ٹرمپ کیسے جیتا؟


\"wisiسارے سروے ہیلری کلنٹن کی فتح کے ڈنکے بجا رہے تھے۔ میڈیا میں روز کوئی نہ کوئی مائی آ کر چیک مار دیتی تھی ۔ کہ یہ بڈھا مجھے چھیڑتا رہا ہے۔ ٹرمپ کے پارٹی کے لوگ اس کی باتوں کا دفاع تک کرنے کو تیار نہ تھے۔ ری پبلکن پارٹی کے اہم عہدیدار اس کی بجائے ہیلری کی حمایت کر رہے تھے۔ ٹرمپ کے میڈیا مینجر تک دوڑ لگا گئے تھے۔

ایسے میں سوال ایک ہی ہے کہ یہ جیتا کیسے؟

یہ امریکی بزرگ صرف جیتا نہیں ہے۔ ظالم نے اپنی حریف امیدوار کو بری پچھاڑا ہے۔ ایک لمبی لیڈ سے شکست دی ہے۔ ساری اچھی اچھی باتیں تو ہیلری ہی کر رہی تھی۔ امریکہ میں آئے تارکین وطن کی کھل کر حمایت کر رہی تھی۔ مسلمانوں کو اچھے اچھے اشارے کر رہی تھی کہ کھاؤ پیو عیش کرو۔ ساری بری باتیں ٹرمپ ہی کر رہا تھا۔

ٹرمپ کھل کر کالے امریکیوں ہسپانوی امریکیوں اور امریکہ میں رہنے مسلمانوں کے خلاف کھلے ڈلے تبصرے کر رہا تھا۔ انہیں برا بھلا کہہ رہا تھا۔ وہ امریکہ کی اکثریتی سفید فام آبادی کے مردوں کے سوا ہر کسے سے پنگا لے رہا تھا۔ کچھ نہ کچھ ایسا کہہ دیتا تھا جس کا دفاع کرنے میں اس کے میڈیا مینیجر بھی مشکل محسوس کرتے تھے۔ کوئی کسر رہ گئی تھی تو وہ خواتین کے بارے میں اس کے گھٹیا ریمارکس کی ٹیپ ریلیز ہونے سے پوری ہو گئی تھی۔

ٹرمپ امریکہ جیسے ملک میں بیٹھ کر ان کا صدارتی امیدوار بن کے بھی کہہ رہا تھا۔ ہاں میں نے ٹیکس نہیں دیا، بچایا ہے کیوں کہ میں سمارٹ ہوں۔

ٹرمپ نے جو کیا وہ سوچ سمجھ کر کیا۔ وہ ایک کامیاب کاروباری ہے۔ اس نے ضرور نفع نقصان کا حساب پہلے لگایا۔ اس کے بعد اپنی الیکشن مہم ڈیزائین کی۔ امریکی آبادی کے سب بڑے گروپ کو ٹارگٹ کیا۔ جو کچھ کہا ان کی سوچ کے مطابق کہا۔ صاف سیدھی باتیں کیں۔

ٹرمپ نے بتایا کہ تم اس لئے بے روزگار ہو کہ تارکین وطن دنیا بھر سے آتے ہیں اور تمھاری جگہ کم پیسوں پر کام کرتے ہیں۔ امریکہ اس لئے غیر محفوط ہے کیونکہ \"trump_flicker_face_yess\"ہمسایہ ملکوں سے جرائم پیشہ لوگ یہاں بغیر روک ٹوک آتے ہیں۔ بڑے سرمایہ داروں کو بتایا کہ ٹیکس بچانا جرم نہیں ہے سمارٹ نس ہے۔ منافع کمانا جائز ہے، جرم نہیں ہے۔ اس نے کہا کہ کالے امریکی سست ہیں، کام نہیں کرتے، سرکاری امداد پر پلتے ہیں۔

یہ سب باتیں حقائق کے مطابق نہ تھیں۔ فگرز کے برعکس تھیں لیکن اکثریتی آبادی کے دل کی باتیں تھیں۔ وہ جب یہ کہتا تھا کہ بیروزگاری اس لئے ہے کہ امریکہ میں نئے کارخانے نہیں لگ رہے، کیونکہ ہم اب خام مال باہر سے منگوانے لگے ہیں۔ تو لوگ اس کی بات سمجھ رہے تھے۔ وہ کہتا تھا کہ وہ امریکہ میں دوبارہ کارخانوں میں پیداوار شروع کروائے گا۔ لوگوں کو روزگار ملے گا تو یہ بات لوگوں کی سمجھ میں آ رہی تھی۔

ٹرمپ جب یہ کہتا تھا کہ چین، میکسیکو اور یورپی یونین پر انگوٹھا رکھ کر ان سے اپنا حق لے گا تو سفید فام ووٹر اس کے مطابق ذہن بنا رہا تھا۔ گن پالیسی پر اس کا موقف بھی غیرروائتی تھا۔ ہیلری جب یہ کہتی تھی کہ ٹرمپ خارجہ امور پر امریکہ کے لئے بحران پیدا کر دے گا تو ٹرمپ کا جواب سیدھا سادہ اور تباہ کن ہوتا تھا۔ وہ کہتا تھا کہ ہیلری نے نے عراق سے فوج واپس بلانے کی حماقت کی ہے۔ اس نے داعش بنوائی ہے۔ اس نے امریکہ اور دنیا کو غیر محفوظ کیا ہے۔

امریکی ووٹر نے اپنا ذہن بنا لیا تھا۔ میڈیا اخلاقایت، قوانین اور انسانی حقوق کی بحث میں الجھا رہ گیا۔ ٹرمپ نے سب کو دھول چٹا دی۔ ٹرمپ پراپرٹی کا بزنس کرتا ہے۔ یہ کاروبار لوگوں کے ساتھ جڑ کر ہی ہوتا ہے۔ اس نے لوگوں کے مزاج کو سمجھا۔ ان کی سوچ کو زبان دی اور اپنا راستہ بنا لیا۔

کاروباری لوگ اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ پراپرٹی کا کام کرنے والے واضح مقاصد رکھ کر بات کرتے ہیں۔ یہ جب آفر لگاتے ہیں ،آفر بڑھاتے ہیں تو بدلے میں وہ سب حاصل کرتے ہیں جو انہیں درکار ہوتا ہے۔ ٹرمپ کے حوالے سے پاکستان کے فیصلہ سازوں کے کیا تیاری کر رکھی ہے، کسی کو کچھ خبر نہیں۔ کسی بہت اچھی تیاری کی امید بھی نہیں ہے۔ اس کی وجہ بھی موجود ہے کہ ٹرمپ کی اپنی پارٹی سے لوگ اس کی حمایت نہیں کر رہے تھے۔ یہ وہی لوگ تھے جو ہماری ریاست کے پرانے واقف ہیں۔

پاکستان افغانستان اور ہمارے بھارت کے ساتھ معاملات مستقل طور پر امریکی درد سر ہیں۔ ٹرمپ کے ساتھ شاید ہم اپنی پرانی پالیسی چلانے میں مشکل محسوس کریں۔ ڈیل تو شائد ہم کوئی نئی اور بہتر کر لیں۔ لیکن ٹرمپ کو دیکھتے ہوئے لگتا یہی ہے کہ ہم جو وعدے کریں گے وہ نبھانے بھی ہونگے۔

یہ نئے وعدے ہمیں نئی اور پرانی مصیبتوں کے سامنے کھڑے کر دیں گے۔ خاص طور پر اس لئے کہ صرف افغان طالبان ہیں جنہوں نے ٹرمپ کے صدر بننے کی صورت میں پیش آنے والی مشکلات کے لئے تیاری کر رکھی ہے۔ جو ہمارے لئے ہرگز اچھی خبر نہیں ہے۔ اس کی تفصیلات پھر کبھی۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 406 posts and counting.See all posts by wisi

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments