نریندر مودی کا پاکستان پر کیمیائی حملہ


\"narendar-modi-sword-w\"

پنجاب، بالخصوص لاہور میں گزشتہ چند برسوں سے دھند کی شدت میں بے پناہ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ عام طور پر دسمبر کے آخری ہفتے، اور جنوری کے پہلے ہفتے حد نظر کو صفر کر کے سڑکوں پر بے شمار حادثات کا باعث بنتے تھے۔ مگر اب نومبر کے شروع میں ہی ایک عجیب طرح کی زہریلی دھند نے پنجاب پر بسیرا کیا ہے۔ اس میں نہ صرف یہ کہ حد نظر کم ہو رہی ہے، بلکہ بے شمار افراد آنکھوں میں شدید جلن کی شکایت کر رہے ہیں۔ لاکھوں افراد کو سانس کی بیماریاں لاحق ہو چکی ہیں۔

بلاوجہ کی اپوزیشن کرنے والے تو اس کا ذمہ دار شریف برادران کی حکومت کو ٹھہراتے ہیں جو کہ ایک مختصر مدت کے علاوہ یہاں پنجاب میں 1980 کی دہائی سے حکمران رہے ہیں۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس کا باعث اینٹوں کے بھٹوں اور لوہے کی بھٹیوں میں جلائے جانے والے ٹائر ہیں۔ وہ دریائے راوی اور نہر میں گندے پانی کو ڈمپ کرنے کی بات بھی کرتے تھے اور فیکٹریوں کے کیمیکل ان میں پھِینکے جانے کو بھی پلوشن قرار دیتے تھے۔ مسلسل پراپیگنڈے کے بعد ہم ان کی بات سچ سمجھنے لگے تھے۔

\"smog-2\"

مگر اب امریکی خلائی ادارے ناسا نے چند تصاویر دی ہیں تو ہم اپنی سوچ بدلنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ تصاویر سے صاف ظاہر ہے کہ یہ ہمارے خلاف بھارت کا سوچا سمجھا کیمیائی حملہ ہے۔ اس کی تفصیل سمجھنے کے لئے ہمیں پس منظر جاننا ہو گا۔

مسلم لیگ کی بے پناہ جدوجہد کی وجہ سے انتہا پسند پٹیل اور گاندھی ہندوستان کی تقسیم پر راضی تو ہو گئے مگر ان کا خیال تھا کہ وہ انگریز کے جانے کے بعد چند ہفتوں میں ہی پاکستان پر قبضہ کر لیں گے۔ انتہاپسند ہندو لیڈروں نے پاکستان سے کشمیر کا بڑا حصہ چھین لیا، جونا گڑھ چھِین لیا، حیدر آباد چھین لیا، اور سیاچین بھی چھین لیا۔ 1965 میں لاہور چھیننے کے لئے انہوں نے مغربی پاکستان پر حملہ کیا تو انہیں شکست فاش ہوئی۔ پھر 1971 میں ان کو خیال آیا کہ مشرقی پاکستان میں تو فوج ہی نہیں ہے، تو اس پر حملہ کر دیا لیکن پاکستان کا ہر مشکل میں ساتھ دینے والے عظیم دوست چین کے شدید فوجی دباؤ اور خلیج بنگال میں چھٹے چینی بحری بیڑے کی آمد کی اطلاعات سے گھبرا کر اس نے مشرقی پاکستان سے اپنی فوجیں واپس بلا کر اسے بنگلہ دیش بنا دیا۔ لیکن جب پاکستان ایٹمی قوت بنا تو اب براہ راست جنگ میں بھارت کو اپنی یقینی تباہی دکھائی دینے لگی۔

\"smog-1\"

ادھر پاکستان کی پالیسی ہمسایوں سے پرامن تعلقات برقرار رکھنے کی رہی۔ بمبئی حملوں، دہلی میں پارلیمنٹ پر حملے وغیرہ سے بھارت پاکستان کا تعلق جوڑنے میں ناکام رہا۔ یاد رہے کہ اجمل قصاب کو ہم محب وطن حلقے، پاکستانی نہیں مانتے۔ ادھر کشمیر میں حالیہ پرامن تحریک آزادی شروع ہو گئی جس کا تعلق بھی بھارت ماضی کے برعکس پاکستان سے جوڑنے میں ناکام رہا۔ اس پر پہلے پٹھان کوٹ اور پھر اڑی میں ہمارے چند مجاہدین نے بھارتی فوجی اڈے پر حملہ کر کے اسے ناکوں چنے چبوا دیے۔

نریندر مودی نے پہلے تو گیدڑ بھبھکیاں دیں کہ میں حملہ کر دوں گا۔ مگر پھر جب اسے خیال آیا کہ پاکستان اسے تباہ کر دے گا، تو اس نے کہا کہ ہم پاکستان کو دنیا میں بدنام کر دیں گے۔ اس کے علاوہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس کے دریاؤں کا پانی روک لیں گے۔ اس پر چین نے پنجاب سپیڈ سے ایک ڈیم بنا کر دریائے برہم پتر کا پانی روک لیا کر بھارت کو مزا چکھا دیا تو اسے ہوش آیا کہ اس کا پانی بھِی روکا جا سکتا ہے۔

\"lal-qila-delhi\"

ہمارے ایک خفیہ ایجنٹ نے ہمیں صورت حال سے آگاہ کیا ہے۔ وہ بھارت کے ایوانوں میں ہونے والی سرگوشیوں سے بھی آگاہ ہے۔ ثبوت کے طور پر اس نے ہمیں لال قلعے میں اتاری گئی اپنی تصاویر بھی دکھائی ہیں جن میں وہ ایک عورت کا بھیس بھر کر جاسوسی کر رہا ہے۔ اس کے مطابق بھارت نے پاکستان پر حملہ کرنے کا ایک متبادل طریقہ سوچا ہے جو ہم آپ کو بتانے لگے ہیں۔ یاد رہے کہ بھارت کو پاکستان کے علاوہ مشرقی پنجاب اور ہریانہ وغیرہ کے صوبوں میں آباد سکھوں سے بھی شدید دشمنی ہے۔ نوے کی دہائی میں پاکستان کی اخلاقی و غیر اخلاقی حمایت کے باعث خالصتان نام کا ملک بنتے بنتے بچا تھا۔ نریندر مودی ادھر گجرات کا ڈومیسائل رکھتا ہے۔ بھارت کے گجراتی ویسے بھی سکھوں سے شدید عناد رکھتے ہیں۔ تو اس نے سوچا کہ ایک تیر سے دو شکار کیے جائیں اور اپنے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کو پاکستان اور خالصتان کے خلاف کوئی منصوبہ بنانے کا حکم دیا۔

\"ajit_doval_2014\"

بدنام زمانہ اجیت دوول پاکستان میں طویل عرصے تک چھپ کر دہشت گردی کرتا رہا ہے۔ بظاہر وہ یونیورسٹی کا ایک بے ضرر سا پروفیسر دکھائی دیتا ہے مگر درحقیقت وہ ایک خطرناک جاسوس اور دہشت گرد ہے۔ وہ پنجابی زبان اور کلچر سے خوب آشنا ہے۔ اس نے مشرقی اور مغربی پنجاب کے حالات کو دیکھ پرکھ کر ایک ایسا منصوبہ بنایا جس پر کوئی ذی عقل پردھان منتری کبھی عمل نہ کرتا مگر نریندر مودی تو نفرت کے ہاتھوں اندھا ہو چکا ہے۔ اس نے منصوبے کی مزدوری دے دی۔

اجیت دوول نے یہ منصوبہ بنایا کہ اگر پنجاب کے بھولے بھالے سکھ کسانوں کو اس بات پر قائل کر لیا جائے کہ وہ فصل کٹنے کے بعد باقی بچنے والے بھوسے کو اپنے جانوروں کو کھلانے کی بجائے اسے آگ لگا دیں تو ان کی محنت بھی نہیں لگے گی اور زمین بھی صاف ہو کر اگلی فصل کے لئے تیار ہو جائے گی۔ ادھر پاکستان میں بھی اجیت دوول کے خفیہ ایجنٹ ہمارے کسانوں کو یہی بات سکھاتے رہے۔ یاد رہے کہ پنجاب کی روایت میں جانی دشمن کی فصل جلائے جانے کی روایت بھی نہیں ہے اور یہاں کسانوں کو اپنی فصل جلانے پر ہی تیار کر لیا گیا۔

\"crop-burning-smog\"

بھارتی پنجاب سے جو دھواں اٹھا، اس نے پاکستان کا رخ کیا۔ کچھ دھواں بھارتی پنجاب سے ملحقہ دہلی کی طرف بھی گیا مگر کیونکہ اجیت دوول کا تعلق یو پی سے ہے، اور نریندر مودی کا گجرات سے، تو ان دونوں کے دلوں میں دہلی سے تعصب پایا جاتا ہے۔ گجرات کی مظفر شاہی سلطنت پر تخت دہلی کے پے درپے حملوں نے دہلی اور گجرات کے بیچ ایک تاریخی مغائرت پیدا کر رکھی ہے۔ دہلی اور لکھنو کے دبستان اردو کی چشمک کے حال سے بھی آپ خوب واقف ہوں گے اور اسی سے اجیت دوول کے دہلی کے بارے میں خیالات کے بارے میں بھی آپ جان سکتے ہیں۔

بہرحال شروع شروع میں دہلی میں دھواں چھانا شروع ہوا تو مودی سرکار نے دہلی کے شہریوں کو بتایا کہ اس کا سبب دہلی کی بسوں اور گاڑیوں سے اٹھنے والا دھواں ہے۔ یعنی دہلی کے باشندے خود ہی اس پلوشن کے ذمے دار ہیں۔

\"smog-01052006_1km\"

ادھر پاکستان میں یہ سوچ پلانٹ کی جانے لگی کہ اس دھند اور پلوشن کی ذمہ دار حکومت کی وزارت ماحولیات کی نااہلی ہے جو کہ فیکٹریوں سے کیمیکل کو پانی میں بہائے جانے پر روک نہیں لگاتی اور نہ ہی ان کے دھویں سے فضا کو محفوظ بنانے کے لئے قواعد بناتی اور ان پر عمل کراتی ہے۔ نہ ہی پنجاب میں بالعموم اور لاہور کے گرد و نواح میں بالخصوص ان بھٹوں اور بھٹیوں میں ناکارہ ٹائر کو جلانے پر روک لگاتی ہے جو کہ موٹر وے، جی ٹی روڈ اور کوٹ لکھ پت سے گزرنے والے کسی بھی معصوم شہری کو دکھائی دیتے ہیں۔

لیکن اب ناسا نے نومبر کے اوائل کے تھرمل میپ، یعنی درجہ حرارت میں غیر معمولی مصنوعی تبدیلی کے منظر کی مصنوعی سیارے سے لی گئی تصاویر سے نشاندہی کی ہے تو معلوم ہوا ہے کہ اس کا سبب بھارتی پنجاب میں فصلوں کو لگائی گئی آگ ہے۔

\"smog-e1478237064908\"

پاکستان کو ہر بین الاقوامی فورم پر اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔ پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف اگر غیرت سے کام لیں تو ان کو ابھی فون اٹھا کر نریندر دامودھر مودی کو دھمکی دے دینی چاہیے کہ اگر بھارت کے انتہا پسندوں نے اسی طرح گائے کھانے پر مسلمان اور فصل کٹنے پر بھوسہ جلانے کا سلسلہ جاری رکھا، تو پاکستان اس مذموم کیمیائی جنگ کا بدلہ لینے کے لئے کوئی بھی روایتی یا غیر روایتی ہتھیار استعمال کرنے سے نہیں چوکے گا۔

مگر افسوس، حمیت نام تھا جس کا گئی تیمور کے گھر سے۔ کیا نواز شریف واقعی یہ فون کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں؟

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments