سندھی جاہل اور گورنر سندھ


نہیں ایسا نہیں ہو سکتا، مجھے ماننے میں تامل ہے۔ مجھے لگتا ہے کسی میڈیا ہاوٴس نے ریٹنگ کے چکر میں ایک ایسی خبر بریک کردی ہے جو غلط ہے اور جس کی بھرپور تردید آ جائے گی۔ پاکستان کے کسی صوبے کا گورنر اور وہ بھی صوبہ سندھ کا گورنر؟ یعنی محبتوں، امن کے حامیوں اور بقائے باہمی کے علمبردار صوفیوں کی سرزمین سندھ کا گورنر بھلا ایسی بات کہہ سکتا ہے؟ سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ آپ کوئی ڈکٹیٹر ہیں جس کا ذہن کند اورعقل سلب ہوجاتی ہے؟

خدانخواستہ آپ کوئی جنرل ضیاء ہیں جو سندھ کے بیٹے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی چڑھانے کے بعد ایم آر ڈی کے امڈتے طوفان کو دیکھ کر خوف میں مبتلا ہو کر سندھی قوم کے لئے اول فول بکنے لگا؟ نہ ہی آپ سندھ کی بے نظیر بیٹی کو سیکورٹی فراہم نہ کرکے اس کے قاتلوں کے سہولت کار کا کردار ادا کرنے والے ڈکٹیٹر پرویز مشرف ہیں جسے سندھ کے جمہوری کردار سے اتنا خطرہ تھا کہ ناجائز اقتدار کے نشے میں سندھ میں بسنے والے پانچ کروڑ کو عوام کو نا اہل کہہ ڈالا۔ ایسے ڈکٹیٹروں کا ذکرہو تو حبیب جالب یاد آتے ہیں، کس شان سے کہہ گئے کہ

حکمران ہوگئے کمینے لوگ
خاک میں مل گئے نگینے لوگ

لیکن کہاں یہ ڈکٹیٹرزاور کہاں آپ؟ آپ تو جمہوریت کا تحفہ ہیں۔ آپ چور دروازے سے نہیں آئے ہیں۔ آپ کو مسند اقتدار پر بٹھانے والی خلق خدا ہے۔ وہ خلق خدا جو تماشا بھی ہے تماشائی بھی۔ بادشاہ گر بھی ہے تو بادشاہ کش بھی۔ اور پھر وہ خلق خدا جس کا تعلق سندھ سے ہو، جس کا ایمان خدا اور کائنات کے انصاف پر ہے۔

آپ تو جانتے ہی ہیں کہ کتنا امیر ہے سندھ۔ تاریخ سندھ کے لہلہاتے کھلیانوں اور میٹھے پانیوں کے ہنستے بستے پرامن اور آباد باشندوں کے شاندار ماضی کی گواہی دیتی ہے۔ مگر اس امیر سندھ کے غریب لوگوں کا حال بھی آپ کے سامنے ہے۔ پرانے کپڑے، پھٹے جوتے، ہاتھوں میں چھالے اور آنکھوں میں مرتے خواب لئے آج کے سندھ کے مظلوم باشندے۔ آپ ایک اعلٰی عہدے پر فائز ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ لوگ اس لئے غریب ہیں کیونکہ بہت سے لوگ ”بہت بڑے لوگ“ ان کا حق سالوں اور عشروں سے کھا رہے ہیں۔ وزیراعلٰی سید مراد علی شاہ صاحب نے دو روز قبل بھی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ وفاق نے سندھ کی رقم پریشان کن حد تک کم کر دی ہے، یعنی 853 کے بجائے 602 ارب کردی ہے، جس کا مطلب ہے 233 ارب روپے کی کٹوتی۔ سندھ کے بجٹ کا 40 ارب تنخواہوں اور پنشن کی مد میں جاتا ہے۔ اس مالی بحران کے باعث ترقیاتی منصوبے بری طرح متاثرہوں گے، جس کا مطلب ہے مزید غربت، مزید تکلیف، مزید حالات ابتر۔

جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا ہے کہ میرا دل نہیں مانتا کہ آپ نے کہا ہو کہ ”جاہل اورغیرتعلیم یافتہ سندھیوں“ کی وجہ سے آپ کو کورونا وائرس لگا ہے۔ کیونکہ جب آپ ان ہی کی امانت کا ”معمولی سا حصہ“ انہیں دینے گئے تھے تب وہ آپ کے بہت قریب آ گئے تھے۔ ویسے قریب آنے کی بیماری تو ہے ہم سندھیوں میں۔ تاہم آپ سے قربت کی وجہ تاحال سمجھ سے باہر ہے۔

اس وقت جب میں یہ سطریں لکھ رہی ہوں پوری دنیا میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 3,219485 ہے. جن میں سے 1,000303 خوش قسمت افراد صحت یاب ہو کر گھروں کو لوٹ چکے ہیں. جبکہ آپ کو ملا کر 228201 مریض ابھی زیر علاج ہیں۔ مگر ابھی تک دنیا بھر کے کسی ذرائع سے اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی ہے کہ کسی مریض کو یہ وائرس سندھیوں کی قربت کی وجہ سے لگا ہے۔ بلکہ سائنس دانوں کا تو یہ خیال ہے کہ کرونا کا کوئی مذہب اور سرحد نہیں۔ شاید اسی لیے میرا گمان نہیں بلکہ یقین ہے کہ اتنے اہم عہدے پر بیٹھا شخص ایسی چھوٹی بات نہیں کر سکتا ہے۔ ایسی بات کرنے والے کو تو اس عہدے پر رہنے کا بلکہ سندھ میں رہنے کا بھی حق نہیں ہونا چاہیے۔ ذرا خبر لیجیے کہ

آج نیوز، ڈیلی پاکستان اور نیا دور میں یہ خبر کہاں سے آٰئی اور آپ کے معزز نام سے کیونکر منسوب ہوئی۔ اگر آپ کی نیک نامی کو متاثر کرنے کے لئے دانستہ یا غیر دانستہ طور پر یہ گھٹیا بات آپ کے نام سے منسوب کی گئی ہے توآپ کی پارٹی کے اعلٰی عہدے داروں کو نوٹس لینا چاہیے اور ایسی نفرت انگیز گفتگو کرنے والے شخص کو پارٹی سے نکال باہر کرنا چاہیے۔

ایک ڈیڈلی وائرس کا شکار شخص اتنی نفرت انگیز بات نہیں کر سکتا۔ ہم کتابوں میں پڑھتے آئے ہیں کہ بیمار یا قریب المرگ لوگ بہت نرم دل ہو جاتے ہیں انہیں اپنے چھوٹے چھوٹے گناہ بھی بڑے دکھائی دینے لگ جاتے ہیں اور ایسے وقت وہ رب الکائنات سے معافی کے خواستگار ہوتے ہیں۔ اس وقت نفرت، تکبراور گھمنڈ نامی بلائیں انسان کو چھوڑ کر بھاگ جاتی ہیں مگر ہو سکتا ہے ہر ایک کے ساتھ یہ معاملہ نہ ہوتا ہو؟

سندھ کی زمین بڑی دیالو ہے۔ اپنے پرائے سب کو نوازتی ہے۔ جو اسے تاراج کرنے آتے ہیں اسے بھی اپنی محبت و مروت کا اسیر کر دیتی ہے، گویا دشمنوں کو بھی دوست بنا لیتی ہے۔ مہر و وفا کی سرزمین پر رہنے والے سندھی آپ کی مکمل صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں۔ آپ نے اپنی والدہ کا ذکر خیر کیا ہے، ہوسکتا ہے آپ کے والد بھی سلامت ہوں۔ آپ صاحب اولاد ہوں گے آپ کی شریک حیات آپ کے لئے پریشان ہوگی۔ دعا ہے کہ مولا آپ کو مکمل تندرستی اور صحت مندی عطا کرے اور آپ کے خاندان کو سلامت رکھے۔

ڈاکٹر شہناز شورو
Latest posts by ڈاکٹر شہناز شورو (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments