خوشخال خان خٹک، احمق کی نشانیاں بتاتے ہیں


آ ج صبح جب آنکھ کھلی توغیر ارادی طور پر مجھے یہ فکر دامنگیر ہوئی کہ آج کا کالم کس موضوع پر لکھناچاہیے؟ دل ہی دل میں سوچاکہ بڑے بڑے دانشوروں، علامہ صاحباں اور سیانوں کے بارے میں پچھلے کئی سالوں سے لکھ لکھ کر تھک چکاہوں، سو آج کاکالم اگر احمقوں کے بارے میں لکھوں تو کون سا آسمان ٹوٹ پڑے گا؟ بارہ بجے دفتر پہنچ کرکالم لکھنے کے لئے بیٹھاتو ایک مشکل یہ پیش آئی کہ اس دنیا میں آخر احمق لوگ ہیں کون؟ کیونکہ یہاں تو ہرکوئی خود کو سقراط اور افلاطون سمجھتا ہے۔

طویل سوچ بچار کے بعدسامنے دیوارپر لگی ہوئی الماری کے اندر خوشحال خان خٹک کا ضخیم دیوان نظرآیا۔ دیوان کیا تھا، مختلف موضوعات اور پندونصائح کا ایک سمندر تھا۔ عشق حقیقی سے لے کر عشق مجازی تک اور مذہب وطب سے لے کر میدان جنگ کے طورطریقوں حتیٰ کہ جانوروں کے شکار تک کے موضوعات پر اس نابغہ روزگار شاعر نے لکھا تھا۔ چونکہ مجھے صرف احمقوں کے بارے میں جانکاری حاصل کرنی تھی یوں اس دیوان کی ورق گردانی کرتے کرتے آخرکاروہی مطلوبہ چیزمجھے مل ہی گئی۔

خوشحال بابا کوخداکروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے کہ اپنے دیوان میں انہوں نے اس طبقے کے لوگوں کے علامات اور طورطریقوں کے بارے میں بھی ایک نظم لکھی تھی جس کاعنوان تھا۔ ”احمقان“ یعنی بہت سارے احمق۔ اس نظم کاپہلا فائدہ مجھے یہ ہوا کہ ایک تومجھ پران لوگوں کی حقیقت منکشف ہوئی جبکہ دوسرا فائدہ یہ ہوا کہ میں مفت میں کسی پر احمق کا حکم لگانے سے بھی بچ گیا کیونکہ بابا نے نظم میں صاف صاف ایسے لوگوں کی نشانیاں بتائی تھیں۔ قارئین کی سہولت کی خاطر میں یہاں پر وہی نظم اردوترجمے کے ساتھ پیش کی جارہی ہے،

چی می شہ پہ زڑہ کے فہم فکر وکڑو
احمقان راتہ شکارہ شو پہ خویونو
ترجمہ؛ اپنے دل میں خاصے فہم وفکر کرنے کے بعدمجھے بے شمار لوگ اپنی عادات کی وجہ سے احمق نظرآنے لگے۔
یو ہغہ سڑے احمق بللے بویہ
چی ب اور کا د غلیم پہ سوگندونو
ترجمہ: ایک اس شخص کو احمق سمجھو جو اپنے دشمن کی اٹھائی گئی قسموں پر بھی اعتماد اور بھروسا کرتاہے۔
بل ہغہ سڑے احمق بللے بویہ
چی بہ غواڑی دے لوئی پہ نسبونو
ترجمہ: اس شخص کو بھی احمق سمجھو جو نسب اور قومیت کے ذریعے عزت اور بلندی حاصل کرنے کے درپے ہوتاہے۔
بل ہغہ سڑے احمق بللے بویہ
چی پاڑو کا د لڑمو دمارونو
ترجمہ: اس شخص کی حماقت میں کوئی دو رائے نہیں ہوسکتیں جس کامشغلہ سانپ اور بچھوپالنا ہوتاہے۔
بل ہغہ سڑی احمق بللی بویہ
چی پہ سپینہ ژیرہ خیال کوی د نجونو
ترجمہ: وہ شخص بھی احمق ہے جو سفیدریش ہوکے بھی ہمہ وقت عورتوں کے بارے میں سوچتا رہتا ہے۔
بل ہغہ سڑے احمق بللے بویہ
چی د شزو سرپ پاسی پہ جنگونو
ترجمہ : احمق ہے وہ شخص بھی جو عورتوں کے ساتھ بھی لڑتاجھگڑتاہو۔
بل ہغہ سڑے احمق بللے بویہ
چی پہ ہر طبیب دارو کا د رنزونو

ترجمہ: دوسرا اس آدمی کو بھی بے وقوف سمجھو جو طبیب واحد کی بجائے اپنی بیماری کا علاج بے شمار اطباء سے کرواتاہے۔

بل ہغہ سڑے احمق بللے بویہ
چی بربنڈہ کونہ لامبی پہ سیندونو
ترجمہ: اس شخص کو بھی احمق جان لوجو خود کو سرتاپا برہنہ کرکے دریاوں میں نہاتارہتاہے۔
بل ہغہ سڑے احمق بللے بویہ
چی ویشتہ بہ توروی پہ خضابونو
ترجمہ : وہ شخص بھی احمق ہی توہے جنہیں سفید بالوں کو مہندی سے کالا کرنے کی لت پڑگئی ہو۔
بل ہغہ سڑے احمق بللے بویہ
چی پیریان بہ کشینوی پہ خپلو خونو
ترجمہ: اس شخص کو بھی بے وقوف سمجھنا جو اپنے گھر بار میں جنات کی موجودگی کا قائل ہو۔
بل ہغہ سڑے احمق بللے بویہ
چی خبرے کا پہ سترگو پہ لاسونو

ترجمہ : اس شخص کی حماقت میں بھی کوئی شک نہیں جو مجلس کے دوران ہاتھ اور آنکھوں کے اشاروں سے باتیں کرتاہے۔

بل ہغہ سڑے احمق بللے بویہ
چی بہ مال د دنیا نہ خوری پہ کورونو
ترجمہ :بیوقوف ہے وہ شخص بھی جو مال توکماتاہے لیکن اسے اپنے اہل وعیال کے اوپر خرچ نہیں کرتا۔
بل ہغہ سڑے احمق بللے بویہ
چی غوژ نہ کا د خوشحال پہ دا حرفونو،
ترجمہ : اور اس شخص کو بھی احمق ہی سمجھوجو خوشحال خان کے ان (سنہرے ) الفاظ پر کان نہیں دھرتاہو ”۔

معززقارئین! سچی بات یہ ہے کہ بے وقوفوں کے بارے میں بابا کی لکھی گئی اس طویل نظم کو پڑھنے کے باوجودمجھے تشفی نہیں ہوئی۔ کیونکہ بابا نے اپنے زمانے (سترہویں صدی عیسوی) کے احمقوں کارونا رویاتھا جویقیناًتعدادکے حساب سے بھی اتنے زیادہ نہیں تھے اور شایدخطرناک بھی زیادہ نہیں تھے۔ جبکہ میں حقیقت میں چاہتاتھا کہ اکیسویں صدی کے اس ڈیجیٹل دور کے نت نئے احمقوں کے بارے میں بھی تھوڑا بہت جاں سکوں جن کی حماقتوں کی وجہ سے نظام عالم بری طرح متاثر ہوچکاہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments