کورونا وائرس: غریبوں کی مدد کے لیے انڈیا کو ’بہت زیادہ فراخدلی‘ دکھانے کی ضرورت ہے


ابھیجیت بنرجی نے 2019 میں نوبل انعام جیتا تھا

نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات ابھیجیت بینرجی کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن سے شدید متاثر ہونے والے لاکھوں افراد کی مدد کے لیے انڈیا کو ’بہت زیادہ فراخدلی‘ دکھانے کی ضرورت ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انڈین نژاد امریکی ماہرِ تعلیم ابھیجیت ونائک بینرجی کا کہنا تھا ’ابھی تک ہم نے تقریباً کچھ بھی نہیں کیا۔‘

24 مارچ کو لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے بعد انڈیا نے 23 ارب ڈالر کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا تھا۔

اس میں سے بیشتر رقم غریبوں کے لیے نقد رقم کی منتقلی اور خوراک فراہم کرنے کے لیے استعمال ہو گی۔

وزیر خزانہ نرملا سیتارامن کا کہنا تھا ’ہم نہیں چاہتے کہ کوئی بھوکا رہے اور ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ کسی کے ہاتھ پیسے سے خالی رہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

‘میں شاید وائرس کے بجائے بھوک سے مر جاؤں’

’کورونا وائرس انڈیا کی معیشت کو تباہ کر کے رکھ دے گا‘

کورونا سے پاکستان میں ایک کروڑ افراد کے بیروزگار ہونے کا خدشہ

‘دنیا کو سنہ 1930 کی دہائی کے بعد بدترین مندی کا سامنا’

پروفیسر ابھیجیت ونائک بینرجی نے 2019 میں ایسٹر ڈفلو اور مائیکل کریمر کے ساتھ مشترکہ طور پر معاشیات میں نوبل انعام جیتا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ کووڈ 19 انفیکشن کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے ’حکومت کا لاک ڈاؤن کا فیصلہ بالکل صحیح تھا۔‘

پروفیسر بینرجی، میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) میں تعلیم دیتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں ’لیکن لاک ڈاؤن کرنے سے سب ٹھیک نہیں ہو جائے گا۔ جب تک کوئی ویکسین نہیں مل جاتی یہ بیماری طویل عرصے تک ہمارے ساتھ رہے گی اور یہ سب صورتحال لمبے عرصے تک چلے گی۔

’آگے کیا ہونے والا ہے، اس بارے میں انڈیا کو ایک واضح اور عمدہ منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔ معیشت کو پہلے ہی طلب میں کمی کا سامنا تھا۔ کورونا وائرس کا پھیلاؤ ایک دوہری ضرب ہے اور بہت سے افراد اپنے ذرائع آمدن کھو چکے ہیں۔ اوپر سے اب طلب میں مزید کمی ہو رہی ہے۔‘

ایک مہاجر مزدور

پروفیسر بینرجی کا مزید کہنا تھا کہ ’جن افراد کو آمدنی کی کمی کے باعث غربت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ایسے لوگوں کو بحران سے نکالنے کے لیے انڈین حکومت کو زیادہ فراخدلی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔‘

وہ کہتے ہیں ’کچھ لوگوں کو تشویش ہے کہ بازار بند ہیں تو ایسے میں لوگوں کو پیسے دینے کا کیا فائدہ۔ لیکن آپ انھیں یہ بتا کر کہ پیسہ آرہا ہے، طلب کے لیے ماحول بنا سکتے ہیں۔

’لوگوں کو یقین دہانی کی ضرورت ہے۔ اور انھیں یقین دلانے کے لیے حکومت کو متحرک رہنا ہوگا۔‘

پروفیسر بینرجی کا کہنا ہے کہ جب کاروبار دوبارہ کھلیں اور سامان کی فراہمی شروع ہو، اس وقت لوگوں کے پاس پیسہ ہونا چاہیے تاکہ وہ باہر نکل کر خرچ کرنا شروع کر سکیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ایسے لاکھوں خاندان جو پہلے ہی انڈین حکومت کے فلاحی منصوبوں میں وصول کنندگان کے طور پر درج ہیں، وہ براہ راست ان نقد فوائد کے اہل ہوں گے۔

لیکن ایسے لوگ جن کی بڑی تعداد اس طرح کی سکیموں سے مستفید نہیں ہوتی، ان کی شناخت کے لیے ’مقامی کمیونٹی کا طریقہِ کار‘ ہونا چاہیے جو یہ یقینی بنائے کہ رقم ان لوگوں کی جیب تک پہنچ رہی ہے۔

’کام کرنے کے راستے موجود ہیں۔ شناخت کرنا آسان نہیں ہو گا کہ کون زیادہ مستحق ہے اور کون نہیں لیکن اس وقت ہماری کوشش یہ نہیں ہے کہ سب کچھ بالکل ٹھیک ہو۔ یہ ایک ہنگامی صورتحال ہے۔‘

پروفیسر بینرجی کو یہ بھی لگتا ہے کہ فلاحی کاموں میں بڑے پیمانے پر مالی اعانت فراہم کرنے کے لیے انڈیا کو نوٹ چھاپنے سے ڈرنا نہیں چاہیے۔

’اگر امریکہ نے یہ سوچا ہے کہ وہ نوٹ چھاپ سکتا ہے اور خرچ کر سکتا ہے۔ تو میرا نہیں خیال کہ انڈیا کو ایسا کرنے سے ہچکچانا چاہیے۔

کورونا بینر

کورونا وائرس کی علامات کیا ہیں اور اس سے کیسے بچیں؟

دنیا میں کورونا کہاں کہاں: جانیے نقشوں اور چارٹس کی مدد سے

کورونا وائرس کی ویکسین کب تک بن جائے گی؟

کورونا وائرس اور نزلہ زکام میں فرق کیا ہے؟

آخر کرونا وائرس شروع کہاں سے ہوا؟

کورونا وائرس: سماجی دوری اور خود ساختہ تنہائی کا مطلب کیا ہے؟

کورونا وائرس: ان چھ جعلی طبی مشوروں سے بچ کر رہیں

کورونا وائرس: چہرے کو نہ چھونا اتنا مشکل کیوں؟


’اشیائے ضرورت اور روزگار کم میسر ہوں تو ایسے میں ممکنہ طور پر افراط زر کا خدشہ رہتا ہے۔ لیکن آمدنی کا جو فرق پیدا ہو گیا ہے اسے ختم کرنے کے لیے انڈیا کو کچھ کرنا پڑے گا۔ پیسہ خرچ کرنے کے معاملے میں حکومت کو زیادہ جارحیت دکھانا ہو گی۔‘

پروفیسر بینرجی کا کہنا تھا ’سب سے بڑا چیلنج یہ ہو گا کہ سپلائی چین (سامان اور ضروری کام کرنے والوں) اور کاروباروں کو کس طرح سے کھولا جائے کہ اس سے نئے انفیکشن اور اموات نہ ہوں۔‘

ورلڈ بینک کے مطابق، 2020-21 میں انڈیا کی معیشت میں صرف 1.5-2.8 فیصد کے درمیان ترقی کی توقع کی جارہی ہے۔ ایک آزادانہ جائزے کے مطابق بیروزگاری میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

تارکینِ وطن اور مہاجر ملازمین جو ضروری اشیا کی صنعتوں میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، کام کاج بند ہونے کے باعث وہ یا تو کام کے مقامات سے بھاگ گئے ہیں یا شہروں میں قائم بے گھر افراد کے مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp