ارطغرل کی حلیمہ سلطان کی بے پردہ تصویر


ارطغرل ایک لہو گرما دینے والا بہترین ڈرامہ ہے جس نے تیونس کے ساحل سے لے کر کاشغر تک ایک ولولہ طاری کر دیا ہے۔ نوجوان اب بحر ظلمات میں گھوڑے دوڑانے کو بے قرار پھر رہے ہیں تاکہ دوبارہ وہ عظمت رفتہ پائی جا سکے جس نے کئی صدیوں تک یورپ کو لرزہ براندام رکھا۔ اس میں جہاں ارطغرل غازی کا کردار اہم ہے وہیں حلیمہ سلطان بھی بہادری، جفاکشی، وفاداری، عفت اور گھڑسواری کا ایک نمونہ بن کر لہو گرم کر رہی ہیں۔

نسیم حجازی مرحوم کے بعد سے ایسا کردار کسی نے تخلیق نہیں کیا جو عظمت رفتہ کو یوں خیالات کی دنیا میں زندہ جاوید کر دے۔ ڈرامے کی ہر قسط دیکھ کر پوری پاکستانی امت کو یقین ہوتا جا رہا تھا کہ اگر ان کرداروں نے اپنی پاکبازی، جرات، بہادری، اسلام سے محبت اور بے داغ کردار سے امت کو ان سب خوبیوں کی محبت میں مبتلا کر دیا ہے، تو وہ یہ کردار ادا کرنے کے سبب خود بھی ایک نہایت عابد و زاہد مسلمان بن چکے ہوں گے۔

ایسے میں اچانک سوشل میڈیا پر حلیمہ سلطان کی لہو میں جوش پیدا کر دینے والی تصاویر نمودار ہوئیں اور پاکستانی امت یہ جان کر صدمے میں مبتلا ہو گئی کہ ارطغرل میں حلیمہ سلطان کا لازوال کردار ادا کرنے کے باوجود اداکارہ اسرا بلگچ کا اپنا کردار اس سے یکسر مختلف ہے۔

ہمیں اس کی نہایت حرم ناک تصاویر دیکھ کر حیرت ہوئی۔ خدا جانے شاہی حرم سے کیا کیا سیکھ آئی ہے۔ نہایت ایمان شکن تصاویر ہیں۔ دیکھنے والے اپنا اپنا شکستہ ایمان سنبھالے پھر رہے ہیں کہ کہیں ہاتھ سے گر کر چور چور نا ہو جائے۔ اور کچھ نا سہی، اسرا بلگچ کم از کم احترام رمضان ہی کر لیتی۔ عید کو لگا دیتی ایسی البم۔ بہرحال اسرا کے معاملے کو دیکھتے ہوئے خوش زنی سے کام لیا جائے تو یہ سوچا جا سکتا ہے کہ یہود و نصاریٰ نے اس کا امت کے نوجوانوں پر اثر دیکھتے ہوئے اس کا ہجری کیلنڈر چھپا کر عیسوی کیلنڈر لگا دیا ہو گا، اسے پتہ ہی نہیں چلا ماہ رمضان کا۔

چلیں یہ تصاویر تو برداشت کر لیں۔ ممکن ہے کہ اس زمانے میں حرم سرا میں ایسے لباس کا بھی چلن ہو۔ لیکن اگر اسے عربی گھوڑے کی بجائے جاپانی گاڑی استعمال کرتے پایا تو ہمیں بہت قلق ہو گا۔ ہمارا گمان تو یہی ہے کہ وہ سٹوڈیو اور شاپنگ وغیرہ کی خاطر جانے کے لیے اب مجاہدانہ انداز میں گھوڑا ہی استعمال کرتی ہو گی اور غنڈے بدمعاشوں سے حفاظت کی خاطر کمر سے قرولی باندھ کر گھر سے باہر نکلتی ہو گی۔

شکر ہے کہ پاکستانی نوجوانوں نے اسے راہ راست پر لانے میں ہرگز کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ کئی نے اسے یاد دلایا کہ حلیمہ سلطان کو ایسے بے باک تصاویر زیب نہیں دیتیں، اسے بقیہ زندگی اب ایک پاک باز خاتون کی طرح گزارنی چاہیے۔ ایک جوان نے میسیج بھی کیا کہ پاکستان سے بہت سا احترام اور محبت وصول کریں باجی۔ لیکن بہت سے ایسے تھے جو اسرا بلگچ کا روئے روشن وغیرہ دیکھ کر یہ سمجھے کہ چاند نکل آیا ہے، بے ساختہ عید مبارک کہہ اٹھے۔

اسرا کی ٹویٹر وال پر جو تصاویر موجود ہیں وہ ایک مجاہدہ سلطانہ کے شایان شان نہیں۔ اس تصویر میں وہ ایک ساحل پر بیٹھی ہے۔ اس نے بظاہر صرف ہیٹ ہی اتارا ہوا ہے مگر تاڑنے والے بھی قیامت کی نظر رکھتے ہیں، اسے احتیاط کرنی چاہیے تھی اور آئندہ یوں ساحل پر ہیٹ اتارنے کا خیال دل میں نہیں لانا چاہیے۔ ارطغرل دیکھنے کے بعد بھلا کیسے برداشت کیا جا سکتا ہے کہ وہ حلیمہ سلطان کی پوشاک کے سوا کوئی دوسرا لباس پہنے۔

بہرحال ہم اسے زیادہ سمجھائیں بجھائیں گے نہیں۔ حلیمہ سلطان تو صرف خنجر بدست رہتی تھی مگر جب سے لوگوں نے اسرا کو شرم حیا دلوانی شروع کی ہے، وہ اب نئی تصاویر پوسٹ کر رہی ہے جس میں اس نے چست جامہ پہن کر پستول ہاتھ میں تھام رکھا ہے۔ پتہ چلا ہے کہ اب وہ سلطانہ کی بجائے کسی ڈرامے میں تھانیدارنی بن چکی ہے۔ شاید اس کا تجربہ ہو کہ یہ زیادہ با اختیار پوزیشن ہے۔ ڈرامے کا نام ”رامو“ ہے۔ حلیمہ سلطان کے کردار کو دیکھ کر یہی کہا جا سکتا ہے کہ اسلامی نام ہوتا تو مناسب ہوتا۔

اس کے تھانیدارنی بننے سے لگتا ہے کہ اس نے اپنے خیر خواہوں کو جواب دیا ہے کہ بندے بن جاؤ اور اپنے کام سے کام رکھو، سو ہم تو احتیاط ہی کریں گے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments