عید اور کورونا وائرس: سماجی دوری برقرار رکھنے کے لیے عید کی شاپنگ اب آن لائن پورٹلز پر


آن لائن خریداری

کورونا وائرس کے باعث ملک بھر میں لگنے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے بازار اور دکانیں بند ہیں، جس سے آن لائن شاپنگ کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے

پانچ افراد پر مشتمل خاندان کے سربراہ اعجاز شیخ گذشتہ برسوں میں رمضان سے پہلے ہی بازار سے عید کی خریداری کر لیتے تھے۔ تاہم اس سال کورونا وائرس کی وجہ سے دکانوں اور بازاروں کے بند ہونے کے باعث انھوں نے یہ خریداری آن لائن کرنے کا فیصلہ کیا۔

اعجاز شیخ کا خاندان ہر سال رمضان میں افطاری و سحری کے علاوہ عید پر نئے کپڑوں اور جوتوں پر تیس سے پینتیس ہزار خرچ کرتا ہے۔ تاہم اس سال اعجاز شیخ کے بقول عید کے لیے خریداری پر خرچ ہونے والی رقم میں کچھ کمی ہو سکتی ہے۔

وہ کہتے ہیں ’بازار میں جا کر خریداری کرنے میں آپ کو موقع پر کوئی چیز پسند آ جائے تو آپ وہ بھی خرید لیتے ہیں تاہم آن لائن شاپنگ میں ایسا نہیں ہوتا۔‘

اعجاز شیخ کہتے ہیں وہ اس سے پہلے کبھی کبھار آن لائن کچھ تھوڑا بہت خرید لیتے تھے تاہم اس سال وہ تمام خریداری آن لائن ہی کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کا آن لائن ’لنڈا‘ بازار

لوگ رات گئے آن لائن شاپنگ کیوں کرتے ہیں؟

لاک ڈاؤن کے دوران اپنائی گئی عادتیں کیا قائم رہیں گی؟

کورونا کی وبا اور آن لائن کاروبار

کورونا وائرس کے باعث ملک بھر میں لگنے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے بازار اور دکانیں بند ہیں۔ ایسے حالات میں ملک میں آن لائن شاپنگ کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور آن لائن کمپنیوں کے کاروبار میں تیزی آئی ہے۔

اس رجحان سے انفرادی سطح پر آن لائن کاروبار کرنے والوں کی بجائے بڑی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا جن کے پاس آرڈرز کی ڈیلیوری کے لیے مطلوبہ افرادی قوت موجود ہے۔

ان کمپنیوں کو لاک ڈاؤن کے بعد دوہرا فائدہ ہوا۔ ایک جانب انھیں کپڑوں، جوتوں اور دوسری اشیا کے آرڈر تواتر سے مل رہے ہیں تو دوسری جانب ماسک، ہینڈ سینیٹائزر کے ساتھ اشیائے ضرورت، پھلوں اور سبزیوں کے آرڈرز میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملا۔

کورونا وائرس کے بعد پاکستان میں آن لائن خریداری کی ایک بڑی کمپنی ’دراز‘ کو ملنے والے آرڈرز میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ فروری کے مقابلے مارچ میں کمپنی کو 36 فیصد زیادہ آرڈر وصول ہوئے جس کی وجہ سے اس کی فروخت میں پچاس فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔

دراز کے چیف مارکیٹنگ آفیسر عمار حسن کے مطابق لاک ڈاؤن کے شروع ہونے سے لے کر اب تک کمپنی کو چھ گنا زیادہ آرڈر وصول ہوئے ہیں۔

لاک ڈاؤن کی وجہ آن لائن خریداری میں بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سے کمپنی کو بعض اوقات ان آرڈرز کی تکمیل میں دشواری کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے اور کبھی کبھی آن لائن آرڈر وصول کرنا بند کرنا پڑتا ہے۔

دراز کمپنی کے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق اپریل کے مہینے میں صرف گروسری کی آن لائن فروخت میں ستر فیصد کا اضافہ متوقع ہے۔

دنیا کی ایک چوتھائی آبادی آن لائن شاپنگ کرتی ہے

پاکستان میں آن لائن کاروبار دنیا کے مقابلے میں دیر سے شروع ہوا تاہم گزشتہ چند برسوں میں اس میں اضافے کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔

پاکستان کی وزارت تجارت کے ای کامرس پالیسی فریم ورک کے مطابق ملک میں آن لائن کاروبار کا رجحان دنیا کے مقابلے میں ابھی نیا ہے جس میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

آن لائن خریداری

لاک ڈاؤن کی وجہ آن لائن خریداری میں بڑھتے رجحان کی وجہ سے کمپنی کو بعض اوقات ان آرڈرز کی تکمیل میں دشواری کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے اور کبھی کبھی آن لائن آرڈرز وصول کرنا بند کرنا پڑتا ہے

اقوام متحدہ کے تجارت اور ترقی کے ادارے کے مطابق دنیا میں آن لائن کاروبار کا حجم ساڑھے پچیس ٹریلین ڈالر سے زائد ہے اور دنیا کی ایک چوتھائی آبادی آن لائن شاپنگ کے ذرائع استعمال کرتی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق دنیا میں آن لائن کاروبار اور شاپنگ کے رجحان میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جس میں کورونا وائرس کی وجہ سے سماجی دوری مزید اضافہ کرے گی۔

اس کے مقابلے میں ملک میں سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق اس کا حجم سو ارب روپے ہے تاہم ملک میں آن لائن کاروبار کی گنجائش کے مقابلے میں یہ حجم بہت کم ہے۔ ملک میں رواں سال اس میں 30 فیصد کے قریب اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔

عمار حسن کہتے ہیں کہ کورونا وائرس کا اثر جلدی دور ہونے والا نہیں، جس کی وجہ سے سماجی دوری اور پرہجوم جگہوں پر جانے سے حکومت لوگوں کو روکنے کی کوشش کرے گی۔

اس سلسلے میں آن لائن خریداری کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کا ایک طریقہ ہے جو ای کامرس میں اضافے کا سبب بنے گی۔

پاکستان کے شہر کراچی کے ایوان صنعت و تجارت کے ایک تحقیقی جائزے کے مطابق پاکستان میں سات کروڑ سے زائد افراد انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں جن میں سے چھ کروڑ سے زائد تیز انٹرنیٹ سروس تھری جی اور فور جی استعمال کرتے ہیں۔

تاہم ابھی بھی آن لائن خریداری اپنی گنجائش کے اعتبار سے پاکستان میں بہت کم ہے جس کی وجہ مالیاتی نظام میں ڈیجیٹل طریقوں کا کم استعمال اور آن لائن کاروباری ٹرانزیکشنز کے لیے ضروری خواندگی کی کمی ہے۔

اس سلسلے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں آن لائن کاروبار کے سو ارب روپے کے حجم سے زیادہ سودے ہوتے ہوں گے تاہم ڈیجیٹل ادائیگی کی بجائے لوگ ڈیلیوری پر نقد ادائیگی کر دیتے ہیں جو بینکنگ سسٹم میں شامل نہیں ہوتی۔

آن لائن کاروبار سے وابستہ افراد میں سے 70 سے 75 فیصد نوجوان ہیں

کورونا وائرس کی وجہ سے آن لائن کمپنیوں کے کاروبار میں تیزی دیکھنے میں آئی تو دوسری جانب انفرادی سطح پر آن لائن کاروبار کرنے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔

آن لائن خریداری

اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق دنیا میں آن لائن کاروبار اور شاپنگ کے رجحان میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جس میں کورونا وائرس کی وجہ سے سماجی دوری مزید اضافہ کرے گی

آن لائن کاروبار سے وابستہ افراد میں سے ستر سے پچھتر فیصد افراد نوجوان ہیں جس کہ وجہ ان کی آن لائن پر مارکیٹنگ کی مہارت کے ساتھ آن لائن اپیلی کیشنز کو چلانے کا ہنر ہے۔

یہ افراد زیادہ تر کپڑوں، موبائل فون سے جڑی مصنوعات، گھڑیوں، لینزز، جوتوں، کاسمیٹکس سمیت دوسری اشیا کے آن لائن کاروبار سے وابستہ ہیں۔

پاکستان کی وزارت تجارت کے پالسی فریم ورک کے مطابق ملک کی ساٹھ فیصد سے زیادہ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جن کے اندر ٹیکنالوجی کو اپنانے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔

کراچی کی ایک یونیورسٹی میں زیر تعلیم کاشف محمود اندرون ملک کاسمیٹکس اور مصنوعی جیولری کا آن لائن کام محدود پیمانے پر کرتے ہیں ہے تاہم ان دنوں کراچی میں ان اشیا کی مشہور بولٹن مارکیٹ مکمل طور پر بند ہے۔

کاشف کہتے ہیں اگر لاک ڈاؤن میں نرمی ہوتی ہے تو وہ عید تک کچھ آرڈرز کی ڈیلیوری کر پائیں گے اور سختی کی صورت میں شعبان کی طرح رمضان کے مہینے میں بھی وہ کچھ کمانے سے محروم رہیں گے۔

پچھلے سال شعبان اور رمضان کے اسلامی مہینوں میں آن لائن کاروبار کے ذریعے روزگار کمانے والے عامر زیب نے عام مہینوں کے مقابلے میں دوگنی کمائی کی۔

اس سال رمضان کی آمد سے قبل اور شعبان کے مہینے میں عامر زیب کے پاس آرڈرز تو ہیں لیکن وہ ان کی ڈیلیوری کرنے سے قاصر ہے۔

کراچی میں چار سال سے آن لائن ٹریڈ سے وابستہ ستائیس سالہ عامر کے مطابق عام مہینوں میں تیس چالیس ہزار کی کمائی ان دو مہینوں میں تقریباً ڈبل ہو جاتی تھی۔ تاہم اس سال ان مہینوں میں وہ اپنے گاہکوں کے آرڈر کی تکمیل سے قاصر ہیں جس کی وجہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ کیا جانے والا لاک ڈاؤن ہے۔

آن لائن خریداری

کورونا وائرس کی وجہ سے بازاروں کی بندش نے دکان دار اور تاجر طبقے کو اس سال پچھلے برسوں کے مقابلے میں عید پر فروخت میں کمی کے خوف میں مبتلا کر دیا ہے

مارچ کے وسط سے کراچی کی سب بڑی مارکیٹیں بند پڑی ہیں۔ عامر زیب لیڈی لینز اور گھڑیوں کی آن لائن فروخت کے کام سے وابستہ ہیں۔

جہاں آن لائن کمپنیوں کی فروخت میں تیزی دیکھنے میں آرہی ہے تو دوسری جانب کورونا وائرس کی وجہ سے بازاروں کی بندش نے دکان دار اور تاجر طبقے کو اس سال پچھلے برسوں کے مقابلے میں عید پر فروخت میں کمی کے خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔

آن لائن شاپنگ اب مجبوری بن گئی ہے

آل کراچی میں تاجر اتحاد کے چئیرمن عتیق میر کورونا وائرس کی وجہ سے بازاروں کی بندش اور آن لائن شاپنگ کے بڑھتے ہوئے رجحان کے سلسلے میں کہتے ہیں کہ موجودہ صورتحال میں آن لائن شاپنگ ایک مجبوری بن چکی ہے۔

انھوں نے کہا پاکستان میں آن لائن کاروبار بہتر شکل میں ابھر رہا ہے اور کورونا وائرس نے اس کے لیے حالات مزید سازگار بنا دیا ہے۔

عتیق میر کے اندازے کے مطابق اس سال عید کی بیس سے پچیس فیصد خریداری آف لائن سے آن لائن پر چلی جائے گی۔

انھوں نے کہا ہر سال دکاندار اور تاجر عید سے تین مہینے پہلے آرڈر دے دیتے تھے لیکن اس سال فیکٹریوں اور کارخانوں کی بندش کی وجہ سے یہ آرڈر نہیں دیے جا سکے۔

عتیق میر نے بتایا پچھلے سال صرف کراچی میں اندازوں کے مطابق تیس سے پینتیس ارب روپے کی خریداری ہوئی تھی جو اس سال بیس ارب روپے تک گرنے کا خدشہ ہے۔

میر کے مطابق پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی نے لوگوں کی قوت خرید میں کمی کر کے رمضان اور عید کی خریداری میں گزشتہ چار پانچ برسوں میں بہت واضح فرق ڈالا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سنہ 2015 میں ستر ارب تک کراچی میں ہونے والی خریداری سنہ 2019 میں پینتیس ارب تک گر گئی تھی اس سال کورونا کی وجہ سے اس میں مزید کمی ہے اور اس میں بھی کچھ حصہ آن لائن شاپنگ کی طرف چلا جائے گا۔

صدر آل پاکستان الائنس آف اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز محمود حامد نے پورے ملک میں رمضان اور عید کی خریداری کے اعدادوشمار کے بارے میں کہا کہ اس کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے جس کی وجہ کسی میکنزم کی عدم موجودگی ہے۔

انھوں نے کورونا وائرس کی وجہ سے آن لائن شاپنگ کی جانب صارفین کے منتقل ہونے کے رجحان کی تصدیق کی تاہم محمود حامد کے مطابق کورونا کی وجہ سے بازاروں کی بندش کے باوجود آن لائن شاپنگ کے رجحان بہت زیادہ اضافہ نہیں ہو سکتا کیونکہ ابھی بھی پاکستان کی آبادی کا بڑا طبقہ ای کامرس اور ڈیجیٹل ادائیگی کے طریقہ کار سے صحیح طرح واقف نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp