سابق کرکٹرز کا حکومت اور کرکٹ بورڈ سے میچ فکسنگ کے خلاف سخت قانون سازی کا مطالبہ


عمر اکمل

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کے کرپشن میں ملوث ہونے کے متواتر واقعات کے بعد سابق ٹیسٹ کرکٹرز شعیب اختر اور رمیز راجہ نے میچ فکسنگ کو مجرمانہ فعل قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس بارے میں جلد از جلد قانون سازی کی جائے تا کہ کرپٹ کھلاڑیوں کو ملکی قوانین کے تحت سخت سزائیں دی جاسکیں۔

شعیب اختر اور رمیز راجہ کا یہ ردعمل ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان کرکٹ بورڈ نے بیٹسمین عمراکمل پر مشکوک افراد کی جانب سے رابطے کی اطلاع کرکٹ بورڈ کو نہ دینے کی پاداش میں تین سال کی پابندی عائد کی ہے جبکہ دوسری جانب میچ فکسنگ میں تاحیات پابندی کا سامنا کرنے والے سابق کپتان سلیم ملک کرکٹ میں واپسی کے لیے اپیل کر رہے ہیں۔

سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے غیر ملکی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان کرکٹ بورڈ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ میچ فکسنگ میں ملوث کرکٹرز کے خلاف سخت قدم اٹھانے میں ناکام رہا ہے۔

وہ ان لوگوں سے پوچھنا چاہتے ہیں جو پاکستان کرکٹ بورڈ میں رہے ہیں کہ انھوں نے اس اہم معاملے پر اب تک کیا کیا ہے؟

یہ بھی پڑھیے

’میچ فکسنگ کی نہیں تو اعتراف کیوں کروں؟‘

عمر اکمل پر ’مشکوک رابطے‘ رکھنے پر تین سال کی پابندی عائد

پاکستان کی کرکٹ کے ’متنازع‘ کھلاڑیوں میں کون کون شامل؟

کیا واقعی عمر اکمل، احمد شہزاد ٹیم کی ضرورت ہیں؟

شعیب اختر

شعیب اختر نے سوال کیا کہ ’آخر پاکستان میں میچ فکسنگ کو ایک جرم قرار دیتے ہوئے اس بارے میں کوئی قانون کیوں نہیں بنایا گیا؟یہاں ایک ایسے قانون کی ضرورت ہے جس میں کرپٹ کرکٹر کو جیل بھیج دیا جائے اوراس کی جائیداد ضبط کر لی جائے۔ اس سے لوگوں میں خوف پیدا ہو گا اور وہ کوئی بھی غلط حرکت کرنے سے پہلے سوچیں گے۔‘

شعیب اختر کا کہنا ہے کہ لوگ اب پاکستان کرکٹ بورڈ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ کرکٹ میں کرپشن کے سدباب کے لیے قانون سازی کرے اس سلسلے میں پاکستان کی قانون ساز اسمبلی میں جتنا جلد ممکن ہو سکے کرکٹ میں کرپشن سے متعلق قانون سازی ہونی چاہیے۔

شائقین کرپٹ کرکٹرز کی حمایت بالکل نہ کریں

شعیب اختر کی طرح سابق کپتان رمیز راجہ بھی میچ فکسنگ اور سپاٹ فکسنگ کو مجرمانہ فعل قرار دے کر اس کے خلاف قانون بنانے کے حق میں ہیں۔ ان کا کہنا پے کہ اس قانون کے ذریعے ملک کا وقار داغدار کرنے والے کرپٹ کرکٹرز کو سخت سزائیں دی جانی چاہیے۔

رمیز راجہ

رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ حکومت کے ساتھ مل کر قانون سازی کرے تا کہ اگر اب کوئی بھی کرکٹر فکسنگ میں ملوث پایا جائے تو اسے ملکی قوانین کے تحت جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیجا جا سکے۔

رمیز راجہ نے عمر اکمل کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وہ کوئی نئے کرکٹر نہیں ہیں وہ ایک عرصے سے بین الاقوامی کرکٹ کھیل رہے ہیں اورانھیں تمام باتوں کا اچھی طرح علم ہے لیکن انھوں نے کبھی بھی اپنی ذمہ داری کو محسوس نہیں کیا اور نہ ہی اپنے ٹیلنٹ کو صحیح طور پر سمجھنے کی کوشش کی۔

رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ ’کچھ لوگ عمر اکمل کو دی گئی تین سالہ پابندی کو سخت سمجھتے ہیں جبکہ مشکوک افراد اور بکیز کی جانب سے کیے گئے رابطوں کی رپورٹ نہ کرنا اتنا ہی سنگین جرم ہے جتنا میچ فکسنگ کرنا ہے۔‘

رمیز راجہ نے اپنے انٹرویو میں پاکستانی شائقین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ ایسے کرپٹ کرکٹرز کی ہرگز حمایت نہ کریں کیونکہ جب بھی پاکستانی ٹیم اچھی کارکردگی دکھانے میں ناکام ہوتی ہے تو یہ کرپٹ کھلاڑی اپنے شائقین کے ذریعے دباؤ ڈالنا شروع کردیتے ہیں اور ٹیم میں اپنی واپسی کا راستہ تلاش کرتے ہیں۔ شائقین کو اچھی طرح اب یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ ایسے کرکٹرز کی وجہ سے پاکستان کی کرکٹ بہت زیادہ نقصان اٹھا چکی ہے۔‘

محمد آصف

جون 2008 میں محمد آصف کو آئی پی ایل میں شرکت کے بعد انڈیا سے آتے ہوئے دبئی ایئرپورٹ پر بٹوے سے مبینہ طور پر افیون برآمد ہونے پر حراست میں لیا گیا

کرپٹ کرکٹرز کو ملک کی نمائندگی کا حق نہیں

سابق وکٹ کیپر راشد لطیف کا کہنا ہے کہ کرکٹ کرپشن کے بارے میں ان کی سوچ بالکل واضح ہے کہ اگر کسی کرکٹر نے کرپشن میں اپنی سزا مکمل بھی کرلی ہے تب بھی اسے دوبارہ بین الاقوامی کرکٹ میں اپنے ملک کی نمائندگی کا حق نہیں ملنا چاہیے۔

’ایسے کرکٹرز صرف فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلیں کیونکہ کرکٹ ان کا ذریعہ معاش ہے جسے چھینا نہیں جا سکتا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp