کورونا وائرس: امریکہ کا وائرس ووہان کی لیب سے پھیلانے کا الزام، چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا جواب


چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو پر جھوٹ بولنے کا الزام عائد کیا ہے۔ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ اس حوالے سے واضح ثبوت موجود ہیں کہ کورونا وائرس چین کے شہر ووہان کی ایک لیباٹری سے شروع ہوا۔

امریکی وزیر خارجہ نے یہ دعویٰ اتوار کو کیا تھا لیکن انھوں نے اس بارے میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی تھی۔

چین کے سرکاری اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ نے اپنے اداریے میں مائیک پومپیو کے لیے انگریزی کا جو لفظ استعمال کیا اردو میں اس کا معنی غیر اخلاقی شخص لیا جا سکتا ہے۔

عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت کی طرف سے یہ دعویٰ محض قیاس پر مبنی ہے اور اس نے ایسے کوئی شواہد نہیں دیکھیں ہیں۔

چینی میڈیا نے کیا کہا؟

عموماً چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والے اداریے سے چینی حکومت کی سوچ کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔

لیکن اب تک امریکی وزیر خارجہ کے بیان پر چین کے سرکاری سطح پر کوئی باقاعدہ رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ پیر کو گلوبل ٹائمز نے مائیک پومپیو کو مضحکہ خیز نظریات اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا الزام لگایا اور مائیک پومپیو کے خلاف الزامات کا یہ سلسلہ منگل کو بھی جاری رہا۔

گلوبل ٹائمز کے اداریے میں کہا گیا کہ امریکی وزیر خارجہ جھوٹ بول کر ایک تیر سے دو شکار کرنا چاہتے ہیں۔ ’اول یہ کہ وہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں صدر ٹرمپ کو کامیاب کرانا چاہتے ہیں اور دوسرا یہ کہ وہ سوشلسٹ چین سے نفرت کرتے ہیں اور خاص طور پر اس کو ترقی کرتے نہیں دیکھ سکتے۔

چینی میڈیا: مائیک پومپیو کو چین کی ترقی قبول نہیں

اس اداریے میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ وبا کے ابتدائی دنوں میں اس سے نمٹنے میں کچھ مشکلات پیش آئی تھیں لیکن ساتھ ہی یہ دعویٰ کیا گیا کہ مجموعی طور پر کارکردگی بہتر تھی جس نے باقی تمام خامیاں دھو دیں۔

اس اداریے میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ ممکن ہے کہ وائرس نے (ووہان کی جگہ) پہلے دوسرے علاقوں میں لوگوں کو متاثر کیا ہوگا۔‘

گلوبل ٹائمز واحد چینی اخبار نہیں جس میں پومپیو پر تنقید کی گئی ہو۔

ایک اور اخبار ‘دی پیپلز ڈیلی’ نے کہا کہ مائیک پومپیو کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے اور سی سی ٹی وی میں شائع ہونے والے ایک مراسلے میں امریکی سیاست دانوں پر گھناؤنی سازش کرنے کا الزام لگایا۔

مائیک پومپیو نے کہا کیا تھا؟

امریکی وزیر خارجہ نے امریکی ٹی وی چینل اے بی سی آن سنڈے کو ایک انٹرویو میں کہا کہ وائرس کے ’ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرالوجی‘ سے شروع ہونے کے بہت زیادہ ثبوت موجود ہیں۔

انھوں نے کہا کہ یاد رکھیں کہ دنیا میں جراثیم پھیلانے کی چین کی ایک تاریخ رہی ہے اور وہ ہمیشہ سے ہی ناقص لیبارٹریاں چالاتے رہے ہیں۔

مائیک پومپیو

مائیک پومپیو امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سابق سربراہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ وائرس انسان کا تخلیق کردہ ہے یا اس میں کوئی جینیاتی تبدیلی یا جدت کی گئی ہو۔

ووہان کی لیبارٹری کے بارے میں سب کو معلوم ہے کہ وہ چمگادڑوں میں کورونا وائرس پائے جانے کی تحقیق کر رہی تھی۔ اپریل میں صدر ٹرمپ سے یہ پوچھا گیا تھا کہ کیا ناقص سکیورٹی کی وجہ سے وائرس ایک اہلکار (جو انٹرن تھی) اور اس کے بوائے فرینڈ سے پھیلا۔

صدر ٹرمپ نے اس کہانی کی تصدیق نہیں کی لیکن کہا تھا کہ وہ اس کے بارے میں نئی نئی باتیں سن رہے ہیں۔

گذشتہ ہفتے ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا انھوں نے ایسے شواہد دیکھیں ہیں جن سے انھیں پختہ یقین ہوا ہو کہ وائرس ووہان کی لیبارٹری سے ہی شروع ہوا۔ تو ان کا جواب تھا ’ہاں میں نے دیکھیں ہیں‘ اور ساتھ ہی یہ کہا کہ وہ ان کی تفصیل بیان نہیں کر سکتے۔

گذشتہ ہفتے کے دوران واشنگٹن پوسٹ نے خبر دی تھی کہ امریکی حکام نے جنوری سنہ 2018 میں لیبارٹری کا دورہ کیا تھا اور پھر وہاں کی ناقص سکیورٹی پر اپنی تشویش ظاہر کی تھی۔

کورونا بینر

کورونا وائرس: وینٹیلیٹر کیا ہوتا ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟

کورونا وائرس کی علامات کیا ہیں اور اس سے کیسے بچیں؟

کورونا وائرس اور نزلہ زکام میں فرق کیا ہے؟

کیا ماسک آپ کو کورونا وائرس سے بچا سکتا ہے؟

کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے میں کتنا وقت لگتا ہے؟

کورونا وائرس کی ویکسین کب تک بن جائے گی؟


ماہرین کیا کہتے ہیں؟

عالمی ادارۂ صحت کے ایمرجنسی ڈائریکٹر مائیکل رین نے پیر کو کہا تھا کہ کورونا وائرس کہاں سے شروع ہوا اس بارے میں امریکہ کی طرف سے انھیں کوئی ڈیٹا یا ثبوت فراہم نہیں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے نکتہ نظر سے یہ تمام قیاس آرائیاں ہی ہیں۔

گذشتہ ہفتے امریکی کے خفیہ اداروں نے کہا تھا کہ وہ اس بات کی توثیق کرتے ہیں کہ یہ وائرس انسان کا بنایا ہوا نہیں ہے اور نہ ہی جینیاتی طور پر اس میں کوئی جدت کی گئی ہے۔

انھوں نے کہا تھا کہ اس کے باوجود وہ اس بارے میں تحقیق جاری رکھیں گے کہ آیا یہ وائرس جانور سے انسان میں منتقل ہوا یا یہ ووہان میں لیبارٹری میں ہونے والے کسی حادثے کی وجہ سے پھیلا۔

آسٹریلیا کے وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ قوی امکان یہ ہے کہ جانوروں کی مارکیٹ سے یہ وائرس انسانوں میں منتقل ہوا۔ لیکن وہ اس کہانی کو بھی رد نہیں کرتے کہ یہ لیباٹری سے شروع ہوا۔

انھوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کا باقاعدہ جائزہ لیا جانا چاہیے، آزادانہ اور شفاف انداز میں دیکھا جائے کہ یہ کہاں سے شروع ہوا تاکہ اس سے آئندہ کے لیے سبق سیکھا جا سکے۔

درین اثنا مغربی ملکوں کے خفیہ اداروں کے ذرائع نے بھی میڈیا کو یہ ہی بتایا ہے کہ وائرس کے لیبارٹری سے شروع ہونے کے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32494 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp