کراچی میں کورونا: لیاری سے لانڈھی تک وائرس کا پھیلاؤ کیسے ہوا؟


کراچی

فائل فوٹو

محمد حسن ( فرضی نام) سعودی عرب سے لوٹے تھے، ان کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا تو انھیں انڈس ہسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ اس وقت وینٹی لیٹر پر ہیں، ان کے بھائی جو انھیں ہسپتال لے کر گئے تھے ان کا ٹیسٹ بھی مثبت آیا لیکن وہ واپس گھر آ گئے۔

محمد حسن لیاری کے علاقے نیوکلری کے رہائشی ہیں جہاں وہ ایک کمرے پر مشتمل گھر میں بیوی اور بچوں کے ساتھ رہتے ہیں اور ایک ماہ قبل سعودی عرب سے آئے تھے، جب ان کی حالت سنگین ہو گئی تو انھیں ہسپتال منتقل کیا گیا۔

لیاری کے مقامی رہائشی علی سنگھار ( فرضی نام) نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے محکمہ صحت کو شکایت کی کہ اس خاندان کو قرنطینہ کیا جائے کیونکہ یہ وائرس کے پھیلاؤ کا ذریعہ بن سکتا ہے، ان کے مطابق جب ٹیمیں آئیں تو اس خاندان نے مزاحمت کی ایک روز گھر چھوڑ کر چلے گئے، پڑوسیوں کی شکایت پر مکان مالک نے گھر خالی کروا دیا جس کے بعد یہ کہاں منتقل ہوئے انھیں علم نہیں ہے۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں غریب بستیوں اور مزدروں کی آبادیوں میں کورونا وائرس کے متاثرین میں اضافہ ہو رہا ہے، اس وقت سب سے زیادہ متاثر ضلع جنوبی ہے جس میں لیاری ٹاؤن اور اس سے ملحقہ علاقے شامل ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے منگل کو جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ضلع جنوبی میں 24 گھنٹوں میں 89 کیسز سامنے آئے ہیں۔

کراچی

لیاری کے دیگر شدید متاثرہ علاقوں میں گیارہ افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق کی گئی ہے، اس کے بعد شاہ بیگ لین میں نو افراد متاثر ہوئے اور دو ہلاکتیں سامنے آئیں جبکہ رانگی واڑہ میں 17 افراد متاثر ہوئے اور ایک ہلاکت ہوئی ہے۔ (فائل فوٹو)

محکمہ صحت کی جانب سے 26 فروری سے لے کر 19 اپریل تک ٹاؤن سطح پر مرتب کی گئی رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس عرصے میں لیاری ٹاؤن میں 90 کیسز سامنے آئے جبکہ چار ہلاکتیں ہوئیں، یہاں سات اپریل کے بعد کیسز میں اضافہ ہوا، اس سے قبل یہاں صرف ایک کیس تھا، سب سے زیادہ کیس بہار کالونی میں سامنے آئے جن کی تعداد 25 ہے جبکہ یہاں ایک موت بھی واقع ہوئی ہے۔

لیاری کے دیگر شدید متاثرہ علاقے میں گیارہ کیسز سامنے آئے اس کے بعد شاہ بیگ لین میں نو افراد متاثر ہوئے اور دو ہلاکتیں سامنے آئیں جبکہ رانگی واڑہ میں 17 افراد متاثر ہوئے اور ایک ہلاکت ہوئی۔

محکمہ صحت کے مطابق یہاں متاثرین میں 20 سے 29 برس کے نوجوان زیادہ تھے۔ متاثرین میں مردوں کی شرح 77 فیصد جبکہ خواتین 23 فیصد تھیں، کل 85 میں سے 82 افراد کورونا کے متاثرہ مریض سے رابطے میں آ کر متاثر ہوئے جبکہ ایک شخص سعودی عرب سے واپس آیا تھا۔

ڈپٹی کمشنر جنوبی ارشاد سوڈھڑ نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے ضلعے میں زیادہ ٹیسٹ ہو رہے ہیں اسی وجہ سے زیادہ کیسز سامنے آرہے ہیں، بقول ان کے سول ہسپتال اور ایس آئی یو ٹی قریب ہیں، اس کے علاوہ لیاری میں ککری گراونڈ میں واک تھرو ٹیسٹ کی سہولت موجود ہے اور اس سمیت مشتبہ علاقوں میں گھر گھر ٹیسٹ بھی کیے جار رہے ہیں۔

ان کے مطابق کیسز میں اضافہ کی دوسری وجہ سماجی اور جغرافیائی عنصر ہے کیونکہ یہ گنجان آباد علاقہ ہے لوگ چھوٹے گھروں میں رہتے ہیں اور ان کے لیے خود کو آئیسولیٹ کرنا ممکن نہیں ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ’اگر کسی کے ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت ہے اور اس میں علامات نہیں ہیں تو وہ ہسپتال جانے کے لیے تیار نہیں ہوتا، متاثرہ افراد میں ہر گھر سے دو یا تین کیسز سامنے آ رہے ہیں۔‘

کورونا بینر

دنیا میں کورونا کہاں کہاں: جانیے نقشوں اور چارٹس کی مدد سے

کورونا وائرس کی ویکسین کب تک بن جائے گی؟

کورونا وائرس اور نزلہ زکام میں فرق کیا ہے؟

آخر کرونا وائرس شروع کہاں سے ہوا؟

کورونا وائرس: سماجی دوری اور خود ساختہ تنہائی کا مطلب کیا ہے؟

کورونا وائرس: ان چھ جعلی طبی مشوروں سے بچ کر رہیں

کورونا وائرس: چہرے کو نہ چھونا اتنا مشکل کیوں؟


لیاری ٹاؤن میں بہار کالونی کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہے، جماعت اسلامی کے مقامی رکن اسمبلی عبدالرشید اسی علاقے کے رہائشی اور وائرس سے متاثر ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بہار کالونی گنجان آباد ہے یہاں ہر کمیونٹی کے لوگ رہتے ہیں اور صفائی ستھرائی کا نظام ناقص ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’لوگ ماسک لگا بھی لیں لیکن مچھر اور مکھیاں ایک جگہ سے دوسرے جگہ وائرس کی منتقلی کر رہی ہیں۔‘

روایت کے مطابق لیاری رات کو جاگتا ہے کیونکہ گھر چھوٹے ہیں، کئی خاندانوں کے مرد رات کو باہر بیٹھے ہوتے ہیں اور خواتین سوتی ہیں جب وہ صبح کو کام کاج پر جاتی ہیں تو پھر مرد سوتے ہیں۔

لیاری کی اکثر آبادی بندرگاہ اور شہر کی مارکیٹوں میں روزانہ کی اجرت کی مزدوری سے وابستہ ہے۔ یہاں سیاسی اور سماجی مزاحمت بھی موجود ہے، گزشتہ انتخابات میں یہاں نئی سیاسی صف بندیاں بھی ہوئیں۔

ماضی قریب میں پہلی بار تحریک انصاف نے قومی جبکہ جماعت اسلامی اور تحریک لبیک نے ایک ایک صوبائی نشستوں پر کامیابی حاصل کی اور پاکستان پیپلز پارٹی کی انیس سو ستر سے قائم تسلط کو جنجھوڑ دیا۔

لیاری کی گلیوں اور بازاروں میں عوامی چہل پہل کی ویڈیو بھی سامنے آئیں اسی طرح چند روز قبل ایک ایسی ہی ویڈیو میں پولیس پر مقامی لوگوں کو حملہ آور ہوتے ہوئے دکھایا گیا جب انھوں نے دکانیں بند کرانے کی کوشش کی تھی۔

رکن اسمبلی عبد الرشید کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن مؤثر نہیں رہا، لوگوں کا آنا جانا رہا مارکیٹیں کھلی رہیں۔

کراچی

ڈپٹی کمشنر جنوبی ارشاد سوڈھڑ کا کہنا ہے کہ ‘اگر کسی کے ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت ہے اور اس میں علامات نہیں ہیں تو وہ ہسپتال جانے کے لیے تیار نہیں ہوتا، متاثرہ افراد میں ہر گھر سے دو یا تین کیسز سامنے آ رہے ہیں‘ (فائل فوٹو)

وہ کہتے ہیں کہ ’بندوق کے زور پر ایک دو روز ہی لوگوں کو گھر میں رکھا جاسکتا ہے روز مرہ کی ضروریات کے لیے لوگ باہر نکلیں گے۔‘

ڈپٹی کمشنر جنوبی ارشاد سوڈہڑ کا کہنا ہے کہ دکانیں اور بازار بند ہیں، کریانہ سٹورز، سبزی اور دیگر روزہ مرہ کے اشیا کی دکانیں کھلی ہیں اور لوگ خریداری کے بہانے سے باہر نکلے آتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’ہم جماعت خانوں، فٹبال کلبوں اور باکسنگ کلبز کے ذریعے نوجوانوں کو آگاہی فراہم کر رہے ہیں تاکہ لوگوں میں شعور اور آگاہی پھیلانے میں انتظامیہ کے مدد گار ثابت ہوں۔‘

کراچی کا علاقہ لانڈھی مزدوری کی ایک اور بڑی آبادی ہے جس کے اطراف میں بندرگاہ، پاکستان سٹیل ملز کے علاوہ کئی ٹیکسٹائل ملز ہیں۔

محکمہ صحت کی 26 فروری سے لے کر 19 اپریل تک کے عرصے کی مرتب کی گئی ٹاؤن سطح کی رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ ضلع ملیر میں شامل لانڈھی ٹاؤن میں 31 متاثرین ہیں اور یہاں ایک ہلاکت ہوئی ہے۔

رواں ماہ کی سات تاریخ سے کیسز میں اضافہ ہوا جبکہ اس سے قبل یہاں صرف دو کیس تھے۔

رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ متاثرین مظفر آباد کالونی میں تھے جہاں ایک ہلاکت بھی ہوئی دوسرے نمبر پر شرافی گوٹھ تھا جہاں نو کیسز سامنے آئے، داؤد چورنگی میں پانچ اور معین آباد میں متاثرہ افراد کی تعداد چار تھی۔

یہاں بھی متاثر ہونے والے نوجوان ہیں جن کی عمریں 30 سے 39 سال کے درمیان میں ہیں جبکہ 58 فیصد مرد اور 42 فیصد خواتین متاثرین میں شامل ہیں۔

یہاں کے 55 فیصد افراد پہلے سے کورونا وائرس کے متاثرہ افراد سے رابطے کی وجہ سے متاثر ہوئے، ایک شخص رائیونڈ کے تبلیغی اجتماع سے ہو کر آیا تھا جبکہ 13 کو معلوم نہیں تھا کہ وہ کہاں سے متاثر ہوئے۔

سب سے زیادہ متاثرہ مظفر آباد کالونی کے محمد عمران ( فرضی نام) کو چند روز قبل بخار ہوا اس کے بعد انھوں نے اپنا ٹیسٹ کروایا تو وہ مثبت آیا، محمد عمران اکیلے نہیں ان کے خاندان کے 17 افراد متاثر ہوئے ہیں۔

محمد عمران کے بھائی نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں معلوم نہیں ہے کہ وہ کیسے متاثر ہوئے۔

کراچی

لانڈھی کے سوشل ورکر محمد اکرام نے بتایا کہ بخار کے باوجود محمد عمران ملازمت پر جاتا رہا کیونکہ فیکٹری انتظامیہ نے کہا تھا کہ اگر کسی کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تو اسے فارغ کر دیا جائے گا (فائل فوٹو)

انھوں نے بتایا کہ ’عمران کو بخار تھا، دو روز تو ہم یہ ہی سمجھے کے معمول کا بخار ہے، خون کے ٹیسٹ ٹھیک نہیں آئے تو انڈس ہپستال لے گئے جہاں تصدیق ہوئی کہ ان میں کورونا وائرس ہے۔‘

اس کے بعد دیگر اہل خانہ کے ٹیسٹ بھی کرائے گئے جن میں چھ بچوں اور نو خواتین میں اب تک کورونا وائرس مثبت آچکا ہے۔ متاثرین میں عمران کی بیوی، بہنیں اور بچے بھی شامل ہیں۔

عمران کے بھائی نے بتایا کہ ہسپتال لے جانے کے لیے ایمبولینس بھی دستیاب نہیں تھی۔

’ہم نے ایک ایمبولینس سروس سے رابطہ کیا جس کا حکومت سندھ سے معاہدہ ہے لیکن وہ ٹال مٹول کرتے رہے اس کے بعد رکشہ میں مریضوں کو تین تین کر کے لے جانا پڑا۔‘

لانڈھی کے ایک سوشل ورکر محمد اکرام نے بتایا کہ جماعت اسلامی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے لوگوں سے سفارشیں کرائیں تبھی جا کر ان لوگوں کے ٹیسٹ ہوئے اب انھیں ہسپتال میں رکھنے کے بجائے کہا گیا ہے کہ گھروں میں جا کر قرنطینہ میں دو ہفتے گزارو۔

انھوں نے کہا کہ ’دو کمروں کا مکان ہے جس میں مشترکہ واش روم اور باورچی خانہ بھی موجودہ ہے اتنی تعداد میں لوگ کس طرح آئیسولیشن میں رہ سکتے ہیں؟ اس صورتحال میں تو وائرس پھیلنے کا مزید خدشہ موجود ہے۔‘

ڈی ایچ او ڈاکٹر محمد علی شیخ نے بی بی سی سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ لوگ سماجی فاصلے کا قطعاً خیال نہیں رکھ رہے اس صورتحال میں حکومت کیا کرسکتی ہے۔

حکومت سندھ نے تمام فیکٹری مالکان کو متنبہ کیا تھا کہ ملازمین کو فارغ نہ کیا جائے تاہم مزدور تنظیموں کی جانب سے لانڈھی اور پریس کلب میں مظاہرے بھی کیے گئے کہ مزدوروں کو ملازمتوں سے فارغ کیا جا رہا ہے۔

لانڈھی کے سوشل ورکر محمد اکرام نے بتایا کہ بخار کے باوجود محمد عمران ملازمت پر جاتا رہا کیونکہ فیکٹری انتظامیہ نے کہا تھا کہ اگر کسی کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تو اسے فارغ کر دیا جائے گا۔

’مزدور بیروزگاری کے ڈر سے فیکٹری جارہے ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32494 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp