امریکی سپریم کورٹ میں ٹرمپ کی ذاتی مالیت کے حوالے سے مقدمے کی سماعت


صدر کے وکیل کا استدلال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جب تک صدر ہیں انہیں استثنیٰ حاصل ہے

صدر کے وکیل کا استدلال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جب تک صدر ہیں انہیں استثنیٰ حاصل ہے

امریکہ میں صدارتی اختیارات پر جاری آئینی بحث کے تناظر میں امریکی سپریم کورٹ نے ایک مقدمے کی سماعت شروع کی ہے جس میں یہ تعین کیا جائے گا کہ کیا صدر کو اپنے مالی معاملات کو مخفی رکھنے کا حق حاصل ہے کہ نہیں۔

صدر ٹرمپ نے اب تک ایسی دستاویزات عام نہیں کی ہیں جن سے ان کی ذاتی دولت اور ان کی خاندانی کمپنی کے مالی معاملات کے بارے میں معلوم ہو سکے۔

امریکی کانگرس کی دو کمیٹیوں اور نیو یارک کے وکیلِ استغاثہ کی طرف سے صدر ٹرمپ کے ٹیکس واجبات طلب کرنے کے باوجود صدر نے یہ دستاویزات فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

صدر کے وکیل کا استدلال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جب تک صدر ہیں انہیں استثنیٰ حاصل ہے اور وہ یہ معلومات فراہم کرنے کے پابند نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

دھوکہ دہی کا الزام، پال مینافورٹ کو جیل بھیج دیا گیا

ٹرمپ دنیا بھر میں مایوسی کا باعث بنے: رومنی

مائیکل بلومبرگ کا صدارتی دوڑ میں حصہ لینے کا اعلان

اگر امریکہ تقسیم ہو جائے تو کیا ہو گا؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے کانگریس کے برسرِ اقتدار صدر کے اقدامات پر نظرثانی کرنے اور پراسیکیوٹرز کی طرف سے ان کی تحقیق کرنے کے اختیارات پر دورس اثرات مرتب ہوں گے۔

اس مقدمے کا فیصلہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے پہلے سنائے جانے کی توقع ہے۔ صدر ٹرمپ کے خلاف فیصلہ سنائے جانے کی صورت میں انتخابی مہم کے دوران ان کے تمام مالی معاملات منظر عام پر آ جائیں گے۔

کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے سپریم کے جج صاحبان یہ سماعت ٹیلی فون پر کریں گے۔

مقدمات آخر ہیں کیا؟

جن تین درخواستوں پر سماعت ہو رہی ہے ان میں صدر ٹرمپ کے وکلا پر اعتراض کیا گیا ہے کہ انہوں نے ثبوت فراہم کرنے لیے سمن کے اجراء کا راستہ روکنے کی کوشش کی تھی۔ واشنگٹن اور نیویارک میں ذیلی عدالتیں صدر کے خلاف فیصلہ سنا چکی ہیں لیکن ان فیصلوں پر عملدآرمد کو سپریم کورٹ کا فیصلہ سنائے جانے تک روک دیا گیا تھا۔

امریکی پارلیمان کے ایوان زیریں ایوان نمائندگان کی جہاں حزب اختلاف ڈیموکریٹک پارٹی کو اکثریت حاصل ہے دو کمیٹیوں نے دو بینکوں ڈوئچے بینک اور کیپٹل ون سے اور صدر ٹرمپ کے اکاونٹنٹ مزارس سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ صدر کے کھاتوں اور اثاثوں کی تفصیلات فراہم کریں۔

ڈوئچے بینک ان چند بینک میں شامل ہے جو سن نوے کی دہائی میں کئی کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے کے باوجود قرضے فراہم نے کے لیے تیار تھا اور کانگرس کی طرف سے جو دستاویزات طلب کی گئیں تھیں ان میں صدر ٹرمپ، ان کا کاروباری ادارے ٹرمپ آرگنائزیشن اور ان کے خاندان کاروبار کی تفصیلات شامل تھیں۔

صدر ٹرمپ کے وکلاء نے موقف اختیار کیا تھا کہ کانگرس کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ سمن جاری کر سکے۔

صدر کے اکاونٹنٹ مزارس کو مین ہیٹن کے ضلعی اٹارنی سائرس وینس جو سیاسی طور پر ڈیموکریٹک پارٹی سے منسلک ہیں ان کی طرف سے بھی سمن جاری کیے گئے تھے۔

ان تحقیقات کا تعلق صدر ٹرمپ کے سابق وکیل مائیکل کوہن کی طرف سے بالغوں کے لیے بنائی جانے والی فلموں میں کام کرنے والی اداکار سٹورمی ڈینس اور پلے بوائے کی ماڈل کیرن میکڈوگل کو رقوم کی ادائیگیوں سے تھا۔ ان دونوں خواتین کا کہنا تھا کہ ان کے صدر سے تعلقات تھے۔

اس مقدمے میں صدر ٹرمپ کے وکلا کا کہنا تھا کہ متعلقہ ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا سکتا کیوں کہ صدر کی حیثیت سے ڈونلڈ ٹرمپ کو استثنی حاصل ہے اور ان کے خلاف کوئی فوجداری کارروائی نہیں کی جا سکتی۔

مقدمات کا جواز کیا ہے؟

ماضی میں صدر کے عہدے پر فائز رہنے والی دیگر شخصیات کے برعکس صدر ٹرمپ نے اپنے ٹیکس واجبات کی تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا اور یہ مقدمہ بھی صدر کے اختیارات کے حوالے سے باقی تنازعات ہی کی نوعیت کا ہے۔

سنہ 1974 میں سپریم کورٹ نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا تھا کہ اس وقت کے صدر رچرڈ نکسن کو عدالت کے حکام کی تعمیل کرتے ہوئے واٹر گیٹ سیکنڈل کی تمام ٹیپ عدالت کے سامنے پیش کرنی چاہیں۔

اس کے بعد سنہ 1997 میں عدالت عالیہ نے ایک مرتبہ پھر متفقہ طور پر یہ فیصلہ سنایا تھا کہ اس وقت کے صدر کلنٹن پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں مقدمہ کی سماعت ہونی چاہیے۔

صدر نکسن اور صدر کلنٹن کی طرف سے سپریم کورٹ میں نامزد کیے جانے والے ججوں نے بھی ان کے خلاف فیصلہ دیا تھا۔

موجودہ سپریم کورٹ میں رپبلکن جماعت کو چار کے مقابلے میں پانچ ججوں کی برتری حاصل ہے ان میں صدر ٹرمپ کی طرف سے نامزد کردہ دو جج نیل گورسچ اور بریٹ کاوانا بھی شامل ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp