مقبوضہ کشمیر: بھارتی مظالم جاری،2 نوجوان شہید: جنازے پر شیلنگ،50 سے زائد زخمی، پاکستان کی شدید مذمت


\"11kashmir1-master768\"

سرینگر (آئی این پی+ اے این این+ نیٹ نیوز ) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج اور پولیس کے مظالم میں تیزی آگئی ہے، مزید دو نوجوان کشمیری شہید کر دئیے گئے جبکہ 2 خواتین سمیت 50 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ ایک نوجوان کو تشدد کے بعد زہر دے کر شہید کیا گیا دوسرے کو فرضی مقابلے میں شہید کیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں تعینات فورسز کے تشدد سے شہید ہونے والے نوجوان کے جنازے پر شیلنگ سے 2 خواتین سمیت 50 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ بھارتی فورسز قیصر صوفی کی پاکستانی پرچم میں لپٹی نعش دیکھ کر مشتعل ہو گئیں اور شیلنگ شروع کر دی۔ اطلاعات کے مطابق شالیمار کا 16 سال کا قیصر صوفی لاپتہ ہونے کے ایک دن بعد بے ہوشی کی حالت میں سڑک سے ملا تھا، اسے ہسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ دم توڑ گیا۔ صوفی کے گھر والوں نے بتایا کہ اس پر تشدد کرنے کے ساتھ ساتھ زہر دیا گیا۔ اہل خانہ نے اس پر احتجاج کیا ہے۔ قیصر صوفی کی تدفین کیلئے اہل خانہ اور شہری شہدا قبرستان جا رہے تھے کہ قابض فورسز نے ہوائی فائرنگ کی اور آنسو گیس کے شیل پھینکے جس سے 50 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ جنازے کے دوران آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ سونہ وار میں بھارتی فوج کی ایک اور بزدلانہ کارروائی کی گئی۔ جامع مسجد کو تالا لگاکر پیش امام کو گرفتار کرلیا۔ واقعہ کے خلاف شہریوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مشتعل نوجوانوں نے بھارتی فوج کی چار گاڑیوں کو آ گ لگا دی۔ پتھرائو سے 10 اہلکار زخمی ہوگئے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چار ج کیا اور پیلٹ گن کا سہارا لیا۔ 20 سے زائد نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا۔چیئرمین حریت کانفرنس سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ جمہوریت کا راگ الاپنے والوں کو انسانی معاشرے میں تفریق کسی صورت زیب نہیں دیتی، بھارتی حکمران ہر اوچھا ہتھکنڈا اختیار کرکے کشمیر پر اپنا قبضہ برقراررکھنا چاہتے ہیں لیکن وہ کشمیریوں کے دل کبھی نہیں جیت سکتے۔ چیئرمین حریت کانفرنس میر واعظ عمر فاروق نے کشمیر کی سب سے بڑی عبادتگاہ مرکزی جامع مسجد میں ریاستی انتظامیہ کی جانب سے نماز ادا نہ کرنے دینے کے خلاف برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکمرانوں کے اس طرز عمل کی بھر پور مذمت کی۔ نیشنل فرنٹ کے چیئر مین نعیم احمد خان نے کہا اسمبلی نشستوں کی حد بندی کی آڑ میں تازہ سازشیں رچانے کا آغاز ہوگیا ہے۔ مسلم اکثریت کی مخصوص سیاسی اہمیت کو کم کرنے کی کسی بھی کوشش کے سنگین نتائج بر آمد ہونگے اور ان کوششوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔ رکن اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے اقوام متحدہ میں بھارتی مندوب مایانک جوشی کی طرف سے جموں و کشمیر میں مختلف انتخابات کے انعقاد کو رائے شماری کا متبادل قرار دینے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے بھارتی رہنمائوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوششیں نہ کریں۔ جماعت اسلامی کے ایک اور کارکن عبدالرشید بٹ کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جموں کے کوٹ بلوال جیل منتقل کردیا گیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے کشمیر میں سکولوں کی حفاظت اور ان پر فورسز کے قبضے کو ختم کرنے کے لئے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سکولوں کو نذرآتش کرنے میں ملوث افراد کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ اپنے بیان میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا گزشتہ جولائی سے دس اضلاع میں اب تک کم از کم 25 سکولوں کو نذرآتش کیا گیا اور آتشزدگی کی ان کارروائیوں کے پیچھے کارفرما مقاصد ابھی تک واضح نہیں ہوئے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کسی بھی صورت سکولوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے کیونکہ جلانے کی ان کارروائیوں کا مقصد بچوں کو تعلیم سے محروم کرنا ہے۔ بیان میں کہا گیا حکومت اس تشویشناک صورتحال کو روکے۔ دریں اثنا کولگام کے علاقے باوڑہ میں کریک ڈاؤن کر کے حزب المجاہدین کے کمانڈر الطاف کچرو کے بھائی اور دوست کو گرفتار کر لیا گیا۔ سرینگر سے 60کلومیٹر دور دوبجان گاؤں میں بھارتی فوج نے فرضی جھڑپ کے دوران کشمیری نوجوان وسیم احمد کھانڈے کو شہید کر دیا‘ بھارتی فوج نے دعویٰ کیا کہ وسیم حزب المجاہدین کا مجاہد اور شوپیاں کا رہنے والا تھا‘ اس گاؤں میں فوج نے گھر گھر تلاشی کے دوران مقابلہ کیا۔ بارہمولا میں بھارتی ایجنٹوں نے شہریوں کی گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کیلئے سڑک پر 5 پٹرول بموں سے حملے کئے ایک ٹرک اور 2 گاڑیاں جل گئیں۔ بانڈی پورہ کے علاقے سیدونارا میں بھارتی ایجنٹوں نے حریت قائدین کو بدنام کرنے کیلئے سکول کو آگ لگا دی۔ 3 ماہ کے دوران مختلف ملاقوں میں جلائے گئے سکولوں کی تعداد 27 تک جا پہنچی ہے۔ گورنمنٹ بوائز سکول سیدونارا میں رات ساڑھے 10 بجے آگ لگی۔ چیئرمین حریت کانفرنس سید علی گیلانی نے 6؍نومبر 1947؁ء کو جموں میں لاکھوں مسلمانوں کے قتل عام کو ایک بدترین قومی سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا ہندوجنونیوں اور فرقہ پرست تنظیموں جیسے آر ایس ایس، شیوسینا اور دیگر متعصب قوتوں نے جموں کی سرزمین کو بے گناہ مسلمانوں کے خون سے نہلادیا۔ جموں، راجوری، پونچھ اور ادھمپور میں قیامت صغریٰ بپاہ کی گئی۔ نومبر کے مہینے میں ان فرقہ پرست غنڈوں نے تقریباً 5 لاکھ مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ کر، انسانی لہو سے ایک دردناک اور وحشیت ناک تاریخ رقم کی۔ مسلمانوں کو ایک گہری اور منصوبہ بند سازش کے تحت پولیس لائن جموں میں جمع ہونے اور بحفاظت پاکستان بھیجنے کا اعلان کیا گیا۔ گیلانی نے اُن ایام کے گھٹا ٹوپ اندھیروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہری سنگھ کے متعصب فوجیوں کی قہر سامانیوں سے مسلمانوں کی زندگی اجیرین بن چکی تھی۔ وہ تقسیم ہند کے کانٹوں سے دامن بچانے کی بے حد کوشش کررہے تھے۔ ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے واقعات اب معمول بن چکے تھے۔ اس اعلان کو مسلمان جھلستی آگ میں ہوا کا ایک نرم جھونکہ تصور کرکے اپنے اہل وعیال سمیت جوق در جوق جموں کے پریڈ گراؤنڈ میں پہنچ گئے، جہاں سے ان کو سانبہ کی طرف لے جایا گیا۔ وہاں ایک درے میں اُتار کر ان کو ایک قطار میں کھڑا کرکے جوان اور خوبصورت لڑکیوں کو الگ کرکے باقی تمام لوگوں کو گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا۔ یہ خونیں سلسلہ جموں کے ہر علاقہ میں تادیر جاری رہا ہے۔ پولیس کے مطابق چندری گام میں ایک دھماکہ کیا۔ دریں اثناء پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورم کے ہاتھوں نوجوان کی شہادت کی شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سورہ کے رہائشی 16 سال کے قیصر پر شدید تشدد کیا گیا تھا۔ قابض بھارتی فوج نے قیصر کے جنازے پر شرمناک شیلنگ کی، بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments