاتھوں پہ سونے والوں پہ لاٹھیاں برسا رہی تھی تو ان لوگوں نے پیدل ہی گھر جانے کی ٹھان لی اور لاکھوں لوگوں نے پیدل مارچ شروع کردیا جس پہ معروف بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس نے یہ سرخی لگائی کہ ”بھارت پیدل گھر کو جارہا ہے“۔ 20 سے زائد افراد پیدل گھر جاتے ہوئے ہلاک ہو گئے۔ اس پہ مستزاد کہ ان میں سے چند جب 12۔ 11 دن کا پیدل سفر طے کرکے اپنے شہروں میں پہنچے تو مقامی انتظامیہ نے گھر جانے کی اجازت نہ دیتے ہوئے انہیں 14 دن کے لئے قرنطینہ میں ڈال دیا۔

2۔ وائرس کے پھیلاؤ کا تیسرا مرحلہ

ماہرین کے مطابق community transmission وائرس کے پھیلاؤ کا تیسرا مرحلہ ہوتا ہے جس میں متاثرہ شخص یہ نہیں بتا سکتا کہ وہ کس کے رابطے میں آیا اور اسے وائرس کیسے ہوا۔ اب تک کے کیے گے ٹیسٹوں کے مطابق بھارت میں یہ مرحلہ آ چکا ہے اور بڑی تعداد میں افراد اس کا شکار ہوسکتے ہیں۔ بھارت میں ابھی تک کے اعداد و شمار کے مطابق 11 ہزار لوگ وائرس سے متاثرہ ہیں اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد 350 سے زائد ہے۔

3۔ لاک ڈاؤن میں اضافہ

بھارتی وزیر اعظم نے لاک ڈاؤن کو 3 مئی تک بڑھا دیا ہے۔ لاک ڈاؤن بڑھانے کا فیصلہ ریاستوں کے دباؤ کی وجہ سے کیا گیا۔ کیوں کہ اڑیسہ کے وزیراعلی نوین پٹ نائک اور بھارتی پنجاب کے وزیر اعلی کیپٹن امریندر سنگھ نے مرکز سے پہلے ہی از خود اپنے اپنے صوبوں میں لاک ڈاؤن کو یکم مئی تک توسیع کردیا تھا۔

ادھر معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھارت کو 234 ارب ڈالر کا نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔ جو کے بھارت کے کل بجٹ کے نصف سے زائد ہے۔ مگر نریند مودی کہتے ہیں کہ انہوں نے درست سمت میں قدم اٹھایا ہے۔ بھارت کی مرکزی وزارت صحت کے جوائنٹ سیکریٹری لو اگروال کا کہنا تھا کہ ماہرین کے مطابق لاک ڈاؤن کے بغیر ایک متاثرہ شخص مزید 406 افراد کو متاثر کرسکتا ہے جب کہ لاک ڈاؤن میں ایک متاثرہ شخص 3 سے بھی کم لوگوں کو متاثر کرسکتا ہے۔ اس سے لاک ڈاؤن کی اہمیت کو سمجھا جا سکتا ہے۔ مؤقر جریدے (The Lancet) میں شائع ہونے والی ایک ریسرچ کے مطابق حکومتوں کو سفارش کی گئی ہے کہ جب تک اس وائرس کی کوئی ویکسین دریافت نہیں ہوجاتی لاک ڈاؤن کسی نہ کسی شکل میں جاری رکھا جائے۔

4۔ سیاست اور سیاست دان
اتر پردیش (UP) کے سابق وزیراعلی اور سماج وادی پارٹی کے رہنما اکھیلیش یادیو نے حکمران بی جے پی کو کرونا وائرس سے بڑا وائرس بتایا ہے۔ اکھیلیش یادیو نوجوانوں میں مقبول ہیں اور ان کے حامی ان سے اور ان کی بیگم سے یوں اظہارِ عقیدت کرتے ہیں

کل یُگ کے ہیں کشن کنہیا
اکھیلیش بھیا اکھیلیش بھیا
اور
یوپی چلائے ہے ڈمپل بھابی
اکھیلیش جی کو دلی بیٹھا دی

ادھر مہاراشٹرا کے وزیر اعلی اُدے ٹھاکرے مشکل میں ہیں کیوں کہ 6 ماہ مکمل ہونے کو ہیں مگر وہ مہاراشٹرا اسمبلی کے ممبر نہیں بن پائے ہیں۔ انہوں نے ضمنی انتخابات میں ممبر بننا تھا جو کہ کرونا کہ وجہ سے ملتوی ہوگئے ہیں۔ اور اگر وہ ممبر اسمبلی نہ بنے تو وزیراعلی نہیں رہیں گے۔ وہ گورنر کوٹے سے ممبر اسمبلی بننے کی کوشش کررہے ہیں مگر بی جے پی سے تعلق رکھنے والے گورنر بھگت سنگھ کوشاری نے کہا ہے کہ ان کا کوٹہ غیر سیاسی لوگوں کے لئے ہے۔

شیو سینا کے بانی بال ٹھاکرے کے بیٹے اُدے ٹھاکرے اور ان کے کزن راج ٹھاکرے کے بی جے پی سے سخت اختلافات ہیں۔ بی جے پی نے پچھلے الیکشنوں میں الزام لگایا تھا کہ راج ٹھاکرے نے کانگریس سے بی جے پی کے نام کی سپاری لی ہے جب وہ جلسوں میں ملٹی میڈیا استعمال کرتے ہوئے مودی کے دیے گئے بیانات کا سچ لوگوں کو بتاتے تھے۔ شیو سینا اور بی جے پی دونوں ہی انتہا پسند ہندؤوں کی جماعتیں ہیں مگر اقتدار کی رسہ کشی کی وجہ سے آج ان کے راستے جدا ہیں۔

اسی اثناء میں مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بینر جی نے کہا ہے کہ یہ وائرس مودی سرکار کی سازش ہے اور انہوں نے ملک کی خراب معاشی صورت حال سے توجہ ہٹانے کے لئے سازش کی ہے۔ ممتا بینر جی مودی کو ہٹلر کا انکل اور expiry بابا بھی کہہ چکی ہیں

5۔ کھیلوں کی دنیا

سابق بھارتی کپتان کپل دیو نے کرونا بحران کے لئے فنڈ اکٹھے کرنے کی پاک بھارت میچوں کی سیریز کی شعیب اختر کی تجویز کو یہ کہہ کہ رد کیا ہے کہ بھارت کو پیسوں کی ضرورت نہیں۔

6۔ شوبز
تیلگو سینما کے پاور سٹار پون کلیان نے ساؤتھ کی فلم انڈسٹری کے ٹیکنیشنز، لائیٹ مین، سپاٹ بوائز اور دیگر دیہاڑی دار ورکروں کے لئے 2 کروڑ روپے کا فنڈ دیا ہے تاکہ حالیہ بندش میں ان کے گھروں کا چولہا جلتا رہے۔

دوسری طرف بالی وڈ کی نامور ہیروئنوں کی مختلف وڈیوز سامنے آئی ہیں جن میں وہ گھر کی صفائی کرتی، یوگا ٹپس دیتی کپڑے سیتی اورگھر گھر ہستی کے دوسرے کام کرتی نظر آتی ہیں۔ ایسا کرنے کے دو فائدے ہیں ایک تو لاک ڈاؤن میں مصروفیت تو ظاہر ہے رکھنی ہے اور دوسرا اپنا ایک گھریلو خاتون کا تاثر دینا تاکہ ان کے فین ان کو مزید idealize کریں کہ وہ نہ صرف ماڈرن ہیں بلکہ گھر بنانے والی خاتون بھی ہیں۔

لاک ڈاؤن کے دوران ہی بھارتی گلوکار بادشاہ نے اپنا نیا گانا گیندا پھول ریلیز کردیا تھا جو کہ کافی دن یو ٹیوب کے ٹاپ 20 گانوں میں رہا ہے۔ بنگال کے گاؤں میں رہنے والے انتہائی غریب شاعر رتن کہار نے کہا کہ جس بنگالی بول کی وجہ سے یہ گانا ہٹ ہوا ہے وہ دراصل انہوں نے کافی عرصہ پہلے لکھے تھے۔ سوشل میڈیا پہ ہونے والی تنقید کے بعد گلوکار بادشاہ نے خاموشی سے ان کو کچھ معاوضہ دیا ہے۔

ماجد مجید اکبر
Latest posts by ماجد مجید اکبر (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments