کووڈ۔ 19 کی وبائی بیماری اور بدلتی عالمی صورتحال


کووڈ۔ 19 کی وبائی بیماری پوری دنیا میں جنگل کے آگ کی طرح پھیل رہی ہے۔ دنیا کی چھوٹی بڑی تمام ریاستیں اس کے سبب بڑھتی ہوئی صحت وسلامتی سے متعلق آزمائشوں پر قابو پانے کے لئے کوشاں ہیں۔ عالمی سطح پر جہاں مختلف ممالک کوکورونا وائرس کے پھیلنے کے سبب اپنی حکومتوں کی طرزِحکمرانی کی صلاحیتوں کو جانچنے کا موقع ملا ہے وہیں بڑھتی ہوئی ا موت نے ا قومِ عالم کو بڑا دھچکا دیا۔ جبکہ کئی ممالک میں بڑے پیمانے پر لاک ڈاؤن کے ذریعے سے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوششوں کے دوران صحت عامہ اور عالمی معیشت کو بھی بھاری نقصان سے دوچار ہوناپڑا ہے۔

عالمی معیشت میں بحران کی پیدا صورتحال میں واشنگٹن اور بیجنگ کے مابین لفظی اور نفسیاتی جنگ نے آزمائشوں سے نمٹنے کے دوران عالمی صورتحال کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے اور آئندہ صدارتی انتخابات کے پیش ِنظرحالات کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے کئی بار کورونا وائرس کی وبائی بیماری کے پھیلاؤ میں چین کے براہِ راست ذمہ دار ہونے کے حوالے سے بیانات دیے جبکہ چین نے سختی سے ان الزامات کو مسترد کیا۔

امریکہ نے بار بار الزام عائد کیا ہے کہ چین نے اس وبا کے بارے میں عالمی برادری کو آگاہ کرنے میں تاخیر کی جس کے سبب عالمی طور پر خطرناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جبکہ چین کا اس تناظر میں کہنا ہے کہ اس نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کو گزشتہ سال دسمبر کے اواخر میں ہی ووہان شہر میں نمونیہ سے ملتے جلتے کسی نا معلوم وائرس کے حملہ آور ہونے کے حوالے سے خبردار کیا مگر اس نے تیزی سے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ علاوہ ازیں کووڈ 19۔ کے سبب پیدا صورتحال اور دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تیل کی قیمت منفی کی سطح پر گرنے کے سبب امریکہ اور سعودی عرب کے دو طرفہ تعلقات میں گرم جوشی میں نمایاں کمی کو بھی واضح طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے۔

کووڈ۔ 19 کی وبائی بیماری کے حوالے سے اگر پاکستان کا جائزہ لیا جائے تو ایک عجیب و غریب معا ملہ ہمارے سامنے آتا ہے کیونکہ ملک میں اس وائرس کے تیزی سے پھیلنے کے ساتھ ساتھ اموات کی شرح میں بھی مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ اس صورتحال میں صحت کی دیکھ بھال سے متعلق بنیادی ڈھانچہ وائرس سے نبرد آزما ضرور ہے لیکن مستقبل میں کسی تشویش ناک یا ہنگامی صورتحال پیدا ہونے کی صورت میں اس کے توقعات پر پورا اترنے کے حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔

تادم تحریر ملک میں اس وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد تقریباً 19000 تک پہنچ چکی ہے اور 400 سے زائد اموات کی تصدیق ہوئی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اگر عوام موجودہ صورتحال میں سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کا خیال نہیں رکھتے یاحفاظتی تدابیر کو مناسب طریقے سے نہیں اپناتے تو مختلف صوبوں میں نئے کیسز سامنے آنے کا سلسلہ بھی جاری رہے گا اوریہ ملک کے پہلے سے مشکلات کا شکار صحت سے متعلق نظام کو مزید آزمائشوں سے دوچار کرنے کے مترادف ہوگا۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں جولائی 2020 کے وسط تک کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد دو لاکھ تک پہنچنے کے حوالے سے خدشات پائے جاتے ہیں۔ جبکہ مذہبی حلقوں کی ہٹ دھرمی اور جہالت کے ساتھ ساتھ عوامی لاپرواہی بھی زوروں پر ہے۔ اس صورتحال میں اگر حکومت کی طرف سے موثر اقدامات نہیں اٹھائے جاتے یا عوام ہدایات پر عمل نہیں کرتے تو وہ دن دور نہیں کہ ملک کو آنے والے وقتوں میں نازک صورتحال کا سامنا کرنا پڑے۔

تاہم یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان کو چین جیسے مخلص اور ہمدرد دوست کی مدد و حمایت حاصل ہے اور اس نازک صورتحال میں چین کی جانب سے فراہم کردہ طبی امداد نے اس وبا کے خلاف خوش اسلوبی سے نمٹنے کا ساماں فراہم کیا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعاون بے مثال ہے۔ عہد ِحاضر میں جہاں ایک طرف عالمی سطح پر مختلف ممالک نے وبائی بیماری سے نمٹنے کے لئے اپنی سرحدوں کو بند کرکے دیگر اقوام کی مدد و حمایت کو محدود کیا ہے تو دوسری طرف چین نے اس وبائی بیماری کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کی مدد کے لئے آگے بڑھ کر عالمگیریت اور آفاقی فکر کی عکاسی کی ہے۔

پاکستان کو چین کی بھرپور مدد کی فراہمی کے ضمن میں ماضی کے جھروکوں میں جھانک کر اگر دیکھا جائے تو خواہ وہ قدرتی آفات ہوں یا داخلی سلامتی کے مسائل، بین الاقوامی فورمز میں حمایت کی فراہمی ہو یا سماجی و اقتصادی ترقی میں مدد چین ہر اچھے برے وقت کے ساتھی کی طرح پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا رہا ہے اور آج پاکستان میں کووڈ۔ 19 کے سبب پیدا صورتحال میں بھی چینی حکومت کے ساتھ ساتھ ان کی معتبر کمپنیاں اور تنظیمیں طبی امداد اور ہر قسم کی مدد و معاونت کی فراہمی میں پیش پیش ہیں۔

مزید بر آں اس وقت چین کورونا وائرس کی وبائی بیماری سے نمٹنے کے لئے عالمی سطح پر یورپی ممالک سے لے کر افریقی ممالک تک کو اہم طبی سامان اور امداد کی فراہمی کے معاملے میں قابل ذکر ہے۔ علاوہ ازیں چین نے پاکستان کو کو وڈ۔ 19 کے خلاف جنگ میں موثر طریقے سے نبرد آزما ہونے کے لئے طبی آلات خصوصاً وینٹی لیٹرز، این 95 اور ایف ایف پی 2 ماسک، شخصی حفاظتی سازوسامان سمیت سے درکار متعلقہ تمام طبی سازو سامان کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے۔

اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ چین نے پاکستان میں کورونا وائرس کے مکمل خاتمے تک مدد و حمایت کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ جبکہ عہدِ حاضر میں گلگت بلتستان جیسے پاکستان کے دوافتادہ علاقوں سے لے کر بلوچستان اور سندھ تک چین کی جانب سے فراہم کردہ طبی سازوسامان کی مدد سے کورونا وائرس کے خلاف جنگ لڑی جا رہی ہے جبکہ طبی سازوسامان کی فراہمی کے علاوہ چینی کمپنیوں نے بلوچستان میں پسماندہ خاندانوں کو غذائی مدد تک فراہم کی ہے تاکہ لاک ڈاؤن کے دوران متاثرہ خاندانوں کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرنے کی سعی کی جا سکے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق چین نے پاکستان سمیت دنیا بھر کے 127 ممالک کی طبی امداد فراہمی کو یقینی بنایا ہے تاکہ کووڈ۔ 19 کے پھیلاؤ پر قابو پایا جاسکے۔ چین کی طرف سے بین الاقوامی سطح پر طبی امداد کی فراہمی اور دیگر کاوشیں کووڈ۔ 19 کے نتیجے میں عالمی امور میں اس کے ابھرتے ہوئے کردار خصوصاًعالمی رہنما کے طور پر ابھرنے کا اشارہ دیتی ہیں۔ تاہم عالمی امور میں اس کے اسٹریٹیجک حریفوں کے برعکس بین الاقوامی طبی امداد کے ضمن میں چینی نقطہ نظر خود غرضانہ، مفادپرستی اور تخریب پر مبنی نہیں۔ چین عالمی سطح پر کو وڈ۔ 19 کا مقابلہ کرنے میں جو کردار ادا کررہا ہے وہ سرحدات سے ماورا، بین الملکی ہم آہنگی اور مشترکہ خوشحال مستقبل سے مشروط ہے۔

اس وقت بین الاقوامی سطح پر کووڈ۔ 19 کے سبب پیدا صورتحال نے عالمی برادری، عالمی اموراورعالمی صحت کو ایک ایسے موڑ پر لا کھڑا کیا ہے جہاں ان کے پاس مستقبل کے حوالے سے دو آپشنز میں سے ایک انتخاب کرنا ہوگا۔ پہلا، وہ ایک ایسی سفاکانہ دنیا کی تعمیر کے لئے راہ ہموار کریں جہاں ریاستیں صرف اور صرف اپنے مفادات کے تحفظ اور حصول کے لئے جہد البقا (Survival of Fittest) کے اصول پر عمل پیرا ہوں یا دوسرا، عالمی امن، صحت اور استحکام کے لئے درپیش خطرات سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی تعاون کو فروغ دے کر ایک شاندار مستقبل کے لئے راہ ہموار کریں۔ بہر حال اس وقت عالمی سطح پر بدلتی صورتحال لفظی جنگ، سیاست اور پروپیگنڈا کو بالائے طاق رکھ کر عالمِ انسانیت کی بقاء کے لئے محتاط رویہ اپنانے اور بین الاقومی تعاون کو فروغ دینے کی متقاضی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments