پاکستانی حکومت اور عوام کے حقوق


جب سے ہوش سنبھالا ہے پاکستان میں کئی قدرتی آفات دیکھی ہیں۔ کبھی زلزلے دیکھے ہیں، کبھی سیلاب دیکھے ہیں تو کبھی دھماکے لیکن اللہ تعالی کا شکر ہے اور ہماری قوم کا جذبہ جو ہر آفت سے مقابلہ کرنا جانتی ہے، کئی حکومتیں آئیں تو کئی گئیں۔ ہر حکومت اپنے بچوں کو ہی آگے لانے کا سوچتی رہی اور یہی کوشش کرتی رہی کہ اپنے دور حکومت میں اپنے بچوں اور اپنے خاندان کو اسمبلی میں بھر دیں۔

عمران خان میں ہزاروں خامیاں ہوں گی لیکن سب سے بڑی بات جو دیگر پارٹیوں پہ بھاری ہے کہ انھوں نے اپنے خاندان کے کسی بندے کو عہدہ نہیں دیا جبکہ میری اس بات سے اکثر لوگوں کو اختلاف ہوتا ہے کہ ان کا کوئی خاندان ہے ہی نہیں۔ تو میرا جواب ہوتا ہے کہ عابد شیر علی، اسحاق ڈار یا تالپور جیسے کئی رشتے دار میانوالی سے نکل سکتے تھے جبکہ ہم اکتسابی تو مشہور ہیں کہ ہمارا کوئی فوج میں کسی عہدے پر ہو، وکیل ہو سیاست دان ہو تو پورا خاندان تو کیا پورا محلہ ہی اس کا رشتے دار بن کر لوگوں کو دھمکاتا ہے کہ جانتے نہیں ہو ہم فلاں فوجی، وکیل یا سیاسی اس کے رشتے دار ہیں۔

پاکستان میں پہلی بار کرونا وائرس کی وجہ سے جو رقم دی جارہی ہے یہ بہت اچھا اقدام ہے۔ پہلی بار احساس ہورہا ہے کہ حکومت بھی عوام کا خیال رکھ رہی ہے جہاں امیر نہیں غریبوں کی مدد کی جارہی ہے۔ اور ایسا ہونا چاہیے بلا تفریق غریب کی مدد کرنی چاہیے جو حکومت کا حق ہوتا ہے۔ لیکن افسوس ہوتا ہے کہ مخالف پارٹیاں اس پر بھی تنقید کر رہی ہیں اگر خود نہیں دے سکتے تو جو دے رہا ہے اس کی حمایت نہیں تو کم ازکم خاموش ہی رہ کر عزت بنا لو۔ آپ لوگ اسمبلی کی تنخواہیں بڑھتے وقت تو سب ایک صفحے پر آجاتے ہو، اپنی ڈیلیں اور بیماریوں کے بہانے کر کے مک مکا پر بھی سب چُپ ہوتے ہیں لیکن اگر عام عوام کو کوئی حقوق ملنے لگیں تو منافقت شروع کردی جاتی ہے۔

جیسا کہ کالا باغ ڈیم نہ بناؤ ہم مر جائیں گے عوام پیاس سے مرتے ہیں تو مر جائیں، ان کو صرف عوام سے دشمنی ہے۔ اب جو پیسا دیا جا رہا ہے سب جماعتوں کو ہر ادارے کو ساتھ دینا چاہیے تاکہ عوام کو ان کے حقوق کا پتا چلے کہ حکومت ہماری محافظ ہوتی ہے۔ ہم ووٹ اور ٹیکس دیتے ہیں تو حکومت کا بھی کچھ فرض ہوتا ہے عوام کا خیال رکھنا لیکن اس میں صرف اپنی سیاست کی خاطر منافقت ظاہر کر کے عوام کے حقوق روکنے کی کوشش کرنا سراسر غلط ہے۔

میری نظر میں یہ بہت اچھا اقدام ہے بلکہ حکومت کو غریب لوگوں کی مدد کرنی چاہیے اور ہمیں حکومت کا ساتھ دینا چاہیے۔ عوام خواہ کسی بھی پارٹی سے کسی بھی مذہب سے، یا کسی بھی فرقے سے ہوں ان کی مالی مدد کرنا حکومت کا فرض ہے۔ مجھے خوشی ہورہی ہے کہ پہلی بار باہر بیٹھ کر یہ سننے کو مل رہا ہے کہ پاکستانی حکومت غریب لوگوں کی مدد کر رہی ہے اور خود کو پاکستانی ہونے پر اچھا لگ رہا ہے ورنہ تو یہی سننے کو ملتا تھا کہ آپ پاکستانی باہر سے امداد لے کر اسمبلیوں میں کھا جات ہو اور غریب کا حق اس تک کوئی پہنچنے ہی نہیں دیتا۔

کسی کی خوشامد کرنا اپنی فطرت نہیں ہے خواہ کوئی وزیر ہو یا پیر کیونکہ روزی کما کر کھاتے ہیں اور حساب اللہ کو دینا ہے اس لیے زمینی خدا کی کبھی پوجا نہیں کرتے مگر جہاں برائی یا اچھائی نظر آئے وہاں خاموش نہیں رہا جاسکتا۔ اس لیے ثانیہ نشتر اور حکومت کا شکریہ جو پہلی بار باہر بیٹھ کر احساس ہوا اور بچوں کو بتایا کہ دیکھیں ہماری پاکستانی حکومت بھی غریب لوگوں کی ہیلپ کر رہی ہے۔ سیلف ریسپیکٹ اور خودداری جیسا کچھ نہیں جتنے مرضی میل بنا کر دولت اکٹھی کر لو۔
اللہ حافظ دعاؤں میں یاد رکھیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments