بیرک نمبر 10 کا قیدی


قدم آھستہ آھستہ بیرک کی جانب بڑھ رہے تھے۔ اچانک قدم رک گئے۔ چھ سال ہو گئے آسیبی سایہ اب بھی برقرار ہے۔

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ذہین لوگ جو ملک سے باہر جا کر امتیازی خصوصیات کے ساتھ اپنا مقام حاصل کرتے ہیں اور واپس لوٹ کر دیس کے طالب علموں میں فکر کے روشن چراغ روشن کرنے کی جستجو میں لگ جاتے ہیں، ان کو سر آنکہوں پر بٹھایا جانا چاہیے تھا لیکن ارضِ مقدس میں ابھی تک فکر سوال اور ذہن کے استعمال کی اجازت صرف اسی صورت میں ملتی ہے یا ملے گی جب وہ ریاستی جھوٹ کے بیانیوں کو عام کرنے کا ذریعہ بنےگا، پھر وہ جگہ تدریس کا ادارہ ہو، اخبار ہو ،ٹی وی یا دوسرے تمام ذرائع ابلاغ ہوں۔

اس بیرک میں اس روشن چراغ پر حوالاتی اور ریاستی پہرہ ہمہ وقت موجود ہے کہیں روشنی کی شمع قید میں بند دوسرے قیدیوں تک نا پہنچ جائے اور جیل احتجاج کا منظر نا بن جائے۔ اس حقیقت سے سب آشنا ہیں کہ خدا داد ریاست خاص بیانیہ اور خاص مکتبہ فکرِ کی حفاظت کرتی ہے تاکہ سچائی آشکار نا ہو اور ان کے غیر ضروری اور غیر ترقیاتی کاموں پر کوئی سوال نا کرے۔

بیرک میں بیٹھا شخص آج بھی کتابوں کا مطالعہ کر رہا ہے اور اپنے ذہن کی افزائش میں مصروف ہے۔ اسی تمام عرصے میں اس کے گھر والوں پر کیا کیا بیتی؟ سب آمدنی، ماضی کی بچت کچہری اور حوالات کی نذر کر دی گئی لیکن ابھی بھی ریاستی جھوٹ کو آفاقی سچائی پر سبقت حاصل ہے۔

بہادر وکیل جس نے ایسی سچائی کے ساتھ یہ مقدمہ لڑا کہ سازشی دھڑوں کو یہ فکر لاحق ہو گئی کہ جامعہ ملتان کی مستقل سیٹ والی سازش ناکام نا ہو جائے اور پھر سے فکر کی شمع جلانے والا واپس علم کے چراغ لے کر جامعہ کی راہداریوں میں موجود نظر نہ آنے لگے چنانچہ اس بہادر سپوت کو دن دہاڑے قتل کر دیا گیا اور شہر کے اہلِ حق اور جھوٹی تقدیس کے پجاریوں نے اس قتل ناحق کا جشن منایا۔

سیشن کورٹ نے پھانسی کی سزا سنا دی ہے مگر وہ آج بھی ہمت اور حوصلے میں ہے کہ گزرے ہوئے ایام تو پھر لوٹ کے نہیں آئیں گے لیکن مستقبل امید افزا ہو گا۔ گھر والوں کی اشک شوئی ہو سکے گی۔ مگر یہ آزادی مملکتِ خدا داد میں نہیں بلکہ دیارِ غیر میں نصیب ہو گی کیونکہ یہاں تقدیس کی عظمت سچ کو نہیں مانتی، فقط اپنا مفاد عزیز رکھتی ہے لیکن تاریخ کا سچا سبق یہی ہے کہ تاریخ سچ کو آشکار کرے گی اور تقدیس کے جھوٹے میناروں کو وقت کے کوڑے دان میں پھینک دے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments